شفاف پانی۔۔۔اچھی صحت کی ضمانت
پانی جو آپ پیتے ہیں، جس سے دھوتے نہاتے کپڑے برتن صاف کرتے ہیں، جراثیم سے لدا ہوتا ہے۔ دیکھنے میں صاف ستھرے نکھرے پانی کے جراثیم سے آلودہ ہونے کا یقین بھی نہیں آتا،لیکن یہ صاف پانی،ٹائیفائیڈ،ہیضے،ورم،جگر اور پیچش کے جراثیم سے لدا ہوتا ہے۔ یہ پانی سے پھیلنے والے امراض کہلاتے ہیں اور یہ جراثیم پانی میں انسانی اور حیوانی فضلے سے شامل ہوتے ہیں۔
ہمارے یہاں نالیوں کے علاوہ کھلے میں فارغ ہونے والوں کے خشک فضلے کے پانی میں شامل ہونے سے یہ پانی ان امراض کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح جانوروں کا فضلہ بھی پانی میں شامل ہوتارہتا ہے۔
ایسا پانی’’غیر محفوظ‘‘ قرار رہتا ہے۔ دنیا میں ہرسال ایسے پانی سے پھیلنے والے امراض بائیس لاکھ اانسانی جانوں کی بھینٹ لے لیتے ہیں۔ ان کا زیادہ تر سبب اسہال کی شکایت ہوتی ہے اور ان سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں۔صرف پینے کا پانی ہی امراض کا سبب نہیں ہوتا،ایسے غیر محفوظ پانی سے اگر مریض نہاتے دھوتے ہیں،کھانا تیارہوتا ہے یا کپڑے وغیرہ دھوئے جاتے ہیں تو امراض کے جراثیم پھر پورے گھر اور گھر کے افراد تک پہنچ جاتے ہیں۔ پانی سے پھیلنے والے امراض کا اصل سبب فضلہ ہوتا ہے جو غیر محفوظ پانی اور اس دُھلی اشیا،پھلوں،سبزیوں کے ذریعے سے منہ کے راستے معدے میں پہنچتا ہے۔یہ جراثیم ہاتھوں کے علاوہ،جانوروں،کیڑے مکوڑوں اور مختلف اشیا پر جمی دھول وغیرہ سے بھی انسانوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
غیر صاف شدہ پانی استعما ل کرنے والے تمام افراد خاص طورپر جن کے جسم کی قوت مدافعت کمزورہو،ان امراض سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔سب سے زیادہ خطرے میں ننھے منے چھوٹے بچے،بوڑھے اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد رہتے ہیں۔گھر کے سربراہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ گھروالوں یا زیر علاج مریضوں کوپانی سے پھیلنے والے امراض سے محفوظ رکھنے کی پوری کو شش کریں۔اس طرح یہ افراد ایسے امراض سے پچاس فیصد محفوظ رہیں گے۔ اس کے لیے صابن سے ہاتھوں کا دھوتے رہنا بہت ضروری ہے۔اس عادت کی وجہ سے اسہالی امراض سے بڑاتحفظ حاصل ہوجاتا ہے۔
ہر اس شخص کو جسے اپنی صحت (health)عزیز ہے،صاف ستھرا پانی پینا چاہیے۔ یہی پانی دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال ہونا چاہیے۔صاف شدہ پانی چوبیس گھنٹوں کے بعد بھی صاف رہتا ہے۔ دنیا بھر میں پچھلے سو برس سے پانی کی صفائی کے لیے کلورین استعمال ہورہی ہے۔ صاف کرنے کے بعد پانی کو محفوظ برتن وغیرہ اچھی طرح ڈھک کر رکھنا چاہیے۔شریعت میں پانی کے برتن ڈھک کر رکھنے کی سخت ہدایت ہے۔پانی رکھنے کے لیے ٹونٹی دار برتن سب سے بہتر ہوتے ہیں۔ اس طرح ان سے ہاتھ ڈبو کر پانی نکالنے کا امکان نہیں رہتا۔
کھانے کی تیاری کے دوران بھی اس اصول کی پابندی ضروری ہے۔سبزیاں وغیرہ صاف پانی سے دھونی چاہئیں تاکہ وہ کیچڑ مٹی سے بالکل صاف ہوجائیں۔ خاص طورپر گوشت کاٹنے کے بعد چھری اور ہاتھوں کا دھونا بھی ضروری ہے۔ کھانا پکنے کے بعد برتنوں میں نکالتے وقت بھی ہاتھ اچھی طرح صاف کرلینے چاہئیں۔اسی طرح مختلف کاموں کے لیے استعمال ہونے والے آلات وغیرہ کا بھی گردوغبار سے پاک صاف ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ برتنوں کو اچھے واشنگ پاؤڈر اور صاف پانی سے دھونے کے بعد صاف ستھرے کپڑے سے خشک کرلینا چاہیے۔خود بھی جب ہاتھ دھوئیں تو انھیں صاف ستھرے تولیے،رومال وغیرہ سے خشک کرلیں۔
مزید جانئے : گلاب کے طبّی فوائد