نوزائیدہ بچوں میں ہونے والے یرقان کے آسان گھریلو علاج
والدین کے لیے سب سے یادگار دن وہ ہوتا ہے جب ان کی اولاد پہلی بار ان کی گود میں آتی ہے۔ وہ اس کی صحت وعافیت کو لے کربے حد فکرمند اور حساس ہوتے ہیں۔ پہلی بار اولاد کی نعمت پانے والوں کے لیے یہ دیکھنا بہت ہی درد ناک ہوتا ہے کہ ان کے بچے کے ہاتھ پاؤں پیلے پڑ رہے ہیں اور آنکھیں سفید ہو رہی ہیں، یہ علامتیں یرقان کی ہیں۔ نوزائیدہ بچوں میں پیلیا یا یرقان کا ہونا ایک عام بات ہے۔ البتہ بچے کے والدین کے لیے یہ اکثر فکر کا باعث ہوتا ہے۔ یرقان کے اثرات پیدائش کے بعد پہلے دو ہفتوں کے دوران ظاہر ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔
یرقان کا مطلب جلد اور جسم کے ریشوں کی رنگت کا زرد ہونا ہے۔ یہ رنگت زیادہ تر جلد یا آنکھوں کے سفید حصہ میں زیادہ نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کا سبب بیلیروبن (ہیموگلوبن کا مخروج ذدہ مادہ) کی جسم میں نشونما ہے۔ بیلیروبن ایک رنگدار مادہ ہے جو سرخ خون کے خلیوں کے اندر موجود ہوتا ہے اور جیسے ہی یہ خلیے اپنی جگہ تبدیل کرتے ہیں یہ مادہ قدرتی طور پر آزاد ہو جاتا ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں سرخ خون کے خلیے اْنکی ضرورت سے زیادہ ہوتے ہیں۔ بچے جب پیدا ہو جاتے ہیں، تو اْنہیں جسم میں آکسیجن ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے لئے اتنے زیادہ سرخ خون کے خلیوں کی ضرورت نہیں رہتی جتنی اْنہیں بچہ دانی میں ہوتی ہے۔ جب یہ زائد سرخ خون کے خلیے ٹوٹتے ہیں تو یہ بیلیروبن کو آزاد کر دیتے ہیں۔ جو گردوں میں جاکر جسم سے باہر نکل جاتا ہے۔ چونکہ نوزائیدہ بچوں کے گردے پوری طرح سے ایکٹو نہیں ہوئے ہوتے یہ تمام بیلیروبین فلٹر نہیں کر پاتے جس کے باعث یہ مادہ بچے کی جلد میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جو پیلیا کہلاتا ہے۔جیسے ہی گردے سہی طرح کام کرنا شروع کردیتے ہیں پیلیا ختم ہوجا تا ہے۔
علامات
بچوں میں یرقان کا پتا لگانا بے حد آسان ہے۔ اس کے علامات بڑی جلدی ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ آپ بچے کے سینے پر ہلکا سا دباؤ ڈالیں۔ اگر ہاتھ ہٹانے پر اس جگہ پہ ہلکی سی زردرنگت نظر آتی ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ یرقان میں بچے کے ہاتھ، پاؤں اور مسہوڑے بھی پیلے ہونے لگ جاتے ہیں۔پیلاہٹ سب سے پہلے چہرے پر ظاہر ہوتی ہے۔ پھر سینا، پیٹ اور سب سے آخر میں پاؤں پیلے ہونے لگتے ہیں۔
ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت کب پیش آتی ہے؟
ویسے تو پیلیا اپنے آپ ہی ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن اگر رنگت گہری زرد ہونے لگے یا بچے کا درجہ حرارت 100سے بڑھ جائے تو ڈاکٹر کے پاس چلے جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ اگر بچہ بیمار یا کمزور لگنے لگے، دودھ ٹھیک سے نہ پیئے یا معمول سے زیادہ سونے لگے تو بھی معالج سے رجوع کرلینا چاہیے۔
آسان گھریلو علاج
اگر یرقان ہلکی نوعیت کا ہو تو اکثر گھر میں ہی اس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ مندرجہ ذیل آسان طریقوں سے یہ مرض جلدی دور ہوجائیگا اور آپ کا بچہ پھر سے پوری طرح صحت مند ہوجائے گا:
٭سورج کی روشنی
بچے کو دھوپ کی روشنی میں پندرہ منٹ کے لیے لے کر بیٹھ جائیں۔ صبح کی روشنی بچے کے لیے زیادہ مفید ہوتی ہے۔ یہ عمل دن میں تین سے چار بار روزانہ کریں جب تک کہ پیلیا ٹھیک نہ ہو جائے۔ سورج کی روشنی سے بیلیروبن گھل جاتا ہے اور بچے کے جسم سے آسانی سے خارج ہو جاتا ہے۔
٭لیمپ تھیراپی
لیمپ تھراپی کا مطلب ہے مصنوعی روشنی سے علاج کرنا۔بچے کے کپڑے اْتارکر، اس کی آنکھوں کو ڈھانپ کر اْسے ایک بلب کی روشنی کے سامنے رکھ دیں۔ آپ کے بچے کی جلد اور خون روشنی کی یہ شعاعیں جذب کرتے ہیں۔ یہ شعاعیں بیلیروبن کو ایسی صورت میں تبدیل کر دیتی ہیں جو پانی میں حل ہو سکتی ہے، تاکہ بچے کا جسم باآسانی اس سے نجات پا سکے۔
٭ما ں کا دودھ
پیدائش کے بعدابتدائی ایام میں بچے کو تھوڑی تھوڑی دیر بعد دودھ پلانا، خصوصاً ماں کا دودھ پلانا، سنجیدہ نوعیت کے یرقان کے خطرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔یہ دودھ بچے کے جگر کو اتنی توانائی دے گا کہ جس کی بیلیروبن کے عمل کو دفع کرنے میں مدد ملتی ہے۔اپنے بچے کو جتنا زیادہ ممکن ہو اتنا ماں کا دودھ پلاناچاہیے۔ کنیڈین پیڈیاٹرک سوسائٹی اور دیگر پیڈیاٹرک ایسوسی ایشنزکم از کم 6 ماہ تک بچے کو ماں کا دودھ پلانے کا مشورہ دیتی ہیں۔کچھ صورت حال میں بچوں اور ماؤں کو ماں کے دودھ کے حوالے سے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپکا ڈاکٹر،بچے کو دودھ پلانے کے حوالے سے کنسلٹنٹ، یا ایک تجربہ کار نرس دودھ پلانے کے حوالے سے آپ کے سوالات یا مسائل کے جوابات میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
٭فارمولا دودھ
اگر بچوں کو ماں کا دودھ پینے میں مشکل ہو اور ان کا وزن گرنے لگے یا جسم میں پانی کی کمی ہونے لگے تو ڈاکٹر ڈبے کا دودھ لکھ کر دے دیتے ہیں۔ ماں کے دودھ کے ساتھ فورمولا دودھ بھی دیا جاتا ہے اور کبھی کچھ دنوں کے لیے ماں کا دودھ بند کرکے فورمولا دودھ کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ غرض دودھ کے بارے میں اپنے معالج کی ہدایات پر عمل کریں۔
٭عارضی طور پر دودھ بند کردینا
اگر آپ کے ڈاکٹر آپ کو بتائیں کہ یرقان ماں کے دودھ کی وجہ سے ہوا ہے تو ممکن ہے کچھ وقت کے لیے آپ کو اپنا دودھ دینا بند کرنا پڑے۔ ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ عرصے بعد پھر سے دودھ پلانا شروع کردینا چاہیے۔
٭ماں کے لیے سپلیمنٹس
گل قاصدی یا ککروندا کی چائے ایک بہترین ڈی ٹاکسیفائر ہے۔ یہ کسی بھی ہربل اسٹور پر باآسانی دستیاب ہے۔ یہ ڈی ٹاکسیفائر ماں کے دودھ کے ذریعے بچوں کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے جس سے جسم سے بیلیروبن کو خارج کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ ماں کا دودھ بڑھانے کے لیے سونف، زیرہ اور بادام کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ پاپ کارن سے بھی اس عمل میں کافی مدد ملتی ہے۔
جب آپ اور آپکا بچہ ہسپتال سے رْخصت ہوتے ہیں تو ڈاکٹر یا نرس آپ کو وضاحت سے بتائیں گے کہ بچے کی یرقان سے نپٹنے کے لئے کیسے مدد کی جا سکتی ہے۔ان ہدایات پر عمل کریں اور بچے کی صحت اور تندرستی (health and wellness) یقینی بنائیں۔