بچوں میں شوگر کی علامات اور بچاؤ کے لئے تجاویز

4,425

شوگر ایک خطرناک مرض ہے جس سے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔اگر خاندان میں شوگر کا مرض پایاجاتاہے تو آپ بچوں میں بھی شوگر کی علامات پر نظر رکھیں۔کچھ عرصے قبل بچوں کو عموماً اول قسم کی ہی شوگر ہوتی تھی۔ایک تحقیق کے مطابق جو بچے ماں کے دودھ پر پروان چڑھتے ہیں ان میں شوگر اول کا امکان نسبتاً کم ہوتاہے۔تحقیقات کے مطابق گائے کے دودھ میں کیسین نامی ایک پروٹین ہوتاہے جسے تحلیل کرنے والے انزائمز بچوں میں نہیں ہوتے ۔اسی وجہ سے بچوں میں ایسی اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں جن سے شوگر کاخطرہ بڑھ جاتاہے۔ڈاکٹروں کے مطابق جن بچوں کے والدین یابہن بھائی اس مرض میں مبتلاہوں انھیں ماں کادودھ ضرورپلاناچاہئے۔

علامات

شوگر کی دوسری قسم اب صرف بالغوں تک محدود نہیں رہی بلکہ بچوں میں بھی شوگر دوم ہونے کی شرح میں اضافہ ہوگیاہے اور اسکی بڑی وجہ ہے موٹاپا۔اگر لوگ موٹاپے کا شکار ہونے سے بچ جائیں تو شوگر دوم نایاب ہوسکتی ہے۔فاسٹ فوڈ کی بھرمار اور کھانے کاحجم بڑھ گیاہے۔بچوں کی روزمرہ مصروفیات میں جسمانی سرگرمیاں تقریباً ناپید ہوچکی ہیں۔ تفریح کے لئے الیکٹرونک ذرائع کااستعمال عام ہے۔ اس سلسلے میں والدین کو خون میں شکر کی زیادتی کی ابتدائی علامات سے باخبر ہونا چاہئے۔

جیسے پیاس کی زیادتی،وزن میں کمی،بھوک میں اضافہ ،پیشاب کی زیادتی،بچے کابڑے ہونے کے بعد بھی رات میں بسترپر پیشاب کرنا،زخموں کامندمل نہ ہونا اور تھکاوٹ۔شیر خوار بچے بھی شوگر کے مرض میں مبتلاہوسکتے ہیں جسکی ایک نشانی یہ ہے کہ ایسے بچوں کاڈائپر کم وقت میں زیادہ پیشاب کی وجہ سے بھاری ہوجاتاہے۔

بچاؤ کے طریقے

*صحت سے بھرپور ناشتہ فراہم کریں ۔
*جوس سمیت چینی سے تیارکردہ مشروبات میں پہلے کمی کریں اسکے بعد آہستہ آہستہ ترک کردیں۔
*جنک فوڈ کم کرکے پھل ،سبزیاں اور اناج کی مصنوعات زیادہ دیں ۔
*اپنی مرضی مسلط کرنے کے بجائے بچوں کو پھل اور سبزیاں انکی پسند کے مطابق انتخاب کرنے کی اجازت دیں۔
*روز روز بچے کو میٹھاکھلانے کے بجائے ہفتے میں ایک بار میٹھابنائیں۔
*چاکلیٹ ،ٹافی اور اسی طرح کی دیگر مصنوعات کے استعمال میں آہستہ آہستہ کمی لائیں۔
*کھانا کھاتے وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھنے سے گریز کریں اور بچے کے ساتھ آپ بھی اس پر عمل کریں۔
*بچوں کو دن بھر میں زیادہ سے زیادہ دوگھنٹے ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر استعمال کرنے کی اجازت دیں۔
*بچوں کو روزانہ دوگھنٹے کی جسمانی سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔اسکے لئے آپ بھی بچوں کے ساتھ وقت نکالیں ۔پارک جائیں ،فرسبی کھیلیں اور بچوں کے ساتھ خود بھی خوب بھاگ دوڑ کریں۔
*بچوں میں شوگر کی بڑھتی ہوئی شرح کوکم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پورا سماجی ڈھانچہ جیسے خاندان،اسکول اور حکومت سب اس میں بھرپور شرکت کریں۔

بچوں کو شوگر سے بچانے کے لئے والدین کا کردار

اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو ضروری نہیں کہ آپکا بچہ بھی اس مرض میں مبتلاہوگا۔اگر پھر بھی آپکا بچہ اس مرض میں مبتلا ہے تو پریشان ہونے کی نہیں بلکہ احیتاط کی ضرورت ہے۔ بڑوں کی طرح بچوں کو بھی شوگردوم سے بچایاجاسکتاہے ۔صحت بخش غذا اور مناسب جسمانی سرگرمیاں آپکے لئے مددگار ہوسکتی ہیں۔بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی تازہ سبزیاں،پھلوں،چکنائی سے پاک پروٹین،اورکم چکنائی والی ڈیری پروڈکٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

والدین کابچوں کے لئے عملی نمونہ بنناضروری ہے۔آ پ اپنا طرز زندگی صحت مند بناکربچوں کیلئے مثال بنیں۔جب آپکے بچے سمجھدار ہونے لگیں تو ان سے اس بیماری کی بابت بات چیت کریں ۔انھیں چاک وچوبند اور درست غذائیں کھانے کے فوائد سے آگاہ کریں۔اگر بچوں کو بچپن سے ہی اچھے برے کی تمیز سمجھادی جائے تو وہ نہ صرف بچپن بلکہ بلوغت کے بعد بھی اس بیماری اور اس بیماری کے باعث ہونے والی دیگر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...