مردوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی علامات
ایچ آئی وی وائرس قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے ۔اس کا سب سے زیادہ اثر CD4سیلز پر پڑتا ہے۔CD4سیلز جسم کو بیماریوں سے بچاتے ہیں ۔قوت مدافعت دوسری بیماریوں کا تو مقابلہ کرلیتی ہے لیکن ایچ آئی وی کا خاتمہ نہیں کر پاتی ۔
ایچ آئی (HIV aids) کی علامات مختلف لوگوں میں مختلف ہو سکتی ہیں ۔ضروری نہیں کہ ایچ آئی وی کے دو مریضوں میں بالکل ایک جیسی علامات ہوں ۔پھر بھی ایچ آئی وی کی عام علامات یہ ہیں ۔
مزید جانیں: 30سال سےزیادہ عمر کے مردوں کے لئے صحت مند رہنے کے طریقے
بیماری میں شدت ہونا:
80 فیصد لوگوں میں ایچ آئی وی (HIV aids) ہونے کے بعد دو سے چار ہفتوں میں فلو جیسی کیفیئت شروع ہو جاتی ہے جسے ایکیوٹ ایچ آئی وی انفیکشن کہا جاتا ہے۔جو جسم میں اس وقت تک رہتا ہے جب تک جسم وائرس کا مقابلہ کرنے والے اینٹی باڈیز نہ بنالے ۔
اس وقت یہ علامت ظاہر ہوتی ہیں :
۔خارش
۔بخار
۔گلے میں خراش
۔شدید سر درد
کم ظاہر ہونے والی علامات
۔غنودگی
۔لمف نوڈز میں سوجن
۔منہ میں چھالے ہونا
۔پٹھوں میں درد
۔جوڑوں میں درد
۔متلی اور الٹی
۔پسینے آنا
یہ علامات ایک سے دوہفتے تک رہتی ہیں ۔اگر کسی میں یہ علامات ظاہر ہوں اور اسے ایچ آئی وی ہونے کا خدشہ ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے تاکہ ضروری ٹیسٹ کرائے جا سکیں ۔
مردوں کی علامات:
مردوں اور عورتوں میں ایچ آئی وی کی علامات ایک جیسی ہوتی ہیں لیکن مردوں میں ایک خاص علامت عضو تناسل پر السر بھی ہوتا ہے۔
ایچ آئی وی کی وجہ سے مرد اور عورتوں دونوں میںسیکس ہارمونزکی پیداوار میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ ایچ آئی وی کی علامات عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں ۔مردوں میں ٹیسٹس ٹیرون لیول بھی کم ہو جاتا ہے اور جنسی عمل کو متاثر کرتا ہے ۔
علامات کے بغیر بیماری کا عرصہ:
ابتدائی علامات ختم ہونے کے بعدمہینوں یا سالوں تک ایچ آئی وی کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔اس عرصے میں وائرس قوت مدافعت کو کمزور کرتا رہتا ہے ۔مریض کو اس وقت طبیعت میں خرابی نہیں محسوس ہوتی لیکن اس کے جسم میں موجود وائرس اپنا کام کررہا ہوتا ہے۔اس وقت یہ وائرس کسی دوسرے میں آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے۔لہٰذا وہ لوگ جو خود کو صحیح بھی محسوس کر تے ہیں ان کے لئے بھی ٹیسٹ کرانا ضروری ہے۔
انفیکشن کا بڑھ جانا:
اس میں تھوڑا وقت تو لگتا ہے لیکن جب ایچ آئی وی قوت مدافعت کو پوری طرح متاثر کردیتا ہے تو ایچ آئی وی کا تیسرا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے جسے ایڈز بھی کہا جاتا ہے ۔یہ بیماری کی آخری اسٹیج ہوتی ہے ۔اس مرحلے پر مریض کی قوت مدافعت ختم ہو چکی ہوتی ہے۔اور اس کا جسم ان انفیکشنز کو بھی قبول کر لیتا ہے جن کا ایک صحت مند جسم آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے۔
ایچ آئی وی کے مریض اس بات کو نوٹ کرتے ہیں کہ وہ جلدی جلدی نزلہ ،زکام اور فنگل انفیکشن سے متاثر ہورہے ہیں ۔اس کے علاوہ ایچ آئی وی کے تیسرے اسٹیج کی یہ علامات بھی ہو سکتی ہیں ۔
۔متلی
۔الٹی
۔ڈائریا
۔سخت غنودگی
۔وزن میں تیزی سے کمی
۔کھانسی اور سانس لینے میں دشواری
۔بار بار بخار آنا ،سردی لگنا اور رات کے وقت پسینہ آنا
۔منہ ،ناک ،اعضاء تناسل یا جلد کے نیچے خارش ہونا زخم ہونا یا گوشت بڑھ جانا
۔بغل ،رانوں کی جڑوں یا گردن میں لمف نوڈز کا بڑھ جانا
۔یاداشت یا ذہنی کارکردگی میں کمی
ایچ آئی وی کیسے بڑھتا ہے:
ایچ آئی وی بڑھ کر سی ڈی 4 سیلز کو اس حد تک کم کردیتا ہے کہ جسم بیماریوں اور انفیکشنز کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہتا ۔ایچ آئی وی کو اس اسٹیج پر پہنچتے پہنچتے چند ماہ سے 10 سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔
ایچ آئی وی کو کنٹرول کرنے کے لئے اینٹائرٹرو وائرل تھیراپی کی جاتی ہے
۔یہ تھیراپی ناصرف ایچ آئی وی کو بڑھنے سے روکتی ہے بلکہ زندگی کو بہتر بناتی ہے ۔علاج ابتداء میں ہی شروع کردیا جائے توزیادہ موئثر رہتا ہے۔
ایچ آئی وی کن لوگوں کو متاثر کرتا ہے؟
ایچ آئی وی سے ہر طرح کے لوگ، مرد عورت متاثر ہو سکتے ہیں۔یہ وائرس مریض کے خون یا منی کے ذریعے ایک فرد سے دوسرے فردمیں منتقل ہوتا ہے۔لہٰذااگرجنسی عمل کے دوران احتیاط نہ کی جائے توایچ آئی وی وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
کسی علاج کے لئے سوئیوں کا استعمال کرنے والے لوگوں میں اگر ایچ آئی وی کی کوئی علامت پائی جائے تو اس کا بھی فوری ٹیسٹ ضروری ہے۔یہ ٹیسٹ نہایت سادہ اور آسان ہوتا ہے جس کے لئے خون کے نمونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ایچ آئی وی کی علامات کا جاننا نہایت ضروری ہے اوروائرس لگنے کی صورت میں فوری ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔وائرس والے جسم سے نکلنے والے کسی بھی مادے سے خود کو بچانا بھی احتیاط میں شامل ہے۔