بچوں میں آنکھوں کے6 عام مسائل

1,814

بچوں کو درپیش آنکھوں کے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے صوبہ بلوچستان میں زیر تعلیم ہزاروں بچوں کامعائنہ کیا گیا، اس میں چھ تا پندرہ سال کے بچوں کو درپیش آنکھوں کے مسائل کا کھوج ہی نہیں لگایاگیا بلکہ انھیں ضروری علاج کے علاوہ چشمے بھی فراہم کیے گئے۔اس جائز ے سے یہ بات بالکل واضح ہوگئی کہ اس عمر کے بچے آنکھوں کے مسائل سے بہت زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔ یہ شرح بائیس فیصد دیکھی گئی۔ بچے معمولی قسم کے بے ضرر انفیکشن کا شکار پائے گئے۔ یہ انفیکشن گرم وسرد موسم،گردوغبار،تیز دھوپ اور کیڑے مکوڑوں کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔

اِس سلسلے میں سب سے اہم مسئلہ اہل اور باصلاحیت معالجین کی کمی ہے۔خوش قسمتی سے بچوں کی اکثریت کو معمولی توجہ اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس سے یہ انفیکشن آسانی سے ختم ہوسکتا ہے۔

شدیدآشوبِ چشم:۔

اس کی خاص علامت آنکھ کے ڈھیلے کی سرخی ہوتی ہے۔ آنکھ سوجی ہوتی ہے اور اس سے رطوبت بہتی رہتی ہے جس سے نظر کوکوئی نقصان نہیں پہنچتا،اس سلسلے میں مریض کو اپنی آنکھ صاف پانی سے دھونے کا مشورہ دیاجاتا ہے اور اسے دوسروں کا تولیا استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ بعض مریضوں کو اینٹی بایوٹکس بھی تجویز کی جاتی ہیں۔

پپوٹوں کی سوجن:۔

پپوٹوں کی سوجن کے لیے ضروری ہے کہ صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جائے اور بالوں کی خشکی روکنے والے شیمپو بھی استعمال کیے جائیں۔آنکھوں کے پپوٹے سوج جاتے ہیں اور ان پر خشکی یا بھوسی بننے لگتی ہے۔

موسمی نزلہ:۔

موسمی نزلہ دراصل حساسیت کا نتیجہ ہوتا ہے۔اس میں سوزش اور خراش ہوتی ہے۔اس کا اصل سبب گردوغبار،گرم وخشک موسم ہوتا ہے۔ اس کا علاج ٹھنڈے پانی اور مناسب اینٹی الرجک دوا کا استعمال ہوتا ہے۔کئی صورتوں میں معالج سے مشورہ بھی ضروری ہوتا ہے۔

بھینگا پن:۔

ایسے بعض مریض بچوں کو علاج چشمہ لگانے سے ہوسکتا ہے۔جبکہ اکثر کے لیے آپریشن ضروری ہوتا ہے۔یہ تین تا پانچ سال کی عمر میں کرالینا چاہیے۔
آپریشن میں تاخیر کی وجہ سے نظر کمزور ہی نہیں بلکہ بھینگا پن مستقل ہوجاتا ہے۔ یہ خیال غلط ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ یہ تکلیف دور ہوجاتی ہے۔

انعطافی خرابی:۔

اس سلسلے میں امراض چشم کے ماہر سے رجوع کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اسکول میں داخل ہوتے ہی یہ کام ہونا چاہیے۔ یہ اساتذہ کی ذمے داری ہے کہ وہ تمام بچوں کی نظر کی کمزوری پر توجہ دیں۔ یہ کام مخصوص قسم کے چارٹس کی مدد سے کیا جاسکتا ہے۔ اگر بچے مخصوص الفاظ آسانی سے نہ پڑھ سکیں توانھیں ماہر چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔

وٹامن اے کی کمی:۔

وٹامن اے جسم کی قوتِ مدافعت کے علاوہ بینائی کے تحفظ اور بقا میں بڑ ااہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کی کمی کے نتیجے میں اندھے پن کا خدشہ لاحق ہوتا ہے۔ یہ بنیادی طورپرنقص تغذیہ کامرض یا خامی ہوتی ہے، جس کا آسانی سے علاج ہوسکتا ہے۔ اس کی ایک خاص شکایت رات کے وقت نہ دیکھ سکنا ہے۔ یہ شکایت خاص طورپر والدین کی عدم توجہی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ ان کی ذمے داری ہے کہ پتوں والی سبزیاں وغیرہ بچوں کی غذا میں شامل کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...