شہد کی مکھی سے علاج
ایپس لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں شہد کی مکھی۔ اسی لفظ سےبنا ہے ایپی تھیراپی
یعنی شہد کی مکھی کے ذریعے سے علاج کا طریقہ۔دنیا میں ہزاروں ایسے لوگ ہیں جو شہد کی مکھی کے زہر سے مختلف امراض کا علاج کرتے ہیں۔ ان میں نقرس،گٹھیا،بافتوں کی مرکب سختی کی شکایات سرفہرست ہیں۔ علاج معالجے کے لیے شہد کی مکھی کا استعمال کوئی نئی بات نہیں ہے۔ زمانۂ قدیم سے مگسی معالج کے ذریعے سے متعدد بیماریوں کا علاج ہوتا رہا ہے۔ جن میں گنج پن سے لے کر کتے کے کاٹے تک کا علاج شامل تھا۔
قدیم مصری باشندے شہد کی مکھی کے ڈنگ سے گٹھیا کا علاج کرتے تھے۔ بعض یورپی ملکوں میں قرون وسطیٰ میں شہد کی مکھی کو جلاکر تیل میں اس کا محلول تیار کرتے تھے اور پھر اس کے لیپ سے جسم کے مختلف حصوں میں درد کا علاج کرتے تھے۔ یورپ میں ایسی مشہور ہستیاں بھی گزری ہیں جنھوں نے شہد کی مکھی کے زہر سے اپنے جوڑوں کے درد کا علاج کیا ۔
شہد کی مکھی سے حاصل شدہ اشیا سے تیار کردہ بعض دوائیں بظاہر اپنی جراثیم کش اور شفا بخش خصوصیات کے لیے مشہور ہیں ،لیکن اکثر لوگوں کے لیے یہ بات کچھ عجیب سی ہے کہ اس مکھی کے زہر میں بھی شفا پوشیدہ ہے۔
جو تحقیق کار شہد کی مکھی کی شفائی خصوصیات کے بارے میں تحقیق کرتے رہے ہیں انھوں نے یقین سے یہ بات نہیں کہی کہ اس میں یہ تاثیرکیوں ہے اور اس سے کس طرح فائدہ پہنچتا ہے۔تاہم انیس سو بیس اور انیس سو تیس کی دہائیوں میں رو س کے کچھ معالجوں نے جو تحقیق کی اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ شہد کی مکھی کے زہر سے پیرا تھائرائڈگلینڈ کو’’کارٹیسول‘‘ نامی ہارمون پیدا کرنے کی تحریک ملتی ہے۔ یہ ہارمون مانع ورم ہوتا ہے۔ دوسرے تحقیق کاروں نے خیال ظاہر کیاہے کہ یہ زہر اینڈروفن پیدا کرتا ہے۔ یہ کیمیائی مادّہ درد کو دُور کرتا ہے۔
ایپی تھیراپی چین میں ہزاروں سال سے رائج ہے۔ وہاں اکیوپنکچر کے ماہر بھی شہد کی مکھی کے زہر سے کام لیتے ہیں۔جن جگہوں پر اکیوپنکچر کی جاتی ہے ان جگہوں پریہ ماہر براہِ راست اس زہر کو لگاتے ہیں۔ اسے سے بظاہر شفایابی کے عمل میں سرعت پیدا ہوتی ہے۔ بعض سائنس دانوں نے یہ تجربہ بھی کیا کہ شہد کی مکھی کے زہر کو ٹیکے کی شکل میں جسم میں داخل کیا،لیکن یہ خاصا مشکل اور پیچیدہ عمل ہے، جو لوگ اس طریق علاج پر اعتقاد رکھتے ہیں ان میں سے اکثر کا کہنا ہے کہ مکھی کے جسم سے نکالا ہوا زہر وہ تاثیر نہیں رکھتا جو براہ راست اس کے جسم سے ڈنک کے ذریعے سے انسانی جسم میں منتقل ہونے والے زہر میں ہوتی ہے۔