بچوں میں موٹاپا : اس کو قابو کسطرح کریں ؟
بہت سے بچوں کو وزن زیادہ ہونے کی پریشانی کا سامنہ ہے۔ ایک حالیہ سروے میں 5 سے 11 سال کی عمر کے درمیان ، ہر 3 میں سے ایک بچے میں زیاادہ وزن پایا گیا ہے۔ اضافی وزن ہونے کی وجہ سے انہیں بعد میں ان کی زندگی میں صحت کے مسائل سے دوچار ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ والدین ہونے کے ناطے انتہائی مشکل ہوجاتا ہے اپنے بچے کی وزن منظم کرنا۔ لیکن ای امید کھونی نہیں چاہیئے والدین کو اپنے بچوں کی زندگی میں عملی کردار ادا کرنا چاہیئے تاکہ صحت مند مستقل کی طرف ان کی مدد ہوسکے۔
بچے میں موٹاپا کیا ہے ؟
بچے میں موٹاپا ایک طبی اصطلاح ہے جو بچوں اور نوجوانوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جنہیں اضافی خون کے مساائل ہیں بیمار ہونے کی ایک حالت، بچے کا وزن آگے بڑھ جاتا ہے ان کی عمر کے اوسط وزن کی حد سے چربی کی بڑی مقدار ذخیرہ ہونے کی وجہ سے جسم میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ یہ نتائج طبی حالت میں موٹاپے کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اگر میرے بچے کا وزن زیادہ ہے تو بتائیں میں کیا کرو ؟
بچوں ک جسمانی نشوونما میں بہت سے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے باقاعدہ بنیاد پر ان کا وزن اوپر اور نیچے گھٹتا بڑھتا رہتا ہے۔ بتارہی ہوں اگر آپ کے بچے کا وزن زیادہ ے تو یہ آسان کام نہیں ہے جسم میں عمر کے ساتھ چربی کا رجحان لڑکیوں اور لڑکوں کے درمیان مختلف ہے ایک شخص کے وزن کی پیمائش کا آسان طریقہ BMIکیلکولیٹر ہے۔ (BMI سے معلوم کریں کہ آپ کا وزن آپ کے قد کے تناسب سے کیا ہے) BMIایک موثر آلہ ہے جو ڈاکٹرز اور ماہر غذائیت کی طرف سے استعمال کیا گیا ہے کہ سال کے دوران نتیجہ نکالتا ہے کہ خواہ کسی کا وزن انے کے قد اور عمر کے مطابق ہونا چاہیے
اس کو کسطرح کنٹرول کرسکتے ہیں ؟
ان دنوں بچوں میں موٹاپا بہت عام ہوگیا ہے۔ وہ جو اپنے بچوں کے بارے میں سوچتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ وزن ٹھیک ہے۔ کیونکہ اور دوسرے لوگوں کے بھی ہے۔ سب سے پہلا کام اس مسئلے کو تسلیم کرنا ہے اور قبول کرتے ہیں کہ آپ کو اپنی زندگی میں حتمی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے یہ فقط مخلص والدین یا مداخلت کے بعد کامیاب ہوسکتے ہیں۔ یہاں کوئی طلسمی علاج نہیں ہے صرف ایک رات میں لوگ اس حالت سے آرام نہیں پاسکتے لیکن یہاں موٹاپے کے اثرات کو منظم کرنے اور ان کو کم کرنے اور اپنا وزن تبدیل کرسکتے ہیں مختلف تیکنیک کے ذریعے دیکھتے ہیں کہ وہ کیا ہے۔
والدین موزوں نمونہ کے مانند
بچے ہمیشہ اپنے رول ماڈل کے طور پر اپنے والدین کو دیکھتے ہیں اس سبب صرف نصیحت کرنا اہم نہیں لیکن اس نصیحت کا پابند رہنا چاہیئے اور رول ماڈل کے طور پر عمل کرنا چاہئے اپنے بچوں کے لیئے صحت مند طرز زندگی قائم کرنے کیلئے۔
گھر پیارا گھر (ہوم سوئٹ ہوم)
خاص مواقع پر باہر کا کھانا چھوڑ دینا چایہئے ی ہمیشہ بہتر انتخاب پسند ہونا چاہیئے کہ اپناکھانا گھر پر بنائیں اور باہر کے کھانے سے بچیں آپ کے کھانے کو ہضم کرنے کیئے آسان ہوتا ہے جیسے آپ جانتے ہیں کہ آپ کی خوراک میں بالکل ٹھیک کیا جارہا ہے۔ والدین ہونے کے ناطے آپ کو کھانے کی نئی ترکیبوں سے کھانا پکانا چاہیئے جو صرف ذائقہ دار ہو بلکہ بلکہ صحت سے بھرپور بھی ہو ان کی غذا میں بیکڈ، ابلاہوا یا بھاپ کی اشیاء شامل کرنا اچھا ہے۔
فاسٹ فوڈ پر آسانی
اپنے بچے کو فاسٹ فوڈ سے جڑنے سے دور رکھیں وہ اشیاء جو چینی کی وافر مقدار پر مشتمل ہیں جیسے کیک اور آئسکریم ان اشیاء سے بھی گریز کیا جانا چاہیئے۔
کم حصہ یا مقدار
کم کھانا اچھا ہے اپنے بچوں کو کھانے کی زیادہ مقدار دینے سے گریز کریں جب وہ یہ الفاظ کہیں کہ مجھے بھوک لگی ہے تو ان سے کہیں کہ ایک گلاس پانی پیئیں اور چند منٹ انتظار کریں طے کرنے کیلئے کہ وہ مزید کچھ چاہتے ہیں یہ ایک طبی حقیقت ہے کہ ذہن کو سمجھنے میں 20 منٹ لگتے ہیں۔ اور پیٹ بھر جاتا ہے تو آہستہ کھائیں گے۔
ورزش
حرکت کرنا شروع کریں ! کسی بھی کھیل کے ذریعے روزانہ ورزش کریں جس میں تمام گھروالے شریک ہوں سکیں یا روزانہ کی سرگرمی جیسے سائیکلنگ یہ آپ کے بچے کو اس کے مقاصد کے حصول میں معاون ثابت ہوسکے گی۔
ٹی وی دیکھنے کا محدود وقت
نظر رکھیں کہ آپل کا بچہ ٹی وی دیکھنے میں کتنا وقت صرف کر رہا ہے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی گھنٹوں تک ٹیلیوژن دیکھنا بچے کو سست بنادیتا ہے اور موٹاپے کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔
بچے میں موٹاپے کے حوالے سے سنگین خدشات کیلئے ماہر امراض اطفال سے مشورہ کرنا ذیادہ بہتر ہے یاد رکھیں بچوں میں موٹاپا قابو کیا جاسکتا ہے مریض اور معاون کیلئے کنجی ہے ۔