جڑواں بچوں کی زچگی سے متعلق ضروری معلومات
ایسی حاملہ خواتین جن میں جڑواں بچوں کی پیدائش متوقع ہو ان کے لیےان اہم باتوں کا جاننا نہایت ضروری ہے کیونکہ جڑواں بچوں کی ڈلیوری میں پیچیدگیاں ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے اس لیے ڈاکٹر اکثر ڈلیوری وقت سے پہلے کرواتے ہیں۔
جڑواں بچوں کے حمل کے بارے میں چند باتیں جن کا جاننا نہایت ضروری ہیں وہ یہ ہیں ۔
آپ کو زیادہ غذائیت کی ضرورت ہوگی:
ایسی حاملہ خواتین کو زیادہ فولک ایسڈ ، کیلشیم ، آئرن ، وٹامنز ، پروٹینز کی ضرورت ہوگی۔ ساتھ ہی ایسی غذا لینی ہوگی جس میں شکر کا تناسب زیادہ نہ ہواگر آئرن کی کمی محسوس کریں تو ڈاکٹر سے آئرن سپلیمنٹ کے بارے میں مشورہ کرلیں۔
آپ کو بار بارچیک اپ کی ضرورت ہوگی:
آپ کو بار بار چیک اپ کرانے کی ضرورت ہوگی تاکہ الٹراسائونڈ اور دوسرے ٹیسٹ کے ذریعے بچوں کی صحت کو یقینی بنایا جاسکے۔ ان کے ذریعے ڈاکٹر بچوں کی نشونما کے بارے میں جاننے کے ساتھ ان کی وقت سے پہلے ڈلیوری کی علامات کو بھی جان سکے گا اس کے لیے آپ کومتعدد بار چیک اپ تو کرانے پڑیں گے لیکن آپ بھی اپنے بچوں کی صحت کے بارے میں مکمل طور پر باخبر رہیں گیااور اس سے ذہنی طور پر آپ بھی مثبت اثر پڑے گا۔
مزید جانئے : حمل کے دوران 10مثبت سرگر میاں اپنائیں
اپنا وزن بڑھانا ہوگا:
اگرآپ کاوزن آپ کی صحت کے لحاظ سے مناسب ہے لیکن اس معاملے میں کو مد نظر رکھتے ہوئے بچوں کی اچھی نشونما کے لیے اپنا وزن ۵۰ پائونڈ تک بڑھانا ہوگا جس کے لیے آپ کو روزانہ ۶۰۰ اضافی کیلوریز لینا پڑیں گی۔ بچوں کی اچھی نشوونما کے لیے وزن بڑھانا نہایت ضروری ہے تاکہ بچوں کو مناسب غذا ملتی رہے۔ اس سلسلے میں اپنے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق کیلوریز لیں تاکہ آپ اور آپ کے بچوں کی صحت برقرار رہے۔
زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوگی:
ڈاکٹر جڑواں بچوں کی حاملہ خواتین کو کام کاج ، سفر یا جسمانی ورزش میں احتیاط برتنے کا مشو رہ دیتے ہیں ان کاموں میں احتیاط مستقبل میں ہونے والی پیچیدگیوں سے کافی حدتک محفوظ رکھ سکتی ہے۔ بیڈ ریسٹ سے وقت سے پہلے ڈلیوری سے تو نہیں بچاجاسکتا لیکن اس سے بچوں کی نشونماء اور مشکلات سے بچنے میں کافی مدد ضرور ملتی ہے۔
حمل کی علامات زیادہ شدید ہوجاتی ہیں:
جڑواں بچوں کے حمل میں الٹی ، متلی اور سستی جیسی علامات زیادہ بڑھ جاتی ہیں ۔صبح کے وقت سستی کے ساتھ حاملہ خواتین دوران حمل کمر میں درد ، نیند نہ آنااور سینے میں جلن کی شکایت کرتی ہیں۔ جڑواں بچوں کی پیدائش کے بعد زیادہ بلیڈنگ ہونے کی وجہ سے خون کی کمی اور انیمیاء کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
مزیدجانئے :دوران حمل جگر کے امراض
حمل میں پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے
وقت سے پہلے ڈلیوری:
جڑواں بچوں کی ڈلیوری ۳۶ ہفتوں کے قریب کسی بھی وقت ہوسکتی ہے ۳۴ویں ہفتوں کے پیدا ہونے والے بچوں کو مکمل طور پر صحت مند ہونا چاہیئے اگر ڈلیوری ۳۴ہفتے سے پہلے ہوئی ہے اور بچوں کا وزن ساڑھے پانچ پائونڈ سے کم ہے تو ان میں سانس کے مسائل اور دوسری پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں۔
شوگر لیول بڑھ جانا:
جڑواں بچوں کی وجہ سے حاملہ خواتین میں شوگر لیول بڑھ جاتا ہے اس لیے ضروری ہے بلڈ شوگر لیول کو مستقل چیک کیا جاتا رہے تاکہ زیادہ ہونے پر غذا اور ورزش کے ذریعے کنٹرول کی جاسکے۔
آنول نال کا یوٹرس سے الگ ہوجانا:
بچے کی پیدائش سے پہلے آنول نال یوٹرس سے الگ ہوجاتی ہے ۔ایک بچے کی پیدائش کے بعد ایسا کسی بھی وقت ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دوسرے بچے کی زندگی کو خطرہ ہوتا ہے۔ اس لیے ڈلیوری کے لیے سرجری کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔
پری کلمپسیا:
یہ صورت حال ہائی بلڈ پریشر یا گردوں یا جگر میں پروٹین کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ صورت حال پیدا ہونا آپ اور آپ کے بچے دونوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ ۱۰ سے ۱۵ فیصد جڑواں بچوں کے حمل میں یہ بیماری شروع ہی سے ہوجاتی ہے۔
آپ کو آپریشن کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
جڑواں بچوں ساتھ متوقع پیچیدگیوں کے ساتھ آپ کو سرجری کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔جبکہ کچھ خواتین کی جڑواں بچوں کے ساتھ نارمل ڈلیوری بھی ہوسکتی ہے۔
مزید جانئے :دوران حمل صحت کے مسائل اور ان کا حل