بچوں کی جنسی نشوونما سے متعلق ضروری معلومات

39,176

والدین کے لئے بچوں سے دیگرموضوعات کے مقابلے میں جنسی نشوونما اور تولیدی اعضاء میں رونماہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات کرنامشکل ہوتاہے۔بچوں میں کم عمری سے ہی جنسی حساسیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی وجہ سے جب بچے بڑے ہونا شروع ہوتے ہیں توانھیں جسم کے حصوں اوران کے افعال کے بارے میں بہترمعلومات اورہدایات کی ضرورت ہوتی ہے۔
والدین سمجھتے ہیں کہ بچے کی جنسی نشوونما میں بہت وقت درکار ہوتا ہے جب کہ یہ نشوونما ابتدائی عمرسے ہی شروع ہوجاتی ہے۔کم عمری سے ہی جنسی تعلقات کے بارے میں بچوں کی ذہنی اورجسمانی نشوونما کی بنیاد پڑجاتی ہے۔

ان ابتدائی سالوں میںبچے کو والدین کے ساتھ تعلقات اوربے تکلفی کے بنیاد پرکافی مدد ملتی ہے۔والدین ہونے کے ناطے آپ بھی اس بات کوسمجھیں کہ آپ کا بچہ بڑاہورہاہے اورسیکھ رہاہے۔آپ اس کی جذباتی اورجسمانی صحت کوفروغ دینے میں اہم کرداراداکرسکتے ہیں۔

جنسی آگاہی کب شروع ہوتی ہے؟

بچے میں 2سے 3سال کی عمرسے ہی مرد اورعورت ہونے کا احساس بیدار ہوجاتا ہے۔اس شعورکو صنفی شناخت کہا جاتا ہے۔ اس عمرمیں بچے لڑکے اورلڑکیوں کے درمیان فرق سمجھنے لگتے ہیں۔یہ حیاتیاتی اورماحولیاتی دونوں کامجموعہ ہے۔اس عمرمیں بچوں کومخصوص رویوں سے آگاہی ملتی ہے۔

لڑکوں کارویہ اورلڑکیوں کا رویہ کیسا ہونا چاہئے انھیں یہ سیکھنے کاموقع ملتا ہے۔ یاد رکھیں آپ کا بچہ آپ ہی سے جنسی رویہ سیکھتا ہے۔اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے بچوں کو کیا سکھاتے ہیں۔وہ گھرمیں ہوں یا باہر ضروری ہے کہ ان پرسختی نہیں بلکہ نظررکھی جائے۔

2سے 6 سال کی عمر کے بچے

2سے 6سال کی عمر کے بچوں میں مندرجہ ذیل جنسی رویے عام طورپرپائے جاتے ہیں:
٭پرائیوٹ پارٹس کوسب کے سامنے یااکیلے میں ہاتھ لگانا
٭بہن بھائیوں یادوستوں کوکپڑے تبدیل کرتے دیکھنا یا ہاتھ لگانا
٭قریب کھڑے ہونا یا بیٹھنا
٭اپنے دوستوں یا دیگرافراد کوکپڑے تبدیل کرتے وقت دیکھنے کی کوشش کرنا
اس سلسلے میں بچے کوڈانٹنے کے بجائے تسلی بخش ہدایات دیں۔بچوں کی توجہ اس طرف دلائیں کہ وہ اب بڑے ہورہے ہیں اسی لئے انھیں سب کے سامنے اس طرح کے کام نہیں کرنے چاہئیں۔اس کے ساتھ ساتھ بچے کواس بات سے بھی آگاہ کریں کہ اگرکوئی اس کے پرائیوٹ پارٹ کوہاتھ لگانے کی کوشش کرے تووہ آپ کوضرورمطلع کرے۔

بچہ سے بڑے ہونے تک کا سفر

٭بچوں کے ابتدائی جذبات ان کے والدین سے منسلک ہوتے ہیں۔ وہ ان سے محبت کااظہارکرتے ہیں گلے لگاتے ہیں۔والدین اوربچے کے درمیان جسمانی بے تکلفی اورجذباتی تعلق کی بنیاد آگے جاکرجنسیت کاحصہ بن جاتی ہے۔
٭بہت سی مائیں اس بات سے بھی پریشان ہوتی ہیں کہ ان کابچہ ڈائپریا کپڑے بدلتے ہوئے یاپھرویسے بھی اپنے پرائیوٹ پارٹس کوہاتھ لگاتا اورخوشی محسوس کرتا ہے۔تواب آپ اس بات کی یقین دہانی کرلیں کہ یہ ایک نارمل بات ہے۔
٭اس سلسلے میںزیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس وقت آپ کاردعمل کیاہوتاہے آپ کی آواز،الفاظ ،چہرے کے تاثرات ہی بچے کی جنسی نشوونما کا پہلا سبق ہوتاہے۔غصہ ،حیرت اورنامناسب الفاظ کے استعمال کے ذریعے آپ کے بچے میں تجسس پیداہوتاہے۔یاد رکھیں جسم کے دیگرحصوں کی طرح یہ بھی اس کی زندگی کاایک عام حصہ ہے۔

بچہ کے ہر سوال کا اطمینان بخش جواب دیں

بچہ ہرچیز کے بارے میں جاننا چاہتا ہے کیونکہ اس میں تجسس ہوتاہے۔بچے عموماً والدین سے اس بارے میں مختلف سوال کرتے ہیں جیسے کہ بچے کہاں سے آتے ہیں؟وغیرہ توجب بھی آپ کا بچہ آپ سے اس طرح کے سوالات کرے توممکنہ حد تک اطمینان بخش جواب دینے کی کوشش کریں۔تفصیلاً نہیں لیکن بچے کوسچ بتانے کی کوشش کریں تاکہ آئندہ بھی وہ آپ کی بات پراعتماد کرے۔

بچہ آپ سے جوبھی پوچھے توجواب دیتے وقت اس کی عمراورسمجھنے کی صلاحیت کومدنظررکھیں۔اس سلسلے میںمندرجہ ذیل تجاویزآپ کی مددکرسکتی ہیں۔
٭بچے کے سوال پرنہ توہنسیں اورناہی غصہ کریں۔بچہ کے تجسس پراسے شرمندہ نہ کریں۔
٭طویل وضاحت کے بجائے مختصرجواب دیں۔
٭اگربچہ زیادہ جاننے کی کوشش کرے تواسے مثبت جواب دینے اورمطمئن کرنے کی کوشش کریں۔
٭بچہ کاجواب سنیں اوراس کے ردعمل پرغورکریں۔
٭وقت کے ساتھ نئے آنے والے سوالات کے لئے خود کوتیاررکھیں۔

بچوں کے جسمانی تحفظ کے لئے تدریسی تجاویز

والدین کوچاہئے کہ وہ 3 سے 5سال کی عمرسے ہی بچے کوتولیدی اعضاء ،جنسی نشوونمااورجسمانی حفاظت کے بارے میں سکھائیںتاکہ وہ وقت آنے پرگھبرانے کے بجائے سمجھداری سے کام لیں۔

1۔مناسب الفاظ کااستعمال کریں

جسم کے تمام حصوں کے نام سکھائیں۔اس کے علاوہ بچوں کوجسم کے نجی یعنی پرائیوٹ حصوں کے بارے میں بتائیں ۔اورانھیں کس طرح ان جسمانی حصوں کو ڈھک کر رکھنا ہے اورکیوں رکھناہے اس بات سے بھی آگاہ کریں۔

2۔گھرکے افراد کااحترام سکھائیں

گھرمیں موجود تمام افراد کااحترام ضروری ہے۔سب کے سامنے کپڑے تبدیل کرنے سے منع کریں ۔چاہے بہن بھائی ہی کیوں نہ ہوں۔انھیں سمجھائیں کہ اس طرح کے تمام کام ذاتی نوعیت کے ہوتے ہیںسب کے سامنے نہیں کئے جاتے۔

3۔زبردستی کے پیارسے گریز کریں

جن افراد سے آپ کے بچے پیاریاگلے لگنانہیں چاہتے تواس کے لئے بچوں پردباؤ نہ ڈالیں۔ بچے کے جسم کی حفاظت اسے خود کرنے دیں۔وہ جانتاہے کہ اسے کس سے کس طرح ملناہے۔

4۔گڈ ٹچ اوربیڈ ٹچ

بچہ کوگڈٹچ اوربیڈٹچ کے بارے میں بتائیں کہ گڈٹچ وہ ہوتاہے جوکسی کی مددکے لئے کیاجاتاہے جیسے سہارادینا اوربیڈٹچ وہ ہوتاہے جسے آپ پسند نہیںکرتے اوراسے روکناچاہتے ہیں۔جس بات سے بچہ الجھن یاڈرکاشکارہو توکوشش کریں کہ وہ آپ کوضروربتائے۔

5۔اصولوں کا پابند بنائیں

بچوں کوآگاہ کریںکہ کسی بھی شخص کاآپ کے پرائیوٹ حصوں کودیکھنا یاہ اتھ لگانابالکل ٹھیک عمل نہیں ہے۔ اس بات کوذہن میں رکھتے ہوئے بچے گڈٹچ اوربیڈ ٹچ کے بارے میں فیصلہ کرسکتے ہیں۔ان کی بات اطمینان سے سنیں اوریقین دلائیں کہ آپ ان کی حفاظت چاہتے ہیں۔

6۔میڈیا کے استعمال کو کنٹرول کریں

ٹیلی وژن اورانٹرنیٹ کا استعمال آپ کے کنٹرول میں ہے۔ بیشترمیڈیا والے ریٹنگ کے لئے جنسی مواد کی نمائش کرتے ہیں ۔بچے اسکرین پربالغوں کے جنسی رویے دیکھ کربہت کچھ سیکھتے ہیں ۔بچوں کواس کا مناسب متبادل فراہم کریں۔

7۔باقاعدگی سے بچوں کاجائزہ لیں

سوتے ،نہاتے یاکسی بھی مناسب موقع پربچے سے ذاتی تحفظ پربات کریں۔بچے روزانہ مختلف لوگوں اوربچوں سے ملاقات کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں جانیں اورانھیں گائیڈ کریں۔

8۔بچوں کے دوستوں سے ڈریں نہیں

والدین جب ابتدائی عمرمیں ہی بچوں سے گرل یابوائے فرینڈکے قصے یانام بھی سن لیں توڈرجاتے ہیں۔انھیںخطرے کی گھنٹی سنائی دینے لگتی ہے۔یادرکھیںان کے لئے اس لفظ کامطلب وہ نہیں ہوتاجوآپ کیلئے ہوتاہے۔ان کے اس رویہ کی حوصلہ افزائی نہ کریں لیکن تشویش کااظہاربھی نہ کریں۔

9۔6 سے 10سال کی عمرمیں خاص توجہ دیں

اس عمرکے بچے پریگننسی ،پیدائش اورجنسی کرداروں میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔یہ وہ عمرہے جس میں دوستوں اور ذرائع ابلاغ سے جنسی رویوں پربڑااثرپڑتاہے۔اس وقت اگرآپ اپنے بچے کوصحیح گائیڈ نہیں کریں گے توہوسکتاہے کہ وہ اپنے دوستوں سے جنس یاجنسی اعضاء کے متعلق معلومات حاصل کرلے جس کے درست ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

10۔سن بلوغت کے وقت بچہ کواعتماد دیں

جب بلوغت کی وجہ سے جسمانی تبدیلیوں میں اضافہ ہوتاہے توبچہ کی جنسی صحت میں والدین کارویہ بہت اہم کرداراداکرتاہے۔اس وقت بچہ خوفزدہ ہوجاتاہے ۔جسمانی تبدیلیوں اوربلوغت کے مسائل کے بارے میں انھیں آگاہ کریں۔انھیں اعتماد دیں اوران کی حوصلہ افزائی کریں۔انھیں بتائیں کہ یہ معمول کی بات ہے سب کے ساتھ ہوتاہے۔

جسمانی اورذہنی تبدیلیوں کے پیش نظروہ اس وقت الجھن کاشکارہوتے ہیں۔سوال پوچھتے ہوئے جھجکتے ہیں۔بچے کواعتماددیں تاکہ وہ اپناہرمسئلہ آپ سے شیئرکرے۔

ماہراطفال سے بات کریں

ابتدائی عمرمیںبچہ نہ صرف اپنے بلکہ دیگربچوں کے جسمانی پارٹس میں بھی دلچسپی رکھتاہے ۔یہ نارمل سی بات ہے اس کے لئے شدید ردعمل کااظہارنہ کریں۔ان کادھیان بٹائیں صحت بخش مصروفیات فراہم کریں۔بچوں کی نشوونما،جنسی صحت اورجسمانی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت سی موثر کتابیں دستیاب ہوتی ہیں جن سے آپ انھیں بہترمعلومات فراہم کرسکتے ہیں ۔

ان کی مددلیں یاپھراگرآپ کابچہ مسلسل ان مسائل کاشکارہے یا آپ اسے مطمئن نہیں کرپاتے توماہراطفال سے رابطہ کریں۔وہ بچہ کی عمراورجنسی طرزعمل کے مطابق آپ کے ساتھ مل کرآپ کے بچے کی مددکرسکتے ہیں۔ڈاکٹرسے مشورہ کامطلب صرف اتناہے کہ آپ اپنے بچے کی بہتری اورکامیابی کیلئے مددفراہم کرسکیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...