غصہ پر قابو پانے کے نسخے
ہم میں سے ہر ایک کوکبھی نہ کبھی ،کسی نہ کسی بات پر غصہ ضرور آتا ہے ،اور اس میں کوئی عجیب با ت بھی نہیں ۔غصہ آنا عام بات ہے ۔بچے جب کہنا نہ مانیں،شریک حیات آپ کو نظر انداز کرے ،محلے میں سے کوئی آپ کے گھر کے سامنے کچرا پھینک جائے،یا دفتر میں کسی نئے آنے والے کو ترقی مل جائے اور آپ منہ دیکھتے رہ جائیں تو غصہ تو آتا ہی ہے ۔لیکن کچھ لوگوں کو اپنے غصے پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اور ان کا یہ رویہ ان کے گھریلو یا سماجی تعلقات ،یا ملازمت یا پھر اپنی ہی صحت کو نقصان پہنچانے کا سبب بن جاتا ہے ۔
غصہ دراصل بذات خود کوئی اچھی یا بری چیز نہیں ۔بس اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بناتا ہے ۔ ہلکے یا درمیانے درجے کا غصہ آپ کے کام میں بہتری لانے اور فیصلے کی قوت کوموثر بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔غصہ آپ کے جسم کے دفاعی نظام کو بھی تیز کرتا ہے ۔جب کوئی آپ کو للکارتا ہے ، یاآپ کسی سے کوئی خطرہ محسوس کرتے ہیں تو آپ کو غصہ محسوس ہوتا ہے ۔اس کے باعث آپ کے جسم کا نروس سسٹم ایسے کیمیکلز خارج کرتا ہے ،جو آپ کو لڑنے یا پھر فرار ہونے کے لیے تیار کرتے ہیں ۔آپ کے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے ، سانس تیز تیز چلنے لگتی ہے ۔بلڈپریشربڑھ جاتا ہے ، پٹھوں میں تناؤ آجاتا ہے ،پسینہ آنے لگتا ہے ۔
یہاں تک تو ٹھیک ہے ،لیکن غصہ ہمارے لیے نقصان کا سبب بھی بنتا ہے ۔ایسا اس وقت ہوتاہے جب غصہ کافی دیر تک رہے اور ختم ہونے کا نام نہ لے ۔ایسے میں جسم کے اندر کا نظام درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے ،اور انسان کو کئی خطرناک امراض لاحق ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے ، مثلاًامراض قلب، ہائی بلڈپریشر،ذیابیطس،ہائی کولیسٹرول وغیرہ۔اسی طرح فوری غصہ آنے کی کیفیت دماغ کو متاثر کرتی ہے ۔ غصہ ایک طرف ہمارے جسم کے اندورنی نظام میں منفی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے تو دوسری طرف بیرونی طور پر بھی یہ ہمارے لیے نقصان کا سبب بنتا ہے ۔
غصہ کی حالت میں کئے گئے اکثر فیصلے غلط بلکہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں ،اوربعد میں ہمیں کبھی نہ کبھی ان پر پچھتانا بھی پڑتا ہے ۔ غصے میں تمباکو نوشی کے عادی افراد سگریٹ زیادہ پینے لگتے ہیں ۔یا اسی طرح کی دوسری بری عادتوں کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ ڈپریشن کا تعلق بھی غصے سے ہی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق غصہ کا اظہار تو نقصان کا سبب بنتاہی ہے ، اسے ضبط کرنا بھی ہماری صحت کے لیے مناسب نہیں ۔اس سے بھی ہمارے جسم پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
ایک امریکی ماہر نفسیات مچ ابرامز کے مطابق’’ درحقیقت غصہ ہمارے لیے نقصان کا باعث نہیں ، غصے کی حالت میں ہم کیا محسوس کرتے ہیں اور اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں، یہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے ۔‘‘
غصہ مسائل کا سبب کب بنتا ہے ؟
غصہ بار بار آئے ، اس کی شدت بہت زیادہ ہو یا پھر اس کا دورانیہ زیادہ ہو۔تو سمجھ جائیں کہ غصہ مسائل کا سبب بن سکتا ہے ۔ مچ ابرامز نے غصے کو تین حالتوں میں تقسیم کیا ہے ،جھنجھلاہٹ ، غصہ اور اشتعال۔۔۔جھنجلاہٹ اور غصے کو وہ عام اور معمول کی حالت قرار دیتے ہیں ۔جس کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ۔ لیکن کسی بات پر اشتعال میں آجانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ یہ حالت ہمیں سزا دینے یا انتقام لینے پر بھی اکساسکتی ہے ۔ ہفتے میں ایک دو بار ہلکی نوعیت کا غصہ نارمل بات ہے ۔ لیکن غصہ روزانہ آنا کسی بھی طرح اچھی بات نہیں،اور غصہ کافی دیر تک برقرار رہے تو یہ اور بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ۔ مچ ابرامز کے مطابق ایسے لوگ طویل زندگی سے بھی محروم ہوجاتے ہیں ۔
طویل دورانئے کا غصہ
جن افراد کو بہت غصہ آتا ہو اور زیادہ دیر تک رہتا ہو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے آپ پر نظر رکھیں ۔ اور خود سے پوچھیں کہ کیا میری یہ عادت کہیں مجھے تنہا تو نہیں کردے گی ۔کیا اس طرح میں اپنے پیاروں اور دوستوں سے محروم تو نہیں ہوجاؤں گا ۔ کہیں میر اغصہ میری ملازمت کا تو دشمن نہیں ۔ عام طور پر انسان کی اپنے بارے میں آنکھیں بند ہوتی ہیں ۔ وہ دوسروں کو تو دیکھتا ہے ، پرکھتا ہے ،ا ن میں عیب تلاش کرتا ہے ، مگر اپنی عادتوں ،رویوں اور حالت پر نظر نہیں ڈالتا ۔ انسان کو اپنے اندر کوئی خامی، کوئی عیب نظر بھی آئے تو اسے نظر انداز کردیتا ہے ، ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہئے ۔
آپ نے بار بار اورزیادہ دیر تک غصے کی حالت میں رہنے والے ایسے لوگ ضرور دیکھے ہوں گے جو یہ کہتے ہیں کہ وہ نارمل ہیں ، ان کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں اور وہ غصہ اس لیے کرتے ہیں کہ فلاں شخص یا فلاں چیز انہیں مشتعل کردیتی ہے ۔ ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے ، واقعی کوئی شخص یا چیز انسان کو غصہ دلانے یامشتعل کرنے کا سبب بن سکتی ہے ۔ مگر وہ ہمیں غصے میں آنے پر زبردستی مجبور نہیں کرتے ۔ یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ غصہ ہمارے ماتحت ہے ، ہم اس کے ماتحت نہیں ۔
غصہ قابو کرنے کے چند گن
اپنے آپ کو مشتعل کرنے کا سبب ہم خود بنتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے کچھ نسخے ماہر نفسیات یہ تجویز کرتے ہیں ۔
*۔کسی بھی ناپسندیدہ صورت حال کو ناقابل برداشت یا خوفناک قرا ر نہ دیں ۔ بلکہ اپنے آپ سے یہ کہیں کہ یہ صورت حال انتہائی ناخوشگوار ہے ۔
*۔خود کو اپ سیٹ کرنے والے جملوں سے پرہیز کریں مثلاًیہ میں ہرگز برداشت نہیں کرسکتاوغیرہ، اس کی جگہ یہ کہیں مجھے یہ بات بالکل پسند نہیں۔
*۔کہتے ہیں کہ مجرم سے نہیں بلکہ اس کے جرم سے نفرت کرنی چاہئے۔ یہ بات غصے پر بھی صادق آتی ہے ۔ جب کسی پرغصہ آئے تو اسے برا نہ کہیں ،بلکہ اس کی جس بات ، یا جس حرکت نے آپ کو غصہ دلایا ہے ، اسے برا کہیں اس پر غصہ ظاہر کریں ۔ مثلاً ڈرائیوگاڑی غلط چلائے تو اسے نہیں بلکہ اس کی ڈرائیونگ پر ناگواری ظاہر کریں ۔
*۔جب جھنجھلاہٹ کی کیفیت طاری ہو تو زور زور سے سانس لینے کے بجائے دھیمے انداز میں سانس لیں ۔ اس سے پٹھوں کو آرام ملے گا اور جسم ایسے کیمیکلزخارج نہیں کرے گا جو آپ کو مشتعل کرکے سزا دینے یا بدلہ لینے پر اکسانے کا سبب بنتے ہیں ۔
*۔غصے کی حالت میں کسی ساحل یا کسی اور پرسکون جگہ کا تصور کریں۔ لہروں کے ساتھ سانس اوپر نیچے کریں ۔ تصور کریں کہ آپ کاتناؤ لہروں کے باعث دھل رہا ہے ۔ یہ تصور آپ جتنا طویل کریں گے ، آپ کا غصہ اتنا ہی کم ہوتا چلا جائے گا۔یہ غصے کی حالت سے نکلنے کا بہترین نسخہ ہے ۔
*۔معلوم کریں کہ کیا چیز آپ کو غصے کی حالت میں مشتعل کردیتی ہے ۔ اس سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کریں ۔ خود کو غصے کی حالت میں محسوس کرتے ہی اس منصوبے پر عمل شروع کردیں ۔ جتنی جلدی آپ اس پر عمل کریں گے ، اتنا ہی بہتر ہوگا۔ یہ نسخہ آپ کو غصے کی حالت میں پھٹ پڑنے سے محفوظ رکھتا ہے ۔
*۔آخری بات یہ کہ آپ یہ بات تسلیم کرلیں کہ آپ غصے سے مکمل طور پر اجتناب نہیں کرسکتے ۔ اس لیے آپ کو اس سے لڑنا اور اس پر قابو پانا سیکھنا ہوگا۔