تیس سال کے بعد جسمانی صحت میں آنے والی تبدیلیاں
تیس سال کی عمر کو زندگی کا وسط بھی کہا جاتا ہے اس عمر میں جسمانی اعضاء کی کارکردگی میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے ،چونکہ جوانی میں طاقت اور خوبصورتی عروج پر ہوتی ہے لہذا افراد کو اپنی صحت (health) بنانے میں اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی لیکن تیس سال کے پاس پہنچتے پہنچتے نہ صرف چہرہ بلکہ جسمانی خدوخال پر دباؤ صاف محسوس ہونے لگتا ہے
ہارمونز میں عدم توازن
تیس سال کی عمر کے آس پاس مرد وخواتین دونوں کے ہارمونز میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے جس کے باعث خواتین کے مقابلے میں مردوں کے پٹھے ڈھیلے ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔خواتین کے ہارمونز میں عدم توازن ہونے کی وجہ سے چہرے پر بال زیادہ نمایاں ہونا شروع ہو جاتے ہیں ،ماہواری کے نظام میں بھی نمایاں تبدیلیاں واضح ہونے لگتی ہیں ۔
میٹا بولزم کا سست ہونا
عمر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ میٹا بولزم سست ہو جاتا ہے ۔ تیس سال کی عمر میں آکر اکثر مردو خواتین کے وزن میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ لوگ اس عمر میں آنے کے بعد اتنیہی خوارک لیتے رہتے ہیں جتنی وہ بیس سال کی عمر میں لے رہے تھے جب کہ تیس سال کی عمر میں افراد کو اتنی طاقت اور توانائی کی ضرورت نہیں رہتی جتنی کہ بیس سال کی عمر میں تھی ۔ اور چونکہ میٹا بولزم سست ہو چکا ہوتا ہے لہذا زائد چکنائی کو جلنے کا موقع نہیں مل پاتا لہذا وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے ۔
تولیدی صلاحیت میں نمایاں کمی آنا
ماہرین کا کہنا ہے کہ تیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے مردو خواتین کی جنسی صلاحیت میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے اس کی وجہ ہارمونز کا کم بننا ہے جس کے باعث عام طور پر تیس سال کے بعد خواتین کو ماں بننے کے لئے دواؤں اور دیگر ٹریٹمنٹ کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔
بیماریوں کا حملہ
ویسے تو کئی لوگ تیس سال کو بھی جوانی میں ہی شامل کرتے ہیں لیکن میڈیکل کی زبان میں یہ عمر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے آپ کا جسم اب عمر کے اس حصے میں داخل ہونے والا ہے جہاں آپ کو مختلف بیماریوں سے لڑنے کے لئے اب زیادہ محنت کرنی پڑے گی
اکثر ماہرین کہتے ہیں کہ تیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ہماری موروثی بیماریاں جیسے ( ذیابطیس ، ہائی بلڈ پریشر ، دل کے امراض ) زیادہ حملہ آور ہوتے ہیں ،چونکہ اس عمر کے بعد سے ہی افراد کا قوت مدافعت کمزور ہونا شروع ہو جاتاہے لہذا ایسے افراد جو کسی پرانی چوٹ ، حادثہ موروثی بیماریاں یا ذہنی امراض میں مبتلا ہوں انھیں اس عمر میں اپنی صحت (health) کا زیادہ خیال رکھنا چاہئے ۔
جلدکی صحت
تیس برس کی دہلیز تک پہنچنے پر سر اور چہرے کی کھال پر واضح نمایاں تبدیلیاں رونما ہونے لگتی ہیں،جیسے بالوں کا تیزی سے گرنا ، گنج پن ، بالوں کا پتلا ہونا ،چہرے پر جھریاں نمودار ہونا ،چہرے کا رنگ گلابی نہ رہنا ،چہرے پر جھائیں پڑنا ،یہ وہ مسائل ہیں جو تیس سال کی عمر تک پہنچنے والے ہر فرد کو درپیش ہوتے ہیں ۔
ہڈیوں کا بھر بھرا ہونا
ہمارے ملک کی خواتین جس مسئلہ کا سب سے زیادہ شکار ہوتی ہیں وہ ہے ہڈیوں کا بھر بھرا ہونا ۔اس مسئلہ کی وجہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کا کم ہونا ہے ۔ہر لڑکی کو ماہواری شروع ہوتے ہی آئرن اور کیلشیم سے بھر پور غذاؤں کا استعمال بڑھا دینا چاہئے کیوں کی تیس سالکی عمر تک پہنچنے میں ہڈیوں کے بھر بھرے ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے ،چونکہ اس عمر کے بعد سے کسی زخم ،چوٹ کا صیح ہونا ، ہڈیوں کا جڑنا مشکل ہو جاتا ہے لہذ اپنے ڈاکٹر سے رجوع کر کے مخصوص خوارک ، سپلیمنٹ کا استعمال اور ورزشیں ضرور کرنی چاہئیں ۔
دانتوں کی صحت
عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ جہاں قوت میں کمی آتی ہے وہاں ہمارے منہ میں پیدا ہونے والے لعاب میں بھی کمی آجاتی ہے ،چونکہ یہ لعاب ہمارے منہ کے اندر جراثیم اور تیزاب کو بننے سے روکتا ہے اور جب لعاب کم ہوتا ہے تو مسوڑھے اور دانتوں کے مسائل میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے
تیس سال کی عمر کے افراد کے لئے اہم ہدایات
۱۔اس عمر کے بعد سے افراد کو اپنے وزن پر نظر رکھنی چاہئے
۲۔ ذہنی تناؤ اور فکروں کو کم کر دینا چاہئے
۳۔ ایسی ورزشیں جن سے وزن کم ہوان ورزشوں میں خود کو م شغول رکھنا چاہئے ۔
۴۔ بیوٹی پروڈکٹس کی جگہ قدرتی اجزاء سے جلد کو صاف کرنا چاہئے
۵۔ پچیس سال کی عمر میں شادی ہو تو بچہ پیدا کرنے میں دیر نہیں لگانی چاہئے
۶۔ اگر کسی کے خاندان میں بریسٹ کینسر جیسا مرض کسیکو لاحق ہوا ہو تو اس عمر کی خواتین کو بریسٹ اسکریننگ کرانی چاہئے
۷۔ تیس سال سے چالیس سال کی عمر کے دوران آنکھوں کے تمام ٹیسٹ کرانے چاہئیں
۸۔ اس عمر میں تھائرائڈ ٹیسٹ ،ٹیٹنس ،ہیپاٹائٹس اے اور بی کے ٹیسٹ بھی ضرور کرانے چاہئیں ۔
مزید جانئے :ذہنی تناؤ سے بچنے کے جادوئی طریقے