کتابیں پڑھنا زندگی پر گہرا اثر ڈالتا ہے
کتاب سے دوستی جسم اور ذہن کے لیے بہترین
کتاب ایسی دوست ہے کہ اگر اس سے ایک بار پکی دوستی ہوجائے تو یہ پوری زندگی آپ کی تنہائی کو رونق بخشتی ہے۔
اسی طرح کتاب کے مطالعے کا شوق نہ صرف آپ کے دماغ کو الزائمر امراض سے تحفظ دیتا ہے بلکہ ذہنی تناؤ کو بھی ختم کردیتا ہے اور مثبت سوچ کی حوصلہ افزائی سمیت لوگوں سے دوستی کو مضبوط کرتا ہے۔تاہم کتابوں سے دوستی کے صرف یہی چند فوائد شامل نہیں بلکہ ایک کتاب کو کھولنے سے آپ کے دماغ کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
مطالعہ آپ کی یاداشت کو بہتر بناتا ہے
مطالعہ آپ کے دماغ کو ٹیلیویژن دیکھنے یا ریڈیو سننے کے مقابلے میں بالکل مختلف طرز کی ورزش فراہم کرتا ہے، چاہے آپ کسی دلچسپ ناول کا مطالعہ کررہے ہو یا کسی ڈیوائس یا چیز کا عام ہدایات نامہ ہی کیوں نہ پڑھ رہے ہو آپ کے دماغ کے ایسے حصے جو مختلف افعال جیسے دیکھنے، زبان اور سیکھنے سے متعلق ہیں، وہ پڑھنے کے دوران ایک مخصوص دماغی سرکٹ سے منسلک ہوجاتے ہیں جو کہ عام حالات میں کافی چیلنجنگ کام ہوتا ہے۔اس طرح یہ عادت آپ کے دماغ کو سوچ بچار اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے جس سے یاداشت بھی بہتر ہوتی ہے خاص طور پر اڈھیر عمری میں کمزور یاداشت کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :معدے کے فلو کی علامات اور بچاؤ کے طریقے
کتب بینی دماغ کو نوجوان رکھتی ہے
کسی اچھی کتاب میں گم ہو جانا درحقیقت آپ کے ذہن سے برسوں کی گرد جھاڑ دیتا ہے۔ امریکا کی رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق جو بالغ حضرات اپنا خالی وقت تخلیقی یا دانشورانہ سرگرمیوں (جیسے مطالعہ) میں گزارتے ہیں تو ان میں بڑھاپے یا اڈھیر عمری میں دماغی تنزلی کی شرح ان افراد کے مقابلے میں 32 فیصد تک کم ہوتی ہے جو کتابوں یا ایسی سرگرمیوں سے دور بھاگتے ہیں۔
مطالعہ ذہنی تناؤ کو دور بھگاتا ہے
کسی اچھی کتاب کے بہاؤ میں بہہ جانا مضر صحت (health) تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے کورٹیسول کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔ ایک برطانوی تحقیق کے دوران جب رضاکاروں کو ذہنی پریشانی کا باعث بننے والی سرگرمی میں شامل کیا گیا جس کے بعد کچھ منٹ کے لیے مطالعہ کرنے، موسیقی سننے یا ویڈیو گیمز کھیلنے کا موقع دیا گیا تو نتائج سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے مطالعے کو ترجیح دی ان میں تناؤ کی سطح 67 فیصد تک کم ریکارڈ کی گئی جو کہ دیگر گروپس کے مقابلے میں بہت زیادہ نمایاں تھی۔
مطالعہ آپ کے الفاظ کا ذخیرہ بڑھاتا ہے
چاہے آپ کے اُس دور کو دہائیاں گزر چکی ہو جب آپ اپنے سالانہ امتحانات کے لیے پریشان یا فکر مند رہتے تھے، مگر اس وقت جن کتابوں کا مطالعہ کیا ہوتا ہے وہ آپ کی ذہنی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔درحقیقت ایک تحقیق کے مطابق ہم اپنے بولے جانے والے الفاظ کا پانچ سے پندرہ فیصد ذخیرہ مطالعہ کے ذریعے ہی اپنے ذہن کا حصہ بناتے ہیں۔اس لیے بچوں کے اندر اس عادت کا فروغ خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ان کے الفاظ کے ذخیرے کے حجم کا براہ راست اور ڈرامائی تعلق ان کتابوں سے ہوتا ہے جو وہ پڑھتے ہیں۔
پڑھنے کی عادت ہمدرد بناتی ہے
نیویارک یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ کہانیاں زندگی بدل دینے والے تصورات فراہم کرتی ہیں۔کہانی کے کرداروں کی زندگیوں کھو جانا حقیقی زندگی میں دیگر افراد کے احساسات کو سمجھ پانے کی اہلیت کو مضبوط بناتے ہیں۔مثال کے طور پر دنیا کو کسی کہانی کے متاثر کن کردار کی آنکھوں سے دیکھنا ہمارے لیے اپنے بہن بھائیوں، والدین یا کسی پیارے کے نقطہ نظر کو سمجھنا آسان بنا دیتا ہے۔
پڑھنا آپ کے پیسے بچانے میں مددگار
ایک عام ناول کی قیمت پاکستان میں تو 300 سے 500 تک ہوسکتی ہے جس کو پڑھنے میں کم از کم بھی چھ گھنٹے کا وقت تو لگ ہی جاتا ہے۔اس کا موازنہ اگر فلم بینی سے کیا جائے تو اس دورانیے میں آپ تین بلکہ چار فلمیں بھی دیکھ سکتے ہیں، یا کسی پارک میں دن گزار سکتے ہیں یا باہر کھانا کے لیے جاسکتے ہیں تاہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ کتب بینی پیسے بچانے والا موثر ترین تفریحی ذریعہ ہے اور اگر آپ کتابیں خریدنے کی بجائے کسی لائبریری کی رکنیت حاصل کرلیں تو یہ بچت کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔
پڑھنا آپ کا دن بہترین بناسکتا ہے
کسی فلم کا خوش باش اختتام ناظرین کا جذبہ بھی بلند کردیتا ہے مگر ایک اچھے ناول کا کوئی بھی حصہ پڑھنے والے کے اندر زیادہ موثر انداز سے مثبت جذبات کو فروغ دیتا ہے یہاں تک کہ کہانی کے چھوٹے و غیر اہم واقعات بھی ہماری یاداشت میں گرمجوشی بھردیتے ہیں۔اب چاہے کہانی کے مرکزی کردار نے کسی تقریب میں شرکت ہی کیوں نہ کی ہو کیونکہ اس سے آپ کے ذہن میں کسی اچھی تقریب یا ساحلی مقام کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جس سے خوشگوار احساس پیدا ہوتا ہے اور سوچ میں منفی عناصر کا غلبہ ختم ہوجاتا ہے۔