برتن کا غلط استعمال، جان کا وبال!

1,960

باورچی خانہ کسی بھی گھر میں ایک اہم ترین جگہ ہوتی ہے ۔ کیونکہ یہاں بازاروں میں دستیاب مضرصحت کھانوں کے بجائے ہم صاف ستھرے اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق پکوان تیار کرتے ہیں ۔ پکانے کے دوران ہم صحت سے متعلق ہر ایک چیز کا خیال رکھتے ہیں۔صاف ستھرے اور صحت بخش اجزا کے ساتھ ہم برتنوں کی صفائی ستھرائی کا بھی خاص خیال رکھتے ہیں۔

ہم اپنی اور اپنے گھر والوں کی بہتر صحت کے لیے باورچی خانے میں استعمال ہونے والی ہر چیز پر دھیان دیتے ہیں ، لیکن ایک چیز ایسی ہے جس کی خریداری میں بہت سی خواتین لاپرواہی برتتی ہیں اور نتیجہ خرابی صحت اور بیماریوں کی صورت میں برآتا ہے ، اور وہ چیز ہے برتن ۔اکثر خواتین ڈنرسیٹ یا دوسرے برتن کی خوبصور تی پر مرتی ہیں ،یہ جانے بغیر کہ کہیں اس کا استعمال صحت پر بھاری تو نہیں پڑے گا۔آیئے جانتے ہیں کہ کون سے برتن ہماری صحت کے دشمن ہیں اور اسے نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں ۔

پلاسٹک کے برتن

مائکروویو میں پلاسٹک کے برتن رکھ کر کھانا گرم کرنا صحت کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔ جب مائکروویو میں پلاسٹک کنٹینر میں کھانا رکھا جاتا ہے تو اس پلاسٹک سے کچھ ایسے کیمیکلز نکلتے ہیں جو عمل انہضام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق یہ کیمیکلز بعض اقسام کے کینسر کا بھی خطرہ پیدا کرسکتے ہیں۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ جب تک کنٹینر پر مائکروویو سیف کا لیبل نہ لگا ہو، اس میں کھانا گرم نہ رکھیں۔

پلاسٹک کی بوتلیں تقریباً ہر گھر میں پانی کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔لیکن اس کے استعمال میں بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ بوتلیں معیاری ہونی چاہئیں اور انہیں گرم پانی اور براہِ راست دھوپ سے بچانا چاہئے ۔ اسی طرح سافٹ ڈرنکس، یا جوس کی بوتلوں کو بھی پانی پینے یا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔

نان اسٹک برتن
پاکستان میں آج کل نان اسٹک برتنوں کا استعمال عام ہوگیا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں کھانا بنانا اور پھر ان کی صفائی کرنادونوں ہی بہت آسان ہیں ۔ لیکن خبردار یہ برتن آپ کی صحت کے لیے خطرناک بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ برتن بنیادی طور پر دھات کے بنے ہوئے ہیں اور ان پر ٹیفلون(teflon) نامی پرت چڑھی ہوئی ہوتی ہے ، جو مختلف کیمیکلز کا مجموعہ ہے ۔ جن میں ایک کا نام فلورو اوکٹینک یا پی ایف او اے ، ہے ۔اس کیمیکل کے باعث جب بھی نان اسٹک برتنوں کو زیادہ درجہ حرارت پر استعمال کیا جاتا ہے تو ان برتنوں سے کیمیائی دھواں اٹھتا ہے ، جو ٹیفلون فلو نامی بیماری کا باعث بنتا ہے ، لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ۔تحقیق کے دوران جب فلورو اوکٹینک نامی یہ کیمیکل تجربہ گاہ میں چوہوں پر استعمال کیا گیا توان میں ایسی رسولیاں پیدا ہونے لگیں جو کینسرکا سبب بنتی ہیں ۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر آپ نان اسٹک برتن استعمال کرتے ہیں تو اس میں پھر لکڑی کا چمچہ ہی استعمال کریں تاکہ ٹیفلون کی تہہ اتر کر کھانے میں شامل نہ ہوسکے ۔ اگر آپ کو محسوس ہو کہ یہ تہہ اترنے لگی ہے اور فوری طور پر اس برتن کا استعمال ترک کردیں ۔

المونیم کے برتن

المونیم کے برتن ہلکے پھلکے، زنگ لگنے سے محفوظ سستے اور آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں ۔ اس لیے کچن میں ان کا استعما ل بھی کافی ہوتا ہے ۔ لیکن ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ان کا طویل استعمال نقصان دہ ہے۔ وجہ یہ ہے کہ المونیم ماحول میں موجود آکسیجن کو فوری طور پر جذب کرکے المونیم آکسائڈبناتا ہے ۔ برتن کے اندر اورارد گرد المونیم آکسائیڈ کی نظر نہ آنے والی تہہ جمی رہتی ہے ۔ جب ہم ان برتنوں میں کھانا پکاتے یا کھاتے ہیں تو یہ زہریلا مواد کھانے میں شامل ہوکر ہمارے جسم میں چلا جاتا ہے ۔ المونیم آکسائیڈ ہمارے دماغ پر براہِ راست اثر کرتا ہے۔ ساتھ ہی گردوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

المونیم ہمارے جسم کے لیے بہت ہی مضر ہے ۔ یہ جسم میں پہنچ جائے توآئرن اور کیلشیم کو جذب کرنے لگتاہے ۔ یوں ہماری ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں ۔ المونیم برتن ہونے کی وجہ سے کھانے میں موجود وٹامنس اور دیگر معدنی اجزا کم ہوجاتے ہیں ۔نمک چائے ، سوڈا ، لیموں، ٹماٹر ،املی ، سرکہ اور دوسری کوئی ترش چیز المونیم کے برتنوں میں ہرگز نہ رکھیں ، کیونکہ المونیم نرم دھات ہے ،ترش یاتیزابیت والی چیز سے یہ گھلنے لگتی ہے ۔ اوون وغیرہ میں استعمال ہونے والے المونیم فوائل میں المونیم کے گرد محفوظ کوٹنگ ہوتی ہے ۔ جس سے کھانے کو نقصان نہیں پہنچتا ، اسے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

اسٹین لیس اسٹیل کے برتن

اسٹین لیس اسٹیل کے برتن اچھے محفوظ اور سستے ہوتے ہیں۔ انہیں صاف کرنا بھی بہت آسان ہوتا ہے۔ اسٹین لیس اسٹیل دراصل اچھے لوہے میں کاربن، کرومیم اور نکل کے ملانے سے بنتا ہے۔ اس میں نہ تو لوہے کی طرح زنگ لگتا ہے اور نہ ہی پیتل کی طرح یہ تیزاب سے ری ایکشن کرتا ہے۔ ان برتنوں کی ایک خامی ہے کہ یہ جلد گرم ہو جاتے ہیں۔ اس لئے انہیں خریدتے وقت ایسے برتن لیں جن کے نیچے تانبے کی تہہ لگی ہو۔کیونکہ جب حرارت یکساں نہیں پھیلتی تو ہنڈیا لگنے اور جلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کو دور کرنے کے لیے ان برتنوں میں ایلومونیم یا تانبے کی تہہ لگائی جاتی ہے۔ جس سے کافی حد تک کھانا محفوظ رہتا ہے۔

اگر پتیلی یا دیگچی جل جائے تو اس میں مٹھی بھر نمک اور پانی ڈال کر تین چار گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں، پھر نمک اور پاؤڈر ملا کر صاف کر لیں۔ اگر برتن زیادہ جلا ہوا ہو تو نمک ڈال کر آٹھ سے دس گھنٹے کے لیے بھی چھوڑا جا سکتا ہے۔ اس سے جلی ہوئی تہہ اتارنے میں آسانی ہوگی۔اسٹین لیس اسٹیل کے برتنوں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں موجود اجزاء کھانے میں شامل نہیں ہوتے ۔

شیشے یا چینی کے برتن

شیشے اور چینی کے خوب صورت برتن بھی تقریباً ہر گھر میں استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں کھانے پکانے وغیرہ میں تو استعمال نہیں کیا جاتا، البتہ رکابی یا پلیٹ کے طور پر ان کا استعمال عام ہے۔ بالخصوص چائے یا کافی اور دیگر مشروبات کی پیالیاں یا گلاس شیشے یا چینی کے ہی ہوتی ہیں۔

ان کے استعمال میں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ یہ چٹخے ہوئے نہ ہوں۔ شیشے یا چینی کے جن برتنوں میں بال پڑ جائے تو ان کا استعمال ترک کر دینا چاہئے ، کیوں کہ پھر برتن صحیح طرح دھل نہیں پاتے اور چٹخی ہوئی جگہ جراثیم پرورش پانے لگتے ہیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...