father – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur Wed, 27 Mar 2024 10:44:30 +0000 en-US hourly 1 https://htv.com.pk/ur/wp-content/uploads/2017/10/cropped-logo-2-32x32.png father – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur 32 32 مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟ https://htv.com.pk/ur/mens-health/mens-as-father Wed, 17 Jul 2019 08:06:57 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33666 mens-as-father

دہائیوں سے عورتوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب بعد از تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ باپ کی عمر بھی اولاد کی صحت پر اثر ڈالتی ہے۔حقیقت میں مردوں کو 35 سال کی عمر […]

The post مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
mens-as-father

دہائیوں سے عورتوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب بعد از تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ باپ کی عمر بھی اولاد کی صحت پر اثر ڈالتی ہے۔حقیقت میں مردوں کو 35 سال کی عمر سے قبل بچوں کے بارے میں سوچ لینا چاہیے تاکہ اپنی شریک حیات اور بچوں کی صحت کو نقصان سے بچاسکیں۔

یہ دعویٰ امریکا کی رٹگرس یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔رٹگرس یونیورسٹی کی تحقیق میں حالیہ عرصے میں ابھرنے والے اس خیال کو تقویت دی گئی ہے کہ خواتین کی طرح مردوں میں بھی ایک چلنے والی حیاتیاتی گھڑی موجود ہے۔تحقیق کے دوران اس حوالے سے 40 برسوں کی تحقیق کا تجزیہ کرتے ہوئے محققین نے دریافت کیا کہ 45 سال کے بعد مردوں کا باپ بننے کا امکان کم ہوتا ہے اور ان کی شریک حیات اگر حاملہ ہوجائے تو حمل سے جڑے فشار خون ، معدے کی ذیابیطس اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ ادھیڑ عمری میں باپ بننے والے مردوں کے بچوں کی پیدائش قبل از وقت یا دوران پیدائش موت کےخطرے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ ان کی مجموعی صحت بھی بہت خراب ہوتی ہے اور پیدائشی نقص، دل کے مسائل اور آٹزم کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو واضح نہیں کہ ان خطرات کی وجہ کیا ہے مگر ان کا ماننا تھا کہ اس کی وجہ مردں میں وقت کے ساتھ ٹسٹوسیٹرون ہارمونز کی سطح میں کمی آنا ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 35 سال سے پہلے باپ بننے کی کوشش کرنا ماں اور بچے کے حوالے طبی خطرات کم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو عرصے سے تسلیم کیا جاتا ہے کہ 35 سال کی عمر کے بعد خواتین میں حمل کے حوالے سے تبدیلیاں آتی ہیں مگر مردوں کو یہ احساس نہیں کہ ان کی عمر بڑھنا بھی ایسے ہی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔


مرد وں کو لاحق صحت کے ان چھ خطرات سے کس طرح نمٹنا چاہئیے


اس تحقیق کے مطابق خواتین تولیدی صحت کے حوالے سے زیادہ باشعور اور علم رکھتی ہیں مگر بیشتر مرد اس وقت تک ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے جب تک انہیں کسی قسم کے طبی مسئلے کا سامنا نہ ہو۔اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 4 کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر والدین کی عمر اور بچے کی صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

اسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے اگر مرد بچوں کی پیدائش کے لیے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔


وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔


The post مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
فادرز ڈے سال میں ایک مرتبہ نہیں روزانہ منائیں https://htv.com.pk/ur/lifestyle/fathers-in-islam Fri, 14 Jun 2019 06:47:26 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33256 fathers in islam

دین اسلام میں والد کا مقام: بچے کی پیدائش سے لے کر بڑے ہونے تک والدین اس کا ہر طرح خیال رکھتے ہیں ۔اولاد بوڑھی بھی ہو جائے تو ان کی محبت میں کمی نہیں آتی اور وہ اپنی اولاد کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہتے ہیں ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ ہمیں والدین کی […]

The post فادرز ڈے سال میں ایک مرتبہ نہیں روزانہ منائیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
fathers in islam

دین اسلام میں والد کا مقام:

بچے کی پیدائش سے لے کر بڑے ہونے تک والدین اس کا ہر طرح خیال رکھتے ہیں ۔اولاد بوڑھی بھی ہو جائے تو ان کی محبت میں کمی نہیں آتی اور وہ اپنی اولاد کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہتے ہیں ۔
اسی لئے اللہ تعالیٰ ہمیں والدین کی عزت کرنے اور ان سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔
’’ اور تمھارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔اگر ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کی عمر تک پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنااور نہ انھیں جھڑکنا اور ان سے بات ادب کے ساتھ کرنا۔‘‘
اسلام میں جس طرح ماں کو بلند مقام حاصل ہے اسی طرح باپ کا بھی اونچا مقام ہے۔ہمارے پیارے نبی ﷺنے فرمایا کہ ’’باپ کی خوشی میں اللہ کی خوشی ہے اور باپ کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے۔‘‘اس لئے یہ جان لینا ضروری ہے کہ ہمیں کسی صورت میں بھی ماں باپ کو ناراض نہیں کرنا چاہئے۔ماں باپ کی فرمانبرداری میں ہی ہماری کامیابی ہے کیونکہ وہ ہمیشہ ہماری رہنمائی کرتے ہیں اور اپنے تجربات کی روشنی میں ہمیں مشکلات سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
فادرز ڈے سال میں ایک مرتبہ بین الاقوامی طور پر منایا جاتاہے اور جس میں باپ کی شفقت،محبت اور قربانیوں کا اعتراف کرکے سراہا جاتا ہے ۔جبکہ ہمارا دین اسلام ہمیں ہر روز ماں باپ کے لئے عزت واحترام اور ان سے محبت کے اظہار کا حکم دیتا ہے ۔اس لئے ہمیں صرف ایک دن کے بجائے سال کے بارہ مہینے ان کا خیال رکھنا چاہئے۔
اپنے والد کو خوش رکھنے کے لئے آپ یہ کام انجام دے سکتے ہیں ۔

ان کے مشاغل میں دلچسپی لیجئے:

آپ کے والد جس کام میں دلچسپی لیتے ہیں اس میں ان کا ساتھ دیجئے اگر وہ مطالعے کے شوقین ہیں تو انھیں اچھی کتابیں لاکر دیجئے،باغبانی کے شوقین ہیں تو ان کے ساتھ مل کرپودوں کی دیکھ بھال میں حصہ لیجئے۔اور اس کے لئے روزانہ وقت نکالئے۔

انھیں باہر گھمانے لے جائیں :

کسی پر فضا مقام پر جاتے وقت انھیں ساتھ لے جانا نہ بھولیں کھلی فضاء ان کے لئے ناصرف صحت بخش ہے بلکہ ان کو خوشی بھی فراہم کرے گی اس کے علاوہ باہر کھانا کھانے بھی جاسکتے ہیں اور ان کے لئے ان کی پسند کی چیز منگوائیں تاکہ وہ خوش ہوکر اسے کھائیں ۔

اس بارے میں پڑھئے : بچوں کی تربیت میں باپ کے کردار کی خاص اہمیت

ان کے لئے تحفے خریدیں:

خاص موقعوں پراپنے والد کے لئے تحفے خریدیں اور کارڈ دیں ان کے لئے ایسی چیزوںکا انتخاب کریں جنھیں دیکھ کر ان کے چہروں پر مسکراہٹ آجائے۔آپ ان کے لئے ایسی چیز بھی لے سکتے ہیں جسے خریدنے کی ان کی خواہش ہو لیکن وہ خرید نہ سکے ہوں۔

کچھ وقت صرف والد کے ساتھ گزاریں :

والدین چاہتے ہیں کہ ان کی اولاد کچھ وقت ان کے ساتھ گزارے ،اپنے والد کے ساتھ بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بات کریں ۔اگر وہ کسی کھیل کے شوقین ہیںتو ان کے ساتھ کھیلیں یا بیٹھ کر دیکھیں۔

ان کا شکریہ ادا کریں:

ہمارے والد نے کس طرح ہماری ضروریات کا خیال رکھا اور کس طرح سخت محنت کرکے ہمیں ہر آسائش مہیا کی اس کا اعتراف کرنا ہمارا فرض ہے ۔اور ضروری ہے کہ ہم ان باتوں کے لئے بار بار اپنے والد کا شکریہ ادا کرتے رہیں اور ان کے احسانات کو مانیں ناکہ یہ کہیے کہ’’آخرآپ نے ہمارے لئے کیا ہی کیا ہے‘‘؟ایسے الفاظ ماں باپ خاص طور پر والد کے لئے بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں ۔اس لئے کبھی بھی ایسے الفاظ منہ پرنہ لائیں۔
اللہ کے بعد اپنے والدین کے شکر گزار رہیں کہ آپ اگر کسی بڑے مقام پر ہیں تو اپنے والدین کی ہی محنت،قربانیوں اور دعاؤں کی بدولت ہیں۔


یہ پڑھئے : باپ کاساتھ ایک گھناسایہ


The post فادرز ڈے سال میں ایک مرتبہ نہیں روزانہ منائیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
بچوں کی تربیت میں باپ کے کردار کی خاص اہمیت https://htv.com.pk/ur/lifestyle/fathers-day Thu, 13 Jun 2019 07:54:00 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33241 fathers day

بچے کی پرورش میں باپ کا کردارانتہا ئی اہم ہے ۔جس شخص کو اللہ تعالیٰ باپ کا درجہ دیتا ہے توباپ ہونے کے ناطے اس پر بہت سی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔خاندان کا سربراہ ہونے کے ناطے باپ کو اپنے بچے کو زمانے کے سردوگرم راستوں سپر چلنے کا ڈھنگ سکھانے کے ساتھ […]

The post بچوں کی تربیت میں باپ کے کردار کی خاص اہمیت appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
fathers day

بچے کی پرورش میں باپ کا کردارانتہا ئی اہم ہے ۔جس شخص کو اللہ تعالیٰ باپ کا درجہ دیتا ہے توباپ ہونے کے ناطے اس پر بہت سی ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔خاندان کا سربراہ ہونے کے ناطے باپ کو اپنے بچے کو زمانے کے سردوگرم راستوں سپر چلنے کا ڈھنگ سکھانے کے ساتھ ساتھ اسکی تعلیم وتربیت پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہوتی ہے ۔بچے کی پہلی درس گاہ اسکا اپنا گھر ہوتا ہے جہاں وہ سب سے پہلے سیکھنے کا عمل شروع کرتا ہے۔ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ باپ کا کردار بچے کی پرورش میں کیوں اتنی اہمیت کا حامل ہے:

بچے کی ذہنی وسماجی نشونما

bache ki zehni o samaji nashonuma
بڑھنے والی عمر میں ایک بچے کو باپ کی بے انتہا ضرورت ہو تی ہے ۔ جن کے باپ شفیق اور بچے کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے والے ہوتے ہیں وہ بچے زیادہ پر اعتماد اور مثبت سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ ایک باپ کا مزاج ایسا ہو نا چاہیے کہ بچہ کھل کر اپنے دل کی بات کر سکے ۔ خاص طور سے لڑکوں کی بڑھتی عمر میں ایک ایسے باپ کی اشد ضرورت ہوتی ہے جس سے وہ اپنے مسائل اور پریشانیاں کے بارے میں کھل کر اظہار خیال کر سکے ۔ تھوڑی سختی تو لازمی ہے لیکن وہ سختی ایسی نہ ہو کہ بچہ باپ سے دور ہونے لگے ۔ بچہ اپنے باپ سے سماج میں اٹھنے بیٹھے کے طور طریقے سیکھتا ہے ۔ یہ تعلق بچے کی آنے والی سماجی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے ۔

تعلیمی میدان میں کفیل

Talemi maidan main kafeel
بچہ اپنے باپ کو اپنا رول ماڈل مانتے ہیں اور ان ہی کہ نقش قدم پر چل کر زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں ۔ اگر باپ بچے کی تربیت میں حصہ لے اور فعال کردار ادا کرے تو بچہ باپ کی توجہ پانے کے لئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ باپ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو اس کے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بندی کرنے میں مدد کرے ۔ بعض لوگ اپنے بچوں کو اپنے ہی خواب پورے کرنے پر لگا دیتے ہیں یا ان سے ایسی امیدیں باندھ لیتے ہیں جو ان کے لیے پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بچوں پر اپنی خواہشات کا بوجھ ڈالنے سے بہتر ہے انہیں اپنی ایک الگ سوچ رکھنے کی آزادی دی جائے۔


یہ پڑھئے : باپ کاساتھ ایک گھناسایہ

باپ اوربچے کا رشتہ

Father playing with his happy and smiling baby daughter

باپ اور اولاد کا رشتہ بڑا عظیم رشتہ ہے۔ جو بچے اپنے باپ سے قریب ہوتے ہیں وہ زندگی کی کئی دشواریوں سے بچے رہتے ہیں ۔ اگر باپ غصے والا،بے جا پابندی لگانے اور رعب جمانے والا ہوگا تو بچہ بھی انھی رویوں کو اپنائے گا اور اگر باپ شفیق،تعاون کرنے والا اور حفاظت کرنے والا ہو تو بچہ بھی مثبت اثر لے گا۔جن بچوں کو باپ سے شفقت،محبت اور تحفظ کا احساس ملتا ہے تو وہ بچے زندگی میں کامیاب رہتے ہیں۔ باپ سے بچے کا یہ تعلق بچے کو اس بات کا احساس دلاتاہے کہ کوئی اس پر نظر رکھتا ہے اور اس کا خیال بھی رکھتا ہے۔

گھریلوتعلقات میں باپ کا کردار

gharelo talukat main baap ka kirdar
جہاں باپ اپنے گھروں سے بالکل الگ تھلگ رہتے ہیں تو انکے اور بچوں کے درمیان خوشگوارتعلقات استوار نہیں ہو پاتے۔جن بچوں کے باپ انہیں مناسب توجہ اور وقت نہیں دیتے وہ دیگر گھر والوں سے بھی الگ ہونے لگتے ہیں ۔جن والدین میں علیحدگی ہو جاتی ہے ان کے بچے اکثر ماں یا باپ میں سے کسی ایک سے دور ہوجاتے ہیں۔ اس سے ان کی شخصیت پر منفی اثر پڑتا ہے ۔ بچے کو ماں اور باپ دونوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر یہ دونوں اپنی نا اتفاقیاں بھلا کر بچے کی اچھی پرورش میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گے تو بچہ کبھی احساس محرومی میں مبتلا نہیں ہوگا ۔

آخر میں یہ ضروری ہے کہ اس بات کو تسلیم کیا جائے کہ ایک باپ اپنے بچے کوبہترزندگی گزارنے اور زمانے کے ساتھ چلنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے ۔اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ باپ اور اولاد کے درمیان ایک مضبوط اور گہرا تعلق قائم رہے۔


یہ بھی پڑھئے :گھریلو ناچاقیاں اور انکے مضراثرات

The post بچوں کی تربیت میں باپ کے کردار کی خاص اہمیت appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>