سبزیوں سے علاج اور طبّی خواص

3,025

سبزیاں اور جڑی بوٹیاں اپنے طبّی خواص کی بدولت صدیوں سے علاج معالجہ کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔ ذیل میں چند معروف سبزیوں کے طبّی استعمال کا ذکر کیا جارہا ہے۔

میتھی

عربی میں جلسہ کے نام سے پکاری جانے والی میتھی ہمارے معاشرے میں بہت اہم حیثیت کی حامل ہے۔ کئی مرضوں میں اس کا استعمال حددرجہ مفید ہے۔ اس کے بارے میں روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے حضرت سعد ابی وقاصؓ کی مکے میں عیادت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ’’ان کے لیے کوئی طبیب بلاؤ چناچہ حضرت حارث بن کلدہؓ کو بُلایا گیا۔ حارث نے میتھی اور کھجور سے ایک مرکب تیار کیا چناچہ وہ شفایاب ہوئے۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ’’میتھی سے شفاء حاصل کرو‘‘۔ یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر لوگوں کو میتھی کے فوائد کا علم ہوتا تو وہ اسے سونے کے بھاؤ خریدلیتے۔ میڈیکل سائنس کی ایک تحقیق کیمطابق روزانہ میتھی کے بیج کے استعمال سے نہ صرف ذیابیطس پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ خون میں کولیسٹرول (چربی) کی سطح میں بھی کمی آتی ہے جس کی وجہ سے قلب پر حملوں کے اندیشے میں کمی واقع ہوتی ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن انڈیا (N.I.N ) کے ایک تحقیقاتی جائزے میں کئی سال قبل ہی میتھی کے بیجوں کے استعمال کی غیرمعمولی افادیت کا اعلان کیا تھا اور ذیابیطس کے ایسے مریضوں کے لیے بھی اسے مفید قرار دیا گیا تھا جو انسولین کا استعمال کرتے ہیں۔ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے ایک سائنسدان ڈاکٹر سی رگھورام کا خیال ہے کہ میتھی سے خون میں گلوکوز کی سطح میں قابل لحاظ کمی آتی ہے اور پیشاب میں تو صرف دس دن کی مدت میں 46 فیصد تک کمی ہوتی ہے۔
ہمارے ملک میں میتھی کے بیجوں کو مصالحے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے لیکن دیگر مصالحہ شامل کرکے بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ یہ بیج دال، ترکاری اور چٹنی میں سفوف کی شکل میں یا پھر پانی یا چھاچھ میں شامل کرکے کھانے سے پہلے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔
روزانہ استعمال کی مقدار کا انحصار ذیابیطس کی شدت پر ہوتا ہے اور یہ مقدار 25 گرام (دوبڑے چمچوں) سے سو گرام تک ہوسکتی ہے۔ اس کے استعمال سے ذیابیطس کی دوا کے استعمال میں کمی کی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک خون میں شکر کی سطح زیادہ ہو، میتھی استعمال کی جاسکتی ہے ۔ اس کا ایک ہی ذیلی اثر ہے کہ بعض مریضوں کا پیٹ پھول جاتا ہے لیکن بعد میں یہ خود بخود دورہوجاتا ہے۔

کریلا

کریلا موسم گرما کی عام سبزی ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہے۔ کریلے کی کڑواہٹ بعض افراد کو ناگوار گزرتی ہے تاہم اس میں طبّی نکتہ نگاہ سے متعدد فوائد پوشیدہ ہیں۔کریلا خون کو صاف کرتا ہے اور خون میں موجود فاسد مادوں کو ختم کرتا ہے۔ جسم کو قوت بخشتا ہے۔ بھوک لگاتا ہے، تِلی، جگر کی بیماریوں اور بخار میں مبتلا افراد کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیئے اس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔

ککڑی

ککڑی پیشاب کی جلن کو دور کرتی ہے۔ کھانے میں بطور سلاد اس کا استعمال بہترین ہے۔ اس کا مزاج سردتر ہے اور یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ جن افراد کو بادی کا عارضہ لاحق ہے۔ اگر وہ ککڑی کو کالی مرچ کے ساتھ استعمال کریں تو اس کے بادی اثرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ یرقان میں ککڑی کا استعمال فائدہ مند ہے۔ اسے نمک لگا کر کھانا چاہیئے۔ کھانے کے فوراً بعد (کچھ دیر کا وقفہ دئیے بغیر) پانی نہیں پینا چاہیئے۔

بھنڈی/توری

بھنڈی اور توری کو موسم گرما کی ہردلعزیز سبزیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ توری کا بھرتہ، بھجیا بھی بنائی جاتی ہے۔ بھنڈی پیشاب کی جلن کو دور کرتی ہے۔ اس کا مزاج سردخشک ہے۔ بھنڈی گرم مزاج لوگوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ بھنڈی اور توری وٹامن اے، بی، سی اور ڈی سے بھرپور سبزیاں ہیں۔

ٹینڈے

ٹینڈے کا طبّی مزاج خشک اور سردترہے۔ ٹینڈے گرمیوں کی عام سبزی ہے اور پورے موسمِ گرما میں باآسانی دستیاب رہتی ہے۔ اس کا مزاج چونکہ سرد زیادہ ہے اس لیئے نزلہ، زکام اور سینے پر بلغم کی شکایت رکھنے والے افراد کے لیے نقصان وہ ہے لیکن خشک کھانسی اور گرمی کے بخاروغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔ گرمیوں میں ٹینڈے کا سوپ کالی مرچ اور نمک ڈال کر پینے سے دماغ کو تقویت ملتی ہے۔ یہ زور ہضم ہے۔ گرم مصالحے کے استعمال سے یہ سبزی ہر قسم کے مزاج رکھنے والے افراد کو موافق آجاتی ہے۔ ٹینڈے چھوٹے چھوٹے اور گول ہوں تو نہایت آرام سے پک جاتے ہیں کیونکہ پکے اور بڑے بڑے ٹینڈوں کے بیج سخت ہوجاتے ہیں لہذاان کا استعمال معدے کیلئے تکلیف کا باعث بن جاتا ہے۔

پودینہ

یہ گرمیوں کی مفید اور خوشبودار سبزی ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہے۔ یہ زرد ہضم ،معدے اور آنتوں کو تقویت دینے والی سبزی ہے۔ معدہ پودینہ کو دوسے تین گھنٹوں کے دوران ہضم کرلیتا ہے۔ اس کا استعمال بد ہضمی، ڈکار کی کثرت، پیٹ بڑھنے، منہ کی بدبُو، متلی اور گیس کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ چند پتی پودینے ڈال کر اُبلا ہوا پانی گرمیوں میں پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔ یہ معدہ، جگر اور گردے وغیرہ کو قوت بخشتا ہے۔ خون صاف کرتا ہے اور جسم کے اندر زہریلے اور فاسدمادوں کو ختم کرتا ہے۔ قدرت نے غذائی نالی کو مضبوط بنانے کے لیئے اس میں تھوڑی مقدار میں نشاستہ دار گلوکوز بنانے والے اجزاء بھی شامل کردئیے ہیں۔یہ جسم کو چاک وچوبند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

اروی

اروی اپنے طبّی خواص کے اعتبار سے گرم تر ہے۔ یہ سرداور خشک مزاج رکھنے والوں کو جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ بھوک کو تیز کرتی، خشک کھانسی کو رفع کرتی ہے ی،یہ قدرے ثقیل ہے۔ اسلیئے قبض بھی کرتی ہے اور عموماً دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ اروی گردوں کو طاقت دینے والی لذیز سبزی ہے۔ اس میں وٹامن اے اور بی کے علاوہ نشاستہ، شکر اور روغنی اجزاء بھی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ ایک پاؤ اروی میں دوچپاتیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔ اس کے کھانے سے معدے کی جلن اور خراش رفع ہوجاتی ہے۔ اس کا سالن خشک کھانسی، گلے کی خراش اور سینے کی جلن میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس کے کھانے سے بواسیر کے مرض میں خون کا اخراج کم ہوجاتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...