سُستی اور کاہلی کی وجوہات اور ان کا حل

4,857

ہر وقت کی سُستی اور کاہلی ایک اہم مسئلہ ہے، جس کا شکار بہت سے افراد ہوتے جارہے ہیں۔ یہ ایک عام شکایت ہے جس میں توانائی اور ہمت جواب دے جاتی ہے اور اس کی جگہ سُستی اور کاہلی لے لیتی ہے۔ اگر جسم میں کبھی کبھار سُستی آ جاتی ہے تویہ کوئی بری بات نہیں کہ فطری معاملہ ہے کہ جسم کو کبھی کبھی آرام کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن مسئلہ جب ہوتا ہے سُستی ایک انسان کی شناخت ہی بن جائے۔ اس سے انسان کی شخصیت متاثر ہوتا ہے اور جب وہ آہستہ آہستہ کاہلی کا عادی بنتا جاتا ہے تو پھر اس کے لیے اس سے چھٹکارا پانا بھی بڑا مشکل ہو جاتا ہے۔سست شخص کبھی بھی خود کو کسی مشکل کام کے لیے تیار نہیں کرتا، وہ بہانہ بناتا رہتا ہے کہ یہ کام ہم سے نہیں ہو سکتا، یہ بہت مشکل ہے اور ایسا میں نے کبھی نہیں کیا وغیرہ۔

وجوہات

اس سُستی اور کاہلی کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں سے چند وجوہات مندرجہ ذیل ہیں:

*طاقت سے زیادہ کام کرنا
بعض دفعہ انسان اپنی جسمانی قوت سے زیادہ کام کرلیتا ہے۔اللہ پاک نے ہمارے جسم میں ایک خاص حد تک قوت رکھی ہے ہم اس قوت سے زیادہ کام کریں گے تو یقیناًتھک جائیں ہے اور جسم سُستی کا شکار ہوجائے گا۔کبھی کبھی خور ونوش کا زیادہ مقدار میں استعمال کرنا بھی سُستی کی وجہ بنتا ہے اس لیے خور ونوش میں توازن اپنایئے، تلی ہوئی اشیاء کی مقدار زیادہ نہ کریں اور ہمیشہ کھانا محدود مقدار میں لیں، کیوں کہ پیٹ بھرنے سے جسم بھاری ہوتا ہے اور جب جسم بھاری ہوگا تو طبعی معاملہ ہے کہ سُستی آئے گی۔سونے جاگنے میں توازن کا نہ ہونا بھی سُستی کا ایک بڑ اسبب ہے۔

*یکسانیت
بعض افراد ایک لگی بندھی روٹین میں زندگی گزارتے ہیں ۔اگر آپ کمپیوٹر پر سارا دن بیٹھے رہیں گے تو یقیناًآپ پر سُستی غالب آئے گی۔ مسلسل مطالعہ بھی آپ کو سست کرسکتا ہے۔جو لوگ گھروں میں فارغ وقت گزارتے ہیں اور ان کے پاس کوئی مصروفیت نہیں ہوتی وہ اس مسئلے کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔کیونکہ کئی بار آپ نے بھی نوٹ کیا ہو کہ سارا دن گھر میں گزارنے اور آرام کرنے کے باوجود آپ ہشاش بشاش نہیں ہوتے۔فرصت کے لمحات اگر دلچسپ مصروفیات میں گزارے جائیں تو سُستی اور کاہلی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

*بے مقصدزندگی
زندگی جینے کا کوئی کوئی نہ مقصد ہونا ضروری ہے۔ اپنی زندگی کے بارے میں منصوبہ بندی کر نے کی عادت ڈالیں۔ زندگی میں اپنا ایک مقصد طے کریں اور اسے حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہیں۔ہر مقصد کے حصول کے بعد کوئی نیاہدف بنائیں اور اسے پورا کرنے میں لگ جائیں اس سے زندگی جینے کا مزہ آنے لگے گا اور آپ کو اپنی زندگی خالی اور بے معنی نہیں لگے گی ۔

ضروری تجاویز

* کھانا کھبی بھی سیر ہوکر نہ کھائیں اور نہ ہی کھانے کے بعد پانی پئیں۔ کھانے کے وقت کی پابندی کریں۔بار بار کھانے سے جگر کمزور ہوتا ہے۔
بازاری اور غیر معیاری اشیاء ہرگز نہ کھائیں اور کبھی بھی کھانے کے فوراً بعدنہ لیٹیں۔
*چوبیس گھنٹے میں آٹھ گھنٹے مسلسل سونے کی عادت ڈالیں، اگر اس سے زیادہ ہوا پھر بھی سُستی آئے گی اور اگر اس سے کم ہوا تب بھی بدن میں کسلمندی چھائی رہے گی۔
*ہر رات چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند سے آپ کے جسم کا تمام نظام بحال ہونے لگے گا۔
*بھرپور نیند لینے کے بعد صبح کے وقت آدھے گھنٹے کی ورزش کو اپنا معمول بنا لیجیے۔اس سے آپ ذہنی طورپر آسودہ رہنے لگیں گے اور جسم سے سُستی بھی دور ہوجائے گی۔
*صحت بخش غذائیں استعمال کیجیے جو جسم میں توانائی لانے کا ذریعہ بنے جیسے دودھ دہی، مچھلی، پھل، سبز چائے،دلیا اور پانی کا کثرت سے استعمال بھی توانائی بحال رکھنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
*اگر آپ اللہ والوں کی زندگی کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ وہ راتوں کو بہت کم سوتے تھے لیکن اس کے باوجود دن میں بالکل چست رہتے تھے، وجہ یہ تھی کہ ان کا تعلق اپنے رب سے نہایت گہرا اور پختہ تھا، اس لیے اللہ سے آپ کا تعلق مضبوط ہونا چاہیے، اس کے لئے کچھ کام کرنے ضروری ہیں۔
*سستی اور کاہلی کو دور کرنے میں صبح و شام کے اذکار کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔اسی طرح وضو کا خیال رکھیں اور ہر نماز کے لیے اگر ممکن ہو سکے تو تازہ وضو کریں اور وضو کے بعد دو رکعت نمازپڑھ لیں، اس سے شیطان کا دباؤ کمزور ہوگا۔
*پانچ وقت کی نماز مسجد میں جاکر با جماعت ادا کریں۔ خاص طور پر فجر کے بعد کا وقت برکت اور بھلائی کا وقت ہے۔
*اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اُمّت کو صبح میں برکت دی گئی ہے۔ صبح کی نماز کے بعد تازہ ہوا لینے سے بہت سے امراض سے نجات ملتی ہے اور بدن میں چستی آتی ہے۔
*شب بیداری کی عادت ڈالیں کہ رات میں جاگ کر نماز پڑھنا جہاں اللہ سے قربت کی علامت ہے تو دوسری طرف یہ جسم سے بیماریوں کو دور کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ سے عاجزی اور محبت کے ساتھ دعا کریں کہ اے اللہ ہمیں سستی اور کوتاہی سے بچالے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سستی اور کسلمندی دور کرنے کے لیے ہمیں یہ دعا بھی سکھا دی ہے۔’’اے اللہ، میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر اور لاچاری سے، سستی اور بذدلی سے اور کنجوسی اور لوگوں کے تسلط اور غلبہ سے۔‘‘

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...