ایچ ٹی وی اردو

بریسٹ فیڈنگ سے متعلق 8ضروری حقائق

ہر حاملہ عورت اپنے آنے والے بچے کے بارے میں مختلف منصوبے بناتی ہے۔اس کی بہتر پرورش کے بارے میں سوچتی ہے۔اور ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کرتی ہے کہ وہ اپنے بچے کو اپنا دودھ بھی پلائے گی۔بریسٹ فیڈنگ کا کام ذہنی اور جسمانی طور پر تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ نئی ماؤں کو اس کے بارے میں مکمل معلومات ہونا چاہئے۔بریسٹ فیڈنگ سے متعلق چند ضروری حقائق مندرجہ ذیل ہیں:

1۔اس کے لئے تیاری کریں

جس طرح ولادت سے پہلے ہر عورت اپنے آنے والے بچے کے لئے تیاری کرتی ہے اس کی ضرورت کی ہر چیز پہلے سے تیار کرتی ہے۔اسی طرح اسے بچے کو دودھ پلانے سے متعلق بھی مکمل معلومات حاصل کرنی چاہئے۔جیسے دودھ کس وقت پلانا شروع کرے(پیدائش کے ایک گھنٹے بعد سے)کس طرح صفائی کا خیال رکھنا چاہئے(اسٹیم لے کر ہر دفعہ لوشن لگانا)اور دودھ کی مقدار کو کیسے بڑھایا جائے۔

2۔جسمانی تھکاوٹ اور کمزوری

اکثر دودھ پلانے والی مائیں تھکن محسوس کرتی ہیں جس کی وجہ نیند کی کمی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ بچے کو دودھ پلانے میں دن بھر میں ۵۰۰ سے ۶۰۰ کیلوریز خرچ ہوتی ہیں۔کیلوریز کی یہ مقدار لگاتار ایک گھنٹہ بھاگتے رہنے یا تین گھنٹے یوگا کرنے سے خرچ ہوتی ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ نیند پوری کرنے کے ساتھ ذیادہ سے ذیادہ پانی پیءں(ہر گھنٹے میں ۱۶ اونس)اور ساتھ ہی صحت مند غذائیں کھائیں۔

3۔اسے تکلیف دہ نہیں ہونا چاہئے

اکثر مائیں ذیادہ بلیڈنگ اور تکلیف کا اظہارکرتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بچے کو دودھ چھڑا دیا جائے۔لیکن تکلیف نا قابل برداشت ہونا صحیح نہیں۔اسی طرح اگردودھ بچے کے لئے غنودگی کا با عث بن رہا ہے۔یا اس کے پیٹ میں درد ہورہا ہے،اس کا مطلب ہے کہ بچے کو ماں کے دودھ سے الرجی ہو رہی ہے۔اور یہ بچے کے لئے فائدہ مند ثابت نہیں ہو رہا ہے۔

4۔بچے کو بانٹنا ضروری ہے

جب آپ بچے کو دودھ پلاتی ہیں تو اس کی پوری ذمہ داری آپ پر ہو جاتی ہے۔آپ کے شوہر آپ کے کھانے پینے کا خیال تو رکھتے ہیں لیکن رات کو اٹھ کر بچے کو نہیں سنبھال سکتے۔لیکن پھر بھی بچے کو مستقل طور پر صرف ماں ہی نہ دیکھے بلکہ باپ کو بھی دن کا کچھ حصہ بچے کے ساتھ گزارنے دیں تاکہ وہ اس سے مانوس ہوسکے۔

5۔ پمپ کا استعمال

اس پمپ کی مدد سے دودھ نکال کر آئندہ استعمال کے لئے فریزر میںیا فیڈر میں ڈال کر رکھا جا سکتا ہے۔تاکہ کوئی دوسرا بھی یہ دودھ بچے کو پلا سکے۔ایسی خواتین جو باہر کام کرتی ہیں وہ بچوں کو دودھ کم پلاتی ہیں یا پلاتی ہی نہیں۔ایسی صورت میں الیکٹرک پمپ کا استعمال بہت کارآمد ہےَ

6۔ڈبے کا دودھ

کچھ مائیں اپنے بچوں کو صحیح مقدار میں دودھ نہیں پلا پاتیں اس کی وجہ دودھ کا نہ بننا یا ماں کا بچے کو پورا وقت نہ دینابھی ہو سکتا ہے۔اس کی وجہ سے بچہ بھوکا رہتا ہے جس سے اس کی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ کمزور ہوجاتا ہے ۔ایسی صورت میں بہتر ہوگا کہ بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ ڈبے کا دودھ بھی شروع کرادیا جائے۔

7۔فورمولا دودھ کا استعمال

اگر دودھ کی صحیح مقدار نہ بنے اور بچے کو صرف بریسٹ فیڈنگ پر رکھا جائے تو یہ ماں اور بچے دونوں کے لئے تکلیف دہ ہوگا۔کیوں کہ ماں کی پریشانی بچے پر گہرا اثر ڈالتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ اگر ماں بچے کو صحیح طرح دودھ نہیں پلاسکتی تو اسے دودھ پلانا ترک کر دینا چاہئے اس طرح یہ ماں اور بچے دونوں کے لئے بہتر ہوگا۔

8۔دودھ پلانے کی مدت

ایسی مائیں جو اپنے بچے کو اپنا ہی دودھ پلانا چاہتی ہیں وہ دو سال تک اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہیں۔بچے کو دودھ پلانا یا نہ پلانا یا کتنے عرصے تک پلانا ہے اس کا فیصلہ صرف ماں کے ہاتھ میں ہوتا ہے،اور وہ ہی اس کا بہتر فیصلہ کر سکتی ہے۔