سیل فون اور کینسر کا خطرہ

3,611

سیل فون کا استعمال لوگوں کے لیے ضرورت سے زیادہ مجبوری بنتا جارہا ہے اگر آپ بھی ایسے لوگوں میں شامل ہیں تو یاد رکھیے کہ سیل فون آپ کا دوست نہیں۔
موجودہ دور میں لوگ سیل فون سے اتنے قریب ہوتے جارہے ہیں کہ اکثر چیزوں پر سیل فون کو فوقیت دیتے ہیں ۔ اس کی وجہ جدید سیل فونز ہیں جو اب صرف کالز اور میسج کے لیے ہی نہیں بلکہ انٹرنیٹ کے استعمال نے انھیں اتنا مقبول بنادیا ہے کہ آپکو کسی ٹی وی یا سی ڈی پلیئر کی ضرورت نہیں ہوتی دنیا بھر کی تفریح آپکو موبائل فراہم کرتا ہے آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ موبائل حقیقت میں آپ کا دوست ہے یا دشمن ۔

سیل فون کس طرح خطرناک ہے:

سیل فونز سے ریڈیو فریکیوئنسی ریڈئیشن نکلتی ہیں جنھیں ہم پاور لیول کم ہونے کی وجہ سے مضر نہیں سمجھتے لیکن اس کے برعکس ان شعاعوں میں جسم میں داخل ہو کر پھیل جانے کی صلاحیت ہوتی ہے اور یہ شعا عیں جسم میں داخل ہوکر کسی بھی طرح نقصان پہنچاسکتی ہیں۔

سیل فون دماغ کو نقصان پہنچاسکتا ہے:

درجنوں تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ سیل فونز بہت سی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایک یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا سیل فونز کینسر کا بھی باعث بنتے ہیں؟سیل فونز کا زیادہ استعمال دو قسم کے برین ٹیومرز گلیومازاور اکاؤسٹک نیورومازکا باعث بن سکتا ہے۔

گلیوماز:

یہ ٹیومردماغ یااسپائن میں پیدا ہوتا ہے ۔ یہ پھیلنے والا ہوتا ہے اور موت کا باعث بنتا ہے اس کا شکار مریض ۳۔۱ سال سے زیادہ نہیں جی پاتا ۔

اکاؤسٹک نیوروماز:

یہ ٹیومر پھیلنے والا نہیں لیکن کیونکہ دماغ میں ہوتا ہے اس لیے بہت سی پیچیدگیاں پیدا کر سکتا ہے ۔
سیل فونز اور کینسر سے متعلق ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بڑوں میں ۱۶۴۰ گھنٹے سیل فونز کا استعمال ۴۰ فیصد تک گلیوماز کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں یہ مدت دس سال تک روزانہ ۳۰ منٹ یا اس سے زیادہ سیل فون کے استعمال کے برابر ہیں۔
۲۰۱۳ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسی خواتین جو ۱۰ سال کے عرصے سے مستقل سیل فون کا استعمال کر رہی ہیں ان میں اکاوئسٹک نیورومازکا خطرہ ڈھائی گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔

سیل فونز اور دوسرے کینسر:

یہ جاننے کے لیے کہ دماغ کے علاوہ جسم کے دوسرے حصے بھی سیل فونز سے نکلنے والی ریڈی ایشن سے متاثر ہوسکتے ہیں یا نہیں اس بارے میں بھی بہت سی تحقیقات کی گئی ہیں جن سے پتہ چلا ہے کہ دماغ کے علاوہ کینسر دوسرے حصوں میں بھی ہوسکتا ہے جن میں
۔تھائرائڈ کینسر
۔ بریسٹ کینسر
۔ لمف نوڈ کینسر
۔ آنکھ کا کینسر
شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سیل فون ریڈی ایشن ڈی این اے کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں ۔ سی این اے کو پہنچنے والا یہ نقصان کینسر اور دوسری بیماریوں کا باعث بنتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے سائنسدان سیل فونز کو مزید محفوظ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

حفاظتی تدابیر:

سیل فون کے نقصانات سے بچنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اس کا استعمال بالکل ترک کردیا جائے اگر آپ یہ نہیں کر سکتے تو استعمال کے لیے کچھ حفاظتی اقدامات کیے جائیں:
۔ صرف ضروری کالز کے لیے سیل فون کا استعمال کریں۔
ْ۔جن جگہوں پر سگنلز صحیح نہ ہوں فون کا استعمال نہ کریں۔
۔ فون کھلا ہونے کی صورت میں جیب میں یا جسم کے دوسرے حصے کے قریب نہ رکھیں۔
۔ فون سننے کے لیے ہینڈز فری کا استعمال کریں تاکہ فون براہ راست کان پر نہ لگانا پڑے ۔ اس کے لیے بلوٹوتھ استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے بھی ریڈی ایشنز نکلتی ہیں۔
۔ سیل فون کو ساتھ لے کر نہ سوئیں اگر ضروری ہو تو اسے جتنا ممکن ہو دور رکھیں۔
۔ جہاں تک ممکن ہو کال کے بجائے ٹیکسٹ کریں۔
۔ لمبی بات کرنی ہو تو لینڈ لائن فون کا استعمال کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...