بچوں کو گھر کے کھانے کی عادت ڈالیں

1,931

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایسے بچے جو گھر کا صاف ستھرا اور صحت بخش کھانا کھاتے ہیں وہ ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ہوتے ہیں جو گھر کے کھانے کی جگہ باہر کا کھانا کھاتے ہیں۔لیکن اس تیز رفتار زندگی میں جہاں آپس میں دکھ سکھ بانٹنے کا وقت نہیں ملتا وہاں گھر میں کھانا بنانا یا بچوں کو گھر کے کھانے کی جانب رغبت دلانا ایک مشکل کام معلوم ہونے لگا ہے ۔
آج کل بچوں میں فاسٹ فوڈ اور باہر کے مرغن کھانا کھانے کی عادت پختہ ہو چکی ہے اسلئے بچے گھر کا کھانا کھانے کے بہتر بھوکا سونا پسند کرتے ہیں
اگر ہمارے ذہن میں یہ تصور ہو کہ بچوں کا پیٹ بھرنا زیادہ اہم ہے اور اگر اس تصور کے تحت ہم اپنے بچوں کی ہر فرمائش پر انھیں بر گر ،پزا ،چپس اور چاٹ کھلاتے رہیں گے تو ہم ان کی صحت کے ساتھ نا انصافی کر رہے ہیں ۔اگر بچوں کو اسی طرح باہر کا کھانا کھلاتے رہیں گے تو اس عادت کے ساتھ بچے گھر میں بنے کھانوں سے مزید دور ہو جائیں گے ۔
باہر کا کھانا کھانے کے دو بڑے نقصان
۱۔ باہر کا کھانا کھانے کے نقصانات ہم سب کو معلوم ہیں لیکن نفسیاتی اور سماجی نقطہ نگاہ سے کچھ ایسے نقصانات ہیں جو شاید ہم نہیں جانتے ۔جب بچے تنہا کھانا کھاتے ہیں تو والدین کو ان کی صیح خوارک کا اندازہ نہیں ہو پاتا ۔ گھر کا کھانا بچوں کو یہ جاننے میں مدد کرتا ہے کہ ان کے بچے خوارک کی صیح مقدار لے رہے ہیں یا نہیں ۔ اس سلسلسے میں ماہرین کا کہنا یہ بھی ہے کہ گھر کے پہلے بچے کی خوارک اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ غذائیت سے بھر پور ہوتی ہے کیوں کہ والدین کی بھر پور توجہ اپنے پہلے بچہ پر زیادہہوتی ہے اس کے بعد گھر میں کھانا کھانے کے انداز تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔
۲۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ گھر کا ہر فرد مختلف اوقات میں مختلف کھانا کھائے تو اس سے گھر کے اخلاقی اور سماجی بنیاد وں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ،یقینی طور پر ایسی عادات سے گھر کی بنیاد کمزور ہو جائے گی آج کل کے دور میں ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے جب گھر کا ایک ہی کھانا پورے خاندان کو پسند آئے ۔ اگر بچوں کو معلوم ہو جائے کہ آج سبزی پکی ہے تو بچے فوری طو ر پر چپس ،بر گر اور بازار کے اسنیکس کھا کر پیٹ بھر لیتے ہیں جس کے باعث بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کا موقع نہیں مل پاتا ۔
بچوں کو گھر کا کھانے کی عادت ڈالنے کے طریقے
۱۔ رائل کالج لندن میں ہونے والی تحْقیق کے مطابق اکثر بچوں میں آئرن ،زنک اور وٹامن ڈی کی کمی ہونے کی بڑی وجہ بچوں کا تنہا ،گھر سے باہر یا جلد بازی میں کھانا کھاناے ہے ۔جب بچے والدین کے سامنے ہی گھر کا پکا کھانا کھاتے ہیں تو والدین ان کی کھانے کی بہت سی بری عادتوں کی اصلاح کر سکتے ہیں اس لئے اپنے گھر میں کھانا کھانے کا ایک وقت مقرر کریں تاکہ سب ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا سیکھ سکیں اسی طرح ایک وقت میں ایک جیسا کھانا کھانے کا اصول بنائیں اس طرح بتدریج یکسانیت کا اصول سکھایا جا سکتا ہے اور بچوں کی صحت اور نشونما بحال کی جا سکتی ہے ۔
۲۔دو سال سے بارہ سال تک بچوں کی بڑھتی ہوئی نشوونما کے دوران دی جانے والی غذائیت ان بچوں کے مستقبل کی صحت جیسے ،موٹاپا اور دیگر موذی امراض کے خلاف ایک مضبوط دیوار بن سکتی ہے لہذا بچوں کو خوش کرنے کے لئے انھیں غیر صحت بخش غذا دینا اس بات سے کہیں زیادہ اہم ہے چاہے انھیں کم خوارک ملے لیکن صحت بخش خوارک ہی ملے ۔
۳۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بچہ پیدائش کے چند ماہ بعد ہی غصہ ،چڑ چڑا ہٹ ،سانس کی بیماری،یا ہایپر ٹینشن میں کیوں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔اسکی بڑی سادہ وجہ ہے کہ حملکے دوران جب عورت اپنی غذا میں پرو سیسڈ فوڈ ، رنگین مشروبات ،سوڈا ڈرنک اور فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتی ہیں تو نتیجے میں بچہ اپنے ساتھ کئی امراض لے کر آتا ہے ۔ لہذا بچوں کو بچوں کو گھر کے کھانے کی عادت ڈالنے کے لئے اپنی غیر صحت بخش عادتوں کو چھوڑنا ہو گا ۔صحت مند عادات کی بنیاد والدہ ہی رکھ سکتی ہے اس لئے اپنے گھر کی صیح سمت مقرر کرنے کی ذمہ داری آپ کی ہے ۔
۴۔ باہر کے کھانے یقینی طور پر وقت بچا سکتے ہیں لیکن صحت اور قیمت ہر گز نہیں ۔ بچے باہر کا کھانا اس لئے بھی پسند کرتے ہیں کیوں کہ دوسرے بچے کھا رہے ہوتے ہیں تو ان کا بھی دل چاہتا ہے ۔ لیکن آپ اپنے بچوں کو ان کھانوں کا بہترین نعم البدل دے سکتے ہیں جب بچے باہر کے کھانے کی فرمائش کریں تو آپ بچوں کو کسی کھلونے ،تفریح گاہ کی سیر یا کسی گفٹ کے ذریعے گھر کے کھانے کی جانب مائل کریں ۔
۵۔پورے ہفتے کے کھانے کی پلاننگ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کریں ۔ ہر بچے کی خواہش پوری کرنے کے لئے اک دن مقرر کریں جس میں آپ فاسٹ فوڈ بھی بنائیں تو کوئی حرج نہیں ۔ اسی طرح مہینے کے راشن کی لسٹ بھی بچوں کے مشورے سے بنائیں جس میں ان کی پسند کی دال ،ان کے فلیور کے فروٹ جیلی اور کسٹرڈ ،بریڈ اسپریڈ ،پاستہ اور دیگر سوس شامل کریں اس طرح بچوں کو معلوم ہو گا کہ چپس ہوں یا بر گر بریانی ہو یا رس ملائی سب گھر میں تیار کیا جا سکتا ہے ۔
۶۔ ایک بڑاہی مفید مشورہ جو ہر ماں بڑی آسانی سے مان سکتی ہے وہ یہ کہ بچوں کو کھانے کی تیاری کے دوران ضرور شامل کریں ۔ بچے ہر کام خود کرنے کی جستجو رکھتے ہیں اس لئے آپ کھانا بنانے میں بچوں کو شامل کر سکتے ہیں اس طرح بچے اپنی پذیرائی حاصل کرنے لے لئے ضرور اپنے ہاتھ کا کھانا کھائیں گے ۔
۷۔ بازار کے چٹپٹے اور میٹھے پکوانوں کے صحت مند متبادل گھر میں تیار کریں ۔ گرمیوں کے مو سم میں قلفی ، آئس گولا بچے باہر سے ہی کھاتے ہیں لیکن آپ کم قیمت میں آسانی ست تازہ پھلوں کے رس اور خالص دودھ سے تیار کریں ۔ اسی طرح مختلف بسکٹس ، کیک اور بن بھی گھر میں تیار کریں ۔
۸۔اگر آپ ملازمت کرتی ہیں تو بہت سے اسنیکس اور پکوان (ہاف ڈن ) آدھے تیار کر کے فریزر میں ڈال دیں ۔ ایسے کھانے جو محنت طلب ہیں وہ ایک ہی دفعہ زیادہ مقدار میں تیار کر کے فریز کر لیں ۔ لہذا چھٹی والے دن اپنے بچوں کے ساتھ مل کر ہفتہ بھر کا مینیو پلان کرنے کے بعد اس کی آدھی تیاری بھی کر کے رکھ لیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...