شیزوفرینیا۔ ایک مہلک اعصابی مرض

13,566

انسان کا ذہن اس وقت بھی کام کرتا رہتا ہے جب ہم سو رہے ہوتے ہیں ۔ہم اپنے ذہن سے کئی اقسام کے کام لیتے ہیں ۔ جسم کے ہر حصے کو کام کرنے کے لیے یہاں تک کہ ہمیں اپنا ہاتھ یا پاؤں ہلانے کے لیے بھی ذہن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دماغ جسم کے دیگر حصوں کو پیغام پہنچاتا ہے تو وہ ایکشن میں آتے ہیں ۔ شیزوفرینیا وہ اعصابی بیماری ہے جس میں دماغ اور جسم کے دیگر حصوں میں رابطہ ٹوٹنے لگتا ہے یا یوں کہنا درست ہوگا کہ دماغ دیگر اعضا کو غلط پیغام دینے لگتا ہے ۔ شیزوفرینیا کے مریض کو حقیقت اور برم میں فرق کرنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے جس کے باعث انسان کے رویے میں تبدیلی آنا شروع ہوجاتی ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر علامات میں ذہن کاہروقت کسی الجھن کا شکار ہونا،چڑچڑاپن، کسی بھی کام میں دھیان نہ دے پانا، تنہائی پسندی اور گھبراہٹ رہنا شامل ہیں ۔
شیزوفرینیا سے متاثرہ افراد کو آوازیں سنائی دینے لگتی ہیں ۔ کچھ کو یہ یقین ہوجاتا ہے کہ دوسرے لوگ انکے خیالات پڑھ سکتے ہیں اور ان کے خلاف کوئی اسکیم تیار کر رہے ہیں ۔ ایسے مریض شروع شروع میں لوگوں سے ملنا اور بات چیت کرنا چھوڑ دیتے ہیں البتہ آہستہ آہستہ وہ جارحانہ رویہ اپنانے لگتے ہیں ۔ عام طو ر پر تو یہ بیماری سولہ سے تیس سال کی عمر میں حملہ آور ہوتی ہے لیکن یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں اثر انداز ہو سکتا ہے ۔
شیزوفرینیا کے اثرات نہ صرف مریض پر بلکہ اس کے آس پاس کے لوگوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں کیونکہ ان مریضوں کو اپنی روز مرہ کے کام کرنے کے لیے کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ شیزوفرینیا کے مریض کبھی تو بلکل سہی ہوتے ہیں اور کبھی اچانک سے ان کا رویہ تبدیل ہونے لگتا ہے ۔

علامات

ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں جس سے یقینی طور پر شیزوفرینیا کی تشخیص کی جاسکے ۔ ایک اعصابی ماہر کو مریض کی ظاہری علامات اور مریض کے رویے کو دیکھتے ہوئے ہی مرض کی تشخیس کرنی ہوتی ہے ۔ مختلف مریضوں میں اس مرض کی مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔ ان علامات کی درجہ بندی اس انداز میں کی جاتی ہے :
*مثبت علامات : انہیں نفسیاتی علامات بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ وہ علامات ہوتی ہیں جو ان لوگوں میں نہیں ہوتیں جو شیزوفرینیا کے مریض نہ ہوں جیسے برم ۔ شیزوفرینیا سے متاثرہ افراد کو ایسی چیزیں نظر آتی ہیں یا ایسی آوازیں سنائی دیتی ہیں جو حقیقت میں نہیں ہوتیں ۔
*منفی علامات: یہ وہ عنصر ہیں جو اس مرض میں مبتلا افراد میں نظر آنا بند ہوجاتے ہیں ۔ جیسے کہ عام لوگوں کی طرح برتاوکرنا یا ان کی طرح اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں میں حصہ لینا ۔
*ادراکی علامات: یہ علامات انسان کے سوچنے کے طریقے میں ظاہر ہوتی ہیں ۔ یہ علامات مثبت بھی ہوسکتی ہیں اور منفی بھی ۔ مثال کے طور پر کہیں دھیان نہ لگا پانا ایک منفی علامت ہے ۔
*جذباتی علامات: یہ علامات انسان کے احساسات میں رونما ہوتی ہیں ۔ یہ عام طور پر منفی ہوتی ہیں جیسے کسی جذباتی موقعے پر کسی بھی قسم کے احساس یا جذبات کا اظہار نہ کرنا ۔
شیزوفرینیا کے مریض ایک طرح کے احساس جرم میں مبتلا رہتے ہیں ۔ اکثر ایسے لوگ خود کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے اصل احساسات دوسروں کے سامنے ظاہر نہیں کرتے ۔ ایسے لوگوں کو سمجھنا اکثر مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ وہ ایک موضوع پر بات کرتے کرتے اچانک موضوع تبدیل کر دیتے ہیں۔انہیں لوگ اور باتیں یاد نہیں رہتیں ۔

وجوہات

دیگر کئی اعصابی امراض کی طرح شیزوفرینیا کی بھی وجوہات پوری طرح واضح نہیں ہوپائی ہیں ۔ اس لیے یہ یقینی طور پر کہنا اکثر مشکل ہوجاتا ہے کہ مریض اس بیماری میں کیوں مبتلا ہوا۔ ماہرین کا ایسا مانناہے کہ یہ مرض محض کسی ایک وجہ کے باعث نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے مختلف وجوہات کا ایک مجموعہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ دماغ میں کیمیکل ردوبدل اور بناوٹ کے اعتبار سے آنے والی تبدیلی ہوتی ہے جو دماغ کے کام کرنے کے انداز کو متاثر کردیتی ہے ۔

علاج

ماہرین کا ماننا ہے کہ شیزوفرینیا کی تشخیس جتنی جلدی ہوجائے اس سے بچنے کے امکانات اتنے ہی بڑھ جاتے ہیں ۔ اس مرض کے علاج کے لیے کئی اقسام کی ادویات کا کورس کرایا جاتاہے ۔ ساتھ ہی تھیراپست اور معالج کی جانب سے کاونسلنگ بھی کی جاتی ہے ۔ اینٹی سائکوسس ادویات کی ایجاد نے شیزوفرینیا کے علاج کو ممکن بنا دیا ہے ۔
شیزوفرینیا کے مریضوں کے لیے سہی ادویات کے انتخاب سے زیادہ انہیں وہ دوائیں وقت پر کھلانا مشکل کام ہوتا ہے۔ چونکہ اس مرض میں مبتلا افراد اکثر خود کو بیمار تصور نہیں کرتے اس لیے وہ دوائیں بھی پابندی سے نہیں لیتے ۔اس سے مکمل نجات حاصل کرنے کے لیے علاج کو ایک لمبے عرصے تک جاری رکھنا ضروری ہے ۔
ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اینٹی سائیکوٹک ادویات کے دیرپا استعمال سے دماغ کے خلیے خراب ہونا شروع ہوجاتے ہیں جس کے باعث شیزوفرینیا کا علاج کرنے والے افراد کے دماغ میں موجودٹشوز ایک عام انسان سے کم ہوجاتے ہیں ۔ اس تحقیق سے ماہرین کو بے حد افسوس ہوا ہے اور اس سے شیزوفرینیا کے علاج کی دریافت کا سلسلہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ البتہ اس میدان میں کوششیں جاری ہیں کہ شیزوفرینیا کے مریضوں کو ادویات کتنی اور کتنے عرصے تک دی جانی چاہیں ۔
دواؤں کے ساتھ ساتھ اس مرض سے متاثرہ افراد کو اپنے عزیز واقار ب کی مدد درکار ہوتی ہے۔ اگر مریض کے دوست احباب اس کا ساتھ دیں تو اس مرض سے نمٹنے میں کافی حد تک مدد مل سکتی ہے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...