kids – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur Wed, 27 Mar 2024 10:44:30 +0000 en-US hourly 1 https://htv.com.pk/ur/wp-content/uploads/2017/10/cropped-logo-2-32x32.png kids – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur 32 32 گرمیوں میں شیر خواربچوں کا خیال کیسے رکھا جائے؟ https://htv.com.pk/ur/moms/infant-in-the-heat Wed, 10 Jul 2019 10:27:59 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33564 infant in the heat

گرمی کی آمد کے ساتھ ہی بڑے خود کو اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کرلیتے ہیں۔جیسے خود کو نمی فراہم کرنا ،زیادہ تر گھر میں رہنا اور جتنا ممکن ہو پانی پینا ۔اسی طرح شیرخوار بچوں کو بھی گرمی سے بچائو کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اس کے لئے اپنے والدین کے […]

The post گرمیوں میں شیر خواربچوں کا خیال کیسے رکھا جائے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
infant in the heat

گرمی کی آمد کے ساتھ ہی بڑے خود کو اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کرلیتے ہیں۔جیسے خود کو نمی فراہم کرنا ،زیادہ تر گھر میں رہنا اور جتنا ممکن ہو پانی پینا ۔اسی طرح شیرخوار بچوں کو بھی گرمی سے بچائو کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اس کے لئے اپنے والدین کے محتاج ہوتے ہیں ۔کیونکہ بعض اوقات گرمی ان کے لئے نا قابل برداشت ہوتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے ماہ ہی ڈسٹرک ہیڈ کوارٹر ہاسپٹل ساہیوال میںایئر کنڈیشن کی ناقص انتظام کی وجہ سے آٹھ بچے جاں بحق ہو گئے۔اس کے بعد پنجاب ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان جاری کیا جس کے مطابق اس قسم کے واقعے کے کا ذمہ دار ہاسپٹل اور ڈاکٹرزہوں گے۔ہم اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کرسکتے کہ چھوٹے بچوں کو بھی گرمی میں مکمل احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔گرمی کی وجہ سے وہ صحت کے بہت سے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں اور جو پہلے ہی کسی بیماری میں مبتلا ہوں تو انھیں اور زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

شعبہء امراض اطفال کے جنرل سیکریٹری ،امراض اطفال کے کنسلٹنٹ ڈاکٹراور ڈائو میڈیکل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر محمد خالد شفیع کہتے ہیں کہ ہسپتال کی تعمیر ایئر کنڈیشن کی تنصیب کو مد نظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔
’’بد قسمتی سے ہمارے ملک میں اکثر جگہوں پر ہوا کے گزرنے کا نظام صحیح نہیں ہوتا۔اگر وہاںاے سی کام کرنا بند کردیں تو گھٹن کی وجہ سے ایک گھنٹہ بھی کھڑے رہنا مشکل ہوتا ہے۔ہوا کے گزرنے کا صحیح نظام نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں ـ‘‘۔انھوں نے تنبیہ کی۔
دوسری طرف گھروں میں بھی ہوا کا گزرصحیح ہونا چاہئے۔گرمی کے موسم میں اگرچھوٹے بچوںکا خیال نہ رکھا جائے تویہ بچوںمیں قوت مدافعت کمی کی وجہ سے انھیںبری طرح متاثر کرتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ سخت موسم بھی بیماریوں کے مقابلے میں جسم کو کمزور کردیتا ہے۔

توجہ طلب علامات:

جراثیم اور بیکٹیریا گرمی میں تیزی سے نشونماء پاتے ہیں ۔اس وجہ سے چھوٹے بچے گرمی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں اورپانی کی کمی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
مایو ہاسپٹل کے شعبہ اطفال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹرعمران شاہ کہتے ہیں کہ شدید گرمی اور شدید سردی دونوں ہی چھوٹے بچوں کے لئے خطرناک ہیں ۔لیکن گرمیوں میںچھ ماہ کے بچوں کو ماں کا دودھ پلانا چاہئے۔ماں کے دودھ میں80فیصد پانی ہوتا ہے اور اس طرح بچے کے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا ۔
ڈاکٹر شفیع کی ایک یہ بھی تجویز ہے کہ شیر خوار بچوں کو دن میں پانی کے بجائے وقفے وقفے سے ماں کا دودھ دیا جائے۔’’اگر علاما ت ظاہر نہ ہوں تو دوسری نشانیوں پر توجہ دیں ۔کیونکہ جب گرمی اثر دکھاتی ہے تو بچہ بے چین ہو جاتا ہے اور دودھ پینا چھوڑ دیتا ہے۔‘‘

قدرتی وسائل کا استعمال کریں:

مایو ہاسپٹل آنے والے بہت سے والدین دیہاتوں سے آتے ہیں اوراس پریشانی کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ گائوں میں بجلی اور ایئر کنڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو ٹھنڈک نہیں پہنچا پاتے ۔
ڈاکٹر شاہ والدین کو صلاح دیتے ہیں کہ ایسی صورت میں بچوں کو تپش اور گرمی سے بچانے کے لئے درخت کے سائے میںلٹایا جائے ۔‘‘وہ مزید کہتے ہیں کہ بچے کو دن میں 2۔3مرتبہ نہلایا جائے ۔
جلدی جلدی نہانے والے بچے گرمی دانوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں ،جس سے گرمی میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ یہ دانے ایک وقت پر خود ہی ختم ہو جاتے ہیں لیکن اگریہ زیادبڑھ جائیں اور ٹھیک نہ ہوں تو ڈاکٹر کو دکھانا چاہئیں۔

بچوں کو ہیٹ اسٹروک سے بچانے کے طریقے:

ڈاکٹر شاہ بتاتے ہیں کہ اگر بچے کے جسم میں پانی کی کمی ہو جائے توبچے کے سر کے درمیان کھال اندر دھنس جاتی ہے ،جلد اور زبان خشک ہو جاتی ہے اور گہرا زرد پیشاب آتا ہے۔ایسے میں والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچے کو لے کر صبح 11سے شام 5بجے تک گھر سے نہ نکلیں تاکہ ان کا بچہ تیز دھوپ سے محفوظ رہے۔
مزید یہ کہ پاکستان میں اکثر والدین بچے کو بالکل لپیٹ کر رکھتے ہیں ۔لیکن ضیاء الدین ہاسپٹل کے ماہر اطفال ڈاکٹر زین یوسف علی مشورہ دیتے ہیں کہ بچے کو اس طرح لپیٹنے کے بجائے ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنائیں جائیں۔6ماہ سے بڑے بچوں کو پانی پلانے کے بارے میں ڈاکٹر یوسف کہتے ہیں کہ بچے کو بیماریوں سے بچانے کے لئے ابلا ہو پانی پلایا جائے۔اکثر مریض کہتے ہیں کہ ہم فلٹر کیا ہوا پانی پیتے ہیں تو میں انھیں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ،اس لئے بہتر یہی ہے کہ پانی کو15سے 20 منٹ کے لئے ابالا جائے۔
گھر کو صاف رکھنا بھی ضروری ہے کیونکہ گندگی کی وجہ سے بچے دست اور الٹی کا شکار ہوجاتے ہیں۔’’اگر ہم ماحول کو صاف نہیں رکھیں گے تو ہیضہ پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔‘‘


یہ آرٹیکل انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں 


تحریر  :   عشرت سعید      

اردو ترجمہ :    سعدیہ اویس  


The post گرمیوں میں شیر خواربچوں کا خیال کیسے رکھا جائے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
بچوں کی اچھی پرورش ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے https://htv.com.pk/ur/lifestyle/digital-media-and-kids Thu, 04 Jul 2019 07:38:50 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33471 kids and digital media

والدین کے طور پر ہماری اپنے بچوں سے کئی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ خوش رہیں اور کامیاب زندگی گزاریں۔ والدین کی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ یہ زندگی میں جو بھی کرنا چاہتے ہیں ہوہ کامیابی کے ساتھ کرسکیں.مگر ان تمام خواہشات کی بنیاد میں ہماری ایک امید ہوتی […]

The post بچوں کی اچھی پرورش ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
kids and digital media

والدین کے طور پر ہماری اپنے بچوں سے کئی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ خوش رہیں اور کامیاب زندگی گزاریں۔ والدین کی یہ خواہش بھی ہوتی ہے کہ یہ زندگی میں جو بھی کرنا چاہتے ہیں ہوہ کامیابی کے ساتھ کرسکیں.مگر ان تمام خواہشات کی بنیاد میں ہماری ایک امید ہوتی ہے کہ ہمارے بچے ایک اچھے، رحم دل، عزت دار اور ایماندار انسان بنیں اور معاشرے میں عزت کے ساتھ اپنا مقام پیدا کریں۔

لیکن سوال تو یہ ہے کہ بچوں میں آپ ان خصوصیات کو کیسے پروان چڑھا سکتے ہیں اور انہیں ٹیم ورک اور صبر جیسے ہنر کیسے سکھا سکتے ہیں؟ ویسے تو بچے یہ چیزیں آپکو دیکھتے ہوئے بھی سیکھ سکتے ہیں مگر میڈیا یہ سب کچھ سکھانے کا ایک اور طریقہ ہے۔ یہ دور ڈیجیٹل میدیا کا دور ہے اور فلمیں، ٹی وی شوز، کتابیں، ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا ہمارے بچوں کی زندگیوں کا اہم حصہ بن چکے ہیں، لہٰذا یہ ممکن ہے کہ ہم بچوں کو اہم اقدار اور خصوصیات ان چیزوں کی مدد سے سکھا سکیں۔

بچوں کے ساتھ اسپورٹس دیکھیں

نہ صرف یہ کہ اسپورٹس دیکھنے سے آپ آپس میں جڑے رہ سکتے ہیں بلکہ یہ بچوں کو ثابت قدمی اور ٹیم ورک کی اہمیت سکھانے کے لیے بھی مددگار ہو سکتا ہے۔ ٹیم کی جیت کے بعد بچوں کو یہ یاد دلائیں کہ کس طرح ہر کھلاڑی نے مل کر اس جیت میں اہم کردار ادا کیا، بھلے ہی انہیں ساری توجہ نہ ملی ہو مگر کسی ایک بھی کھلاڑی کے نہ ہونے پر ٹیم جیت نہ پاتی۔


آنسو صرف جذبات نہیں بلکے صحت بھی


سوشل میڈیا پر بچوں کے ساتھ چیزیں شیئر کریں

فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر ضروری نہیں کہ منفی چیزیں ہی پائی جاتی ہوں۔ یہاں اچھے اقدار اور اخلاق سے متعلق بھی بہت ساری چیزیں پائی جاتی ہیں۔ اگر آپ کو کوئی تصویر، کوئی پوسٹ یا ویڈیو سبق آموز محسوس ہو اور اچھی لگے تو اسے بچوں کے ساتھ شیئر کریں۔ اس کے علاوہ بچوں کو سوشل میڈیا کے فوائد، نقصانات اور خطرات کے بارے میں پہلے سے ہی بتائیں تاکہ خود ان میں اچھے اور برُے کا شعور پیدا ہوجائے۔

دستاویزی فلمیں دیکھیں

آپ کی زندگی سے بالکل مختلف زندگی جی رہے لوگوں کے بارے میں دستاویزی فلم دیکھنے سے آپ کے اندر ہمدردی، رحمدلی اور عاجزی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ جس دن آپ خاندان کے ساتھ فلم دیکھنے کا منصوبہ بنائیں اس دن کوئی غیر معمولی چیز منتخب کریں، مثلاً کسی دوسرے مذہب یا نسل کے بارے میں یا کسی ایسی برادری کے بارے میں جو آپ سے کم خوش قسمت ہو، یا پھر کسی ایسی ثقافت کے بارے میں جن کے عقائد آپ سے مختلف ہوں۔ ایسی فلموں کے بارے میں آپ بعد میں مثبت گفتگو کرسکتے ہیں تاکہ دنیا کے بے شمار چہروں سے پہلے سے ہی آشنا ہوسکیں۔

ساتھ ویڈیو گیمز کھیلیں

ایک ساتھ ویڈیو گیمز کھیلنے سے جہاں مزہ آتا ہے وہیں مل کر کھیلنا آپس میں ٹیم ورک، مسائل حل کرنے، اپنی بات دوسروں کو سمجھانے اور صبر جیسی چیزیں سیکھنے میں مددگار ہوسکتا ہے۔ ایسے ملٹی پلیئر ویڈیو گیمز منتخب کریں جن میں تمام کھلاڑیوں کا ساتھ مل کر کام کرنا ہی آپ کو گیم جتوا سکتا ہو۔


اس بارے میں جانئے : نئے شادی شدہ جوڑوں کے لئے سیکس سے متعلق ضروری معلومات


The post بچوں کی اچھی پرورش ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
لمبی چھٹیوں کے بعد بچے کو دوبارہ اسکول جانے پر کیسے راضی کریں https://htv.com.pk/ur/moms/summervacation Fri, 28 Jun 2019 05:55:16 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33411 summer vacation

اسکول صرف تعلیم حاصل کرنے کی ہی جگہ نہیں بلکہ یہاں صلاحیتوںاور معاشرتی تعلقات کو بڑھانے کا بھی موقع ملتا ہے۔بہت سے ایسے بچے جو اپنے گھر میں اکیلے ہوتے ہیں انھیں اسکول جاکر نئے دوست بنانے کا موقع ملتا ہے ۔ایسے بچے گھر میں لمبی چھٹیاں گزارنے کے بعددوبارہ اسکول جانے پر بہت خوش […]

The post لمبی چھٹیوں کے بعد بچے کو دوبارہ اسکول جانے پر کیسے راضی کریں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
summer vacation

اسکول صرف تعلیم حاصل کرنے کی ہی جگہ نہیں بلکہ یہاں صلاحیتوںاور معاشرتی تعلقات کو بڑھانے کا بھی موقع ملتا ہے۔بہت سے ایسے بچے جو اپنے گھر میں اکیلے ہوتے ہیں انھیں اسکول جاکر نئے دوست بنانے کا موقع ملتا ہے ۔ایسے بچے گھر میں لمبی چھٹیاں گزارنے کے بعددوبارہ اسکول جانے پر بہت خوش ہوتے ہیں۔جبکہ بعض بچے اسکول جانے کا تصور کرکے پریشان ہوتے ہیں اورلمبی چھٹیوں کے بعد اسکول جانے سے گھبراتے ہیں ۔لمبے عرصے گھر پر رہنے کے بعد بچے اسکول جاتے ہوئے خوف زدہ ہوتے ہیں اوران کا ذہن اس تبدیلی کو فوری طور پرقبول نہیں کرتا۔

اگر آپ کابچہ بھی اسکول جاتے ہوئے گھبرا رہا ہے تو ان طریقوں کے ذریعے آپ اپنے بچے کواسکول جانے پر آمادہ کرسکتے ہیں اس طرح وہ بھی دوسرے بچوں کی طرح خوشی خوشی اسکول جائے گا ۔

اپنے بچے سے اسکول جانے کے بارے میں بات کریں:

اپنے سے اسکول جانے کے بارے میں خوشگوار باتیں کریں ۔اسے بتائیں کہ اسکول جا نے پر وہ اپنے دوستوں اور اساتذہ سے ملے گا۔سب ایک دوسرے کو اپنی چھٹیوں کے بارے میں بتائیں گے کہ انھوں نے یہ چھٹیاں کیسے گزاریں ۔اپنے بچے سے اس کی پریشانی کی وجہ جاننے کی کوشش کیجئے کہ وہ اسکول جانے سے کیوں گھبرا رہا ہے اس طرح جب وہ آپ کو اپنی پریشانی بتائے گا تو آپ اس کا بہتر حل نکالنے کی کوشش بھی کریں گے۔

اسکول کھلنے سے چند دن پہلے سے نیند کا روٹین صحیح کریں :

چھٹیوں میں بچے رات کو دیر سے سوتے اور دیر سے ہی اٹھتے ہیں ۔اس لئے اسکول کھلنے کے بعد پرانے روٹین پر آنا خاصہ مشکل ہو جاتا ہے ۔اس لئے اسکول کھلنے سے چند دن پہلے سے بچے کو جلدی سونے اور جلدی اٹھنے کے روٹین پر لائیں تاکہ اسکول کھلنے تک وہ اپنے پرانے روٹین پر آجائے۔


بچوں کی جنسی نشوونما سے متعلق ضروری معلومات


 

پڑھائی کا ماحول بنائیں :

لمبے عرصے تک کتابوں اور پڑھائی سے دور رہنے کے بعد بچوں کو دوبارہ پڑھائی شروع کرنا بہت مشکل لگتا ہے ۔اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے اسکول کھلنے سے چند دن پہلے سے اپنے بچے کو کتابوں کا مطالعہ کرنے پر آمادہ کریں ۔اس کے لئے ایسی کتابوں کا انتخاب کریں جنھیں وہ پڑھنا پسند کرتا ہے۔اس کے علاوہ جو اسباق وہ چھٹیوں سے پہلے اسکول میں پڑھ چکا ہے یا آگے پڑھے گا ان کو بھی پڑھوائیں تاکہ اسکول جاکر انھیں پڑھنے اور سمجھنے کا شوق پیدا ہو ۔اس طرح ناصرف اس میں خود اعتمادی آئے گی بلکہ اسکول جاکر نئی چیزیں سیکھنے کا شوق بھی پیدا ہوگا۔

اسکول لے جانے والی چیزوں کی خریداری کریں:

بچوں کا جسم تیزی سے بڑھتا ہے اس لئے ان کے کپڑے اور جوتے جلدی چھوٹے ہو جاتے ہیں اور ہر سال نئے لینا پرتے ہیں ۔اسی طرح بیگ اورپانی کی بوتل بھی نئی لینا پڑتی ہے۔یہ چیزیں نہ تو چھٹیاں شروع ہوتے ہی لیں اور نہ ہی اسکول کھلنے سے ایک دن پہلے ،اسکول کھلنے سے ایک ہفتہ پہلے جاکر یہ تمام چیزیں خریدیں اور اپنے ساتھ اپنے بچے کو ضرور لے جائیں تاکہ وہ اپنی پسند کی چیزیں خرید سکے۔اس طرح بچے کو اپنی پسند کی چیزیں استعمال کرنے کے لئے بھی اسکول جانے کی جلدی ہوگی۔

پہلے دن بچے کے ساتھ آپ بھی اسکول جائیں :

پہلے دن بچے کو اسکول چھوڑنے آپ خود جائیں اگر ممکن ہو تو اس کی کلاس میں جاکر اسے اس کی نئی ٹیچر سے ملوائیں تاکہ وہ ٹیچر سے بے تکلف ہو سکے۔اگر آپ کا بچہ پہلی بار اسکول جارہا ہے تو اس کی دوستی دوسرے بچوں سے کرائیں اس طرح وہ کلاس میں خوش رہے گا ۔اگر اسکول چھوڑتے وقت بچہ رونے لگے تو اسے سمجھائیں کہ وہ یہاں اچھی طرح رہے گا اور اسکول کے بعد آپ اسے لینے آجائیں گے۔

جب بچہ اسکول جانا پسند نہیں کرتا تو اس کو اسکول اور تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کریں اسے بتائیں کہ کس طرح اسکول جاکر اس کی زندگی سنور سکتی ہے۔اسے بتائیں کہ وہ جو کچھ اسکول میں سیکھے گا وہ اس کے کس طرح کام آئے گا ۔اسے یہ بھی بتائیں کہ اس کی طرح دوسرے بچوں کو بھی اسکول جانا اچھا نہیں لگتا لیکن پھر آہستہ آہستہ وہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں اور ان کی یہ پریشانی ختم ہو جاتی ہے۔


اس بارے میں جانئے :آنکھوں کا رنگ صحت کے بارے میں کیا کہتاہے

The post لمبی چھٹیوں کے بعد بچے کو دوبارہ اسکول جانے پر کیسے راضی کریں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
گرمیوں میں بچوں کی نازک جلد کا خیال رکھنا ضروری ہے؟ https://htv.com.pk/ur/moms/summer-soft-skin Mon, 06 May 2019 10:09:44 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=32803 kids skin

گرمیاں اب آچکی ہیں یعنی اب آپ کے بچوں کی جلد کو پہلے سے زیادہ خیال کی ضرورت ہوگی۔گرمیوں کا موسم اپنے ساتھ بچوں کی جلد کے کئی مسائل بھی ساتھ لے آتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ نئے والدین پریشان ہوں کہ بچوں کی جلد کا خیال کس طرح رکھا جائے؟بچوں کی جلد […]

The post گرمیوں میں بچوں کی نازک جلد کا خیال رکھنا ضروری ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
kids skin

گرمیاں اب آچکی ہیں یعنی اب آپ کے بچوں کی جلد کو پہلے سے زیادہ خیال کی ضرورت ہوگی۔گرمیوں کا موسم اپنے ساتھ بچوں کی جلد کے کئی مسائل بھی ساتھ لے آتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ نئے والدین پریشان ہوں کہ بچوں کی جلد کا خیال کس طرح رکھا جائے؟بچوں کی جلد گرمیوں سے زیادہ متاثر نہ ہو اس کے لیے آپ کو روزانہ کی بنیاد پر جلد کی حفاظت سے متعلق مخصوص عمل دہرانا ہوگا۔

درجہ حرارت میں زبردست اضافہ بچوں میں بے چینی اور پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ گرمیوں کے دوران عام طور پر ہیٹ ریش (جلد پر سرخی مائل دانے)، ڈائپر ریش، جلد کی خشکی اور گرمی دانوں کی شکایت کی جاتی ہے۔ بچوں کی جلد بہت ہی پتلی اور نازک ہوتی ہے، پسینے سے بند مساموں کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، یا اس سے متعلق مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
بچے جلد کے مسائل سے زیادہ پریشان نہ ہوں اس کے لیے آپ ڈاکٹر کی تجویز کردہ مصنوعات کا استعمال کریں اور جلد کی نمی برقرار رکھیں، اسے خشک نہ ہونے دیں اور جلد کی ضروریات کا خاص رکھیں۔

اس تحریر میں چند ایسے طریقے بتائیں جارہے ہیں جن کی مدد سے گرمیوں میں بچوں کی جلد کا بہتر انداز میں خیال رکھا جاسکتا ہے۔

بچوں کو پریشانی اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہونے سے بچائیں

بچے اسی وقت گرمیوں کے موسم کا لطف اٹھاسکتے ہیں جب وہ خود کو پُرسکون محسوس کریں گے۔ خیال رکھیے کہ گرمیوں کے دوران بچوں کو لائٹ کاٹن اور لیلن کے کپڑے پہنائیں اور ڈائپر ریش نہ ہوں اس کے لیے مناسب سائز کے ڈائپرز کا انتخاب کریں۔

لوشن کا استعمال

آپ ایلوویرا، نٹ گراس کے تیل اور سرسوں کے تیل جیسے قدرتی اجزا کی خصوصیات کے ساتھ دستیاب کلامائن لوشن کا استعمال کریں۔ ایلوویرا بچے کی جلد کی خشکی ختم کرنے میں مدد کرتا ہے، نٹ گراس کا تیل باریک دانوں کی شدت کو کم کرتا ہے، جبکہ سرسوں کا تیل خارش اور کھجلی میں کمی لاتا ہے۔


 یہ بھی جانئے :کیا انگوٹھا چوسنے کی عادت دانتوں پر اثر انداز ہوتی ہے؟

گرمی دانے کی پریشانی

اپنے بچے کو گرمی دانوں سے محفوظ بنانے کے لیے پرکلی ہیٹ پاؤڈر کا استعمال کریں۔ یہ آپ کے بچوں کی جلد کو آرام میں کافی مدد کرتا ہے۔ اگر پاؤڈر میں نیم اور خس جیسے قدرتی اجزا شامل ہیں تو یہ اور بھی اچھی بات ہے کیونکہ نیم سے گرمی دانوں کی جھنجھلاہٹ ختم ہوتی ہے اور جلد کو آرام پہنچانے میں مدد ملتی ہے، جبکہ خس بچے کی جلد کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کافی مفید تصور کیا جاتا ہے۔

جلد کو ترو تازہ کرنے کے لیے نہلانا

بچوں کی جلد سے پسینہ دُور کرنے اور جلد کو صاف رکھنے کا ایک بہترین طریقہ بچوں کو نہلانا ہے۔ گرمیوں کے دوران گرم پانی کے بجائے نیم گرم پانی استعمال کریں۔ بچوں کی جلد ترو تازہ کرنے کے لیے آپ ایسے صابن یا واش لوشن کا انتخاب کرسکتے ہیں جن میں نیم جیسی مختلف جڑی بوٹیوں کا عرق شامل ہو۔ نیم بچے کی جلد کے تحفظ کے لیے کافی مفید ہے۔ اس کے علاوہ اگر نہانے سے متعلق مصنوعات میں تربوز کا عرق شامل ہو تو اس سے بچے کی جلد کو ٹھنڈا اور ترو تازہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

ڈائپر ریش کریم کا استعمال

گرمیوں کے دوران اگر ہر تھوڑی دیر بعد ڈائپر بدلا جائے تو اس سے بچے کی جلد کی تازگی برقرار رہتی ہے اور ڈائپر ریش (ڈائپر کی وجہ سے ہونے والے ہلکے دانے یا دھپڑ) سے بھی بچا جاسکتا ہے۔ بچے کی جلد کا خیال رکھنے کے لیے ایسی ڈائپر کریم کا انتخاب کریں جس میں بادام کا تیل شامل ہو، بادام کا تیل جلد کو خشکی سے محفوظ رکھتا ہے۔

جلد کی صفائی کے لیے بیبی وائپس کا استعمال

بچوں کو کہیں بھی کسی بھی وقت تروتازہ کرنے کے لیے بیبی وائپس کا استعمال بہت ہی مفید ہے۔ بچوں کے ان وائپس میں ایلو ویرا کی خصوصیت بھی شامل ہو تو اور بھی اچھی بات ہے کیونکہ ایلو ویرا جلد کی صفائی کے لیے کافی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔


اس بارے میں جانئے :آنکھوں کا رنگ صحت کے بارے میں کیا کہتاہے

The post گرمیوں میں بچوں کی نازک جلد کا خیال رکھنا ضروری ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
بچوں کے کھلونے خریدنے ہیں تو یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں https://htv.com.pk/ur/lifestyle/safe-toys-kids Wed, 24 Apr 2019 12:12:50 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=32685 toy

جہاں بچوں کی ہر چیز میں آپ سیفٹی کا خاص خیال رکھتے ہیں ایسے میں ان کے کھلونوں کو کیسے بھولا جاسکتا ہے؟ اس سے پہلے کہ آپ کے ننھے منّے کھلونوں کو اپنے منہ میں ڈال کر اس کا ذائقہ چکھنے کی کوشش کریں، آپ ان تجاویز کو غور سے پڑھ لیجیے۔ * کھلونوں […]

The post بچوں کے کھلونے خریدنے ہیں تو یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
toy

جہاں بچوں کی ہر چیز میں آپ سیفٹی کا خاص خیال رکھتے ہیں ایسے میں ان کے کھلونوں کو کیسے بھولا جاسکتا ہے؟ اس سے پہلے کہ آپ کے ننھے منّے کھلونوں کو اپنے منہ میں ڈال کر اس کا ذائقہ چکھنے کی کوشش کریں، آپ ان تجاویز کو غور سے پڑھ لیجیے۔

* کھلونوں پر اکثر یہ لکھا ہوتا کہ یہ کتنی عمر کے بچوں کے لیے موزوں ہیں، لہٰذا کھلونے کے پیک پر اس قسم کی عمر کی سفارشات پر ہمیشہ توجہ دیں اور بچے کی عمر، دلچسپی اور مہارت کو مدِنظر رکھتے ہوئے کھلونا منتخب کریں۔ اس کے علاوہ، گڑیا اور دیگر روئی سے بھرے ہوئے کھلونے پر ’آگ نہ پکڑنے والا/آگ مزاحم‘ یا ’دھونے کے قابل/ حفظان صحت (health) کے مطابق‘ سے متعلق دیگر حفاظتی لیبلز کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ جانیے کہ ہر قسم کے بچے کے کھلونے کیسے صاف کریں۔

*نئے کھلونے سے ہر قسم کی پلاسٹک کی ریپنگ اتار دیجیے کیونکہ یہ بچے کے گلے میں پھنس سکتی ہے یا دیگر طریقوں سے بھی بچوں کے لیے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔

* ایک یا اس سے کم عمر کے بچوں کے لیے، رنگین، ہلکے وزن، مختلف ڈیزائنز اور زہریلے اجزا سے پاک مواد سے بننے والے کھلونے ہی خریدیے کیونکہ اس عمر کے بچے چیزوں کو ہاتھ لگا کر، دیکھ کر، اس کی آواز سن کر اور چکھ کر محسوس کرنا چاہتے ہیں۔

* اپنے چھوٹے بچوں کو ایسے کھلونے مت دیجیے جن کے ساتھ چھوٹے چھوٹے حصے جڑے ہوں۔ مثلاً ایسی گڑیا جس کی آنکھیں یا ناک آپ الگ کرکے پھر جوڑ پاتے ہوں کیونکہ ان کھلونوں کے ان حصوں کو بچے اپنے منہ میں ڈال سکتے ہیں اور وہ ان کے گلے میں پھنس سکتے ہیں۔


مزید جانئے :گھر کی تعمیر،آرائش و تزئین

 

* وہ کھلونے جن میں تار، رسی یا رِبن جڑی ہو، انہیں بچوں کے کھیلنے کی جگہ سے کافی دُور رکھیں۔ کیونکہ چھوٹے بچے ان میں الجھ سکتے ہیں اور ان سے ان کا گلہ بھی گھٹ سکتا ہے۔

*تمام کھلونوں کا بغور جائزہ لیجیے کہ کہیں ان میں شیشے یا دھات کے بنے کسی قسم کے کونے یا کنارے تو نہیں بنے۔ اس قسم کے کھلونوں کو 8 برس سے کم عمر کے بچوں کو قطعی نہ دیجیے۔ ساتھ ہی ساتھ روئی بھرے کھلونوں کو خریدتے وقت یہ خیال رکھیں کہ کہیں اس میں کسی قسم کی لوہے کی تاریں موجود نہ ہو، کیونکہ ان سے بھی بچوں کو کٹ لگنے یا جسم میں داخل ہونے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

* بچوں کو سمجھائیے کہ کھلونوں سے کھیلنے کے بعد انہیں ایک طرف رکھ دیں۔ اس طرح بچے کھلونوں سے ٹکرا کر گرنے سے بچ سکتے ہیں اور چوٹ لگنے سے بھی محفوظ رہیں گے۔

* بڑے بچوں کو سمجھائیےکہ ایسے کھلونے جن میں چھوٹے چھوٹے حصے نکالے اور جوڑے جاسکتے ہیں، جن میں تیز دھار کونے یا کنارے ہیں، یا جو بجلی پر چلتے ہیں انہیں اپنے چھوٹے بہن بہائیوں کی پہنچ سے دُور رکھیں۔

* کھلونوں اور کھیلنے کے سامان کو اچھی حالت میں رکھیں اور ٹوٹے پھوٹے کھلونوں کو نکال کر الگ کردیجیے کیونکہ ٹوٹے کھلونے بچوں کو چوٹ پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔


مزید جانئے :ایک خاندان کے طور پر زندگی گزارنے کے 10 اُصول

The post بچوں کے کھلونے خریدنے ہیں تو یہ احتیاطی تدابیر اپنائیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>