بھوک نہ لگنے کی وجوہات

14,765

بھوک لگنا صحت مندی کی علامت ہے ۔ بھوک نہ لگنا یا بھوک کم لگنا کئی مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ جن میں کئی طرح کے انفیکشن اور پریشانیاں بھی شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ دواؤں کا استعمال اور ذہنی دباؤ بھی شامل ہے۔یہ مسئلہ اگر بیماری کی وجہ ے ہے تو بیماری ختم ہونے کے بعد دوبارہ صحیح طرح بھوک لگنے لگتی ہے اور بعض اوقات بیماری کے ختم ہونے کے بعد بھی یہ مسئلہ حل ہونے میں کافی وقت لیتا ہے ۔ اس سلسلے میں آپ کا معالج اس مسئلے کو حل کرنے میں بہتر مددگار ثابت ہوتا ہے ۔
بھوک نہ لگنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ۔

۱۔ انفیکشن:

کئی طرح کے انفیکشن کی وجہ سے بھوک کم ہوجاتی ہے وہ انفیکشن جن کی وجہ سے بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے ان میں نمونیا ، سینہ جکڑنا ، ہیپاٹائٹس، جگر پر ورم HIV.AIDS،انفلوئنزااور گردوں کا انفیکشن شامل ہے۔

۲۔ بیماریاں:

بہت سی بیماریاں بھوک میں کمی کا باعث بنتی ہیں معدے کی بیماریاں خاص طور پر آنتوں کے کینسر میں بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے ، گردوں ، جگر اور دل کی بیماریاں بھی بھوک میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔بعض اوقات بیماری کے اثرات بہت زیادہ بڑھنے کی وجہ سے بھی بھوک ختم ہوجاتی ہے ۔
نفسیاتی بیماریاں جن میں ڈپریشن ، بے چینی اور ہیجان کی کیفیت شامل ہے اور بھوک میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ خاص طور پر جب ان بیماریوں میں اچانک اضافہ ہو۔

۳۔ دواؤں کا استعمال:

دواؤں کے سائڈ افیکٹ کی وجہ سے بھی بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے خاص طور پر ایسی دوائیں جو نشے کا علاج کرنے یا وزن کم کرنے کے لیے دی جائیں ۔ اس کے علاوہ نشہ آور چیزوں کا استعمال بھی بھوک کوکم کرتا ہے۔

۴۔ جذباتی دباؤ:

جذباتی دباؤ کی وجہ سے بھی بھوک لگنا کم ہوجاتی ہے ۔ کسی پیارے کو کھودینا،نوکری چھوٹ جانا، طلاق ہوجانا یا مثبت دباؤ یعنی شادی، محبت میں مبتلا ہوجانا یا اسی طرح کی دوسری باتیں بھوک میں کمی کا باعث بنتی ہیں ۔ اس کا انحصار حالات کی نوعیت یا کسی فرد کی قوت برداشت پر ہے ۔ وقتی طور پر یہ کیفیت ہوتی ہے اور دباؤ کے کم ہونے کے ساتھ ہی صحیح ہوجاتی ہے۔ اگر بھوک کی کمی ڈپریشن کی وجہ سے ہے تو ماہرین کا مشورہ لینا ضروری ہوجاتا ہے۔

۵۔ منہ کا ذائقہ (Taste) ختم ہوجانا:

عمر کے بڑھنے کے ساتھ ذائقہ محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہوتی جاتی ہے ۔ جس سے کوئی چیز بھی ذائقے دار نہیں لگتی۔ یہاں تک کہ پسندیدہ چیزیں بھی اچھی نہیں لگتیں ۔ اور کھانے کا جی نہیں چاہتا۔

۶۔ چبانے یا نگلنے میں دشواری ہونا:

دانتوں کی تکلیف ، دواؤں کا استعمال یا کچھ ایسی صورتیں یعنی اسٹروک ، ڈیمینشیاء وغیرہ میں بھی چبانے یا نگلنے میں پریشانی ہوتی ہے ایسے میں کھانے کو دیکھ کر پریشانی اور ڈر محسوس ہوتا ہے اور کھانے کا دل نہیں چاہتا۔

۷۔ سونگھنے کی حس بڑھ جانا:

حاملہ عورتوں میں اکثر یہ حساسیت بڑھ جاتی ہے اور ہر چیز کی خوشبو زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے جو چیزیں پہلے محسوس نہیں ہوتی تھیں وہ بھی محسوس ہونے لگتی ہیں اور متلی کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور کھانے کا دل نہیں چاہتا۔

۸۔ اکیلا پن:

اکیلاپن بھی کھانے کی خواہش کو کم کردیتا ہے ۔ اکیلے رہتے ہوئے کھانا بنانا بہت مشکل لگتا ہے اور اکثر کھانے کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ اگر کوئی ساتھ کھانے والا نہ ہو تو اکیلے کھانے کا دل نہیں چاہتا۔

۹۔ کھانے کا ماحول:

کھانا کھاتے وقت اگر ماحول اچھا ہوگا تو کھانا اچھی طرح کھایا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس کھانے کے وقت اگر بحث و تکرار شروع ہوجائے اور ناخوشگوار ماحول بن جائے تو اچھے سے اچھا کھانا بھی کھانے کا دل نہیں چاہتا۔

۱۰۔ ورزش کی کمی :

دن بھر بھاگ دوڑ اور جسمانی ورزش کرنے ے بھوک بھی زیادہ لگتی ہے اگر چلنا کم ہو اور مستقل بیٹھا رہنا پڑے تو اس میں بھی بھوک کم لگتی ہے اور کھانے کی خواہش نہیں ہوتی یا کم کھانا کھایا جاتا ہے۔

۱۱۔ رہائش کی تبدیلی :

رہائش کی تبدیلی یا کسی ایسی جگہ ہونا جہاں پ کو اپنی پسند کی چیزیں نہ ملیں یا کھانے سے متعلق صحیح فیصلہ نہ کر پائیں تو اس وقت بھی کھانے کی خواہش جاتی رہتی ہے۔

مزید جانئے :خواتین میں ہونے والے صحت کے عام مسائل


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...