یوم آزادی منائیں مگر خیال سے۔۔۔

681

اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی یوم آزادی منانے کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ جگہ جگہ خصوصی اسٹالز لگائے جاتے ہیں جن پر جھنڈے ، بیج اور ہری سفید چوڑیاں اور ٹی شرٹس سب ہی کچھ تو ملتا ہے۔ ہر کوئی جذبے کے ساتھ یہ چیزیں خرید رہا ہوتا ہے۔ گھر ، گلیاں اور اہم شاہراہیں سجادی جاتی ہیں ۔ یوم آزادی سے متعلق بہت سے پروگرام مرتب کیے جاتے ہیں۔
ملک کے عوام قومی جذبے کے ساتھ اہم شاہراہوں اور میدانوں کی صفائی کرتے ہیں اور انھیں خوبصورت جھنڈیوں سے سجاتے ہیں۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہ صفائیاں صرف اگست کے مہینے میں پہلی سے چودہ اگست کے درمیان ہی ہوتی ہیں اس سے پہلے اور بعد میں سارے شہر میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں شہر کو سجانے کے لیے جوجھنڈیاں اور بینرز لگائے جاتے ہیں انھیں چودہ اگست کے بعد اتارا نہیں جاتا کچھ ہی دنوں میں یہ جھنڈیاں اور جھنڈے پھٹ جاتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سجاوٹ ملک کا مذاق اڑانے کے لیے کی گئی تھی ۔ اسٹالز کا فالتو سامان اسی جگہ الٹ دیا جاتا ہے ۔
شہر کو سجانے کے لیے دیواروں کو بھی نہیں بخشا جاتا ہے۔ جو بھی صاف دیوار نظر آئی اس پر وطن سے محبت کا اظہار کے نعرے لکھ دئیے جاتے ہیں۔ اور جھنڈے بنادئیے جاتے ہیں ۔ صاف دیواروں پر نعرے لکھنے کے بجائے اگر بقیہ گندی دیواروں کو بھی صاف کردیا جائے تو کیا یہ اچھا نہ ہوگا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ چند دنوں کی صفائی کے بعد سارا سا ل اس ملک کے عوام صفائی پر بالکل توجہ نہیں دیتے ۔ سارا سال جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر اور دیواروں پر پان کی پچکاریاں نظر آتی ہیں ۔ سیاسی نعروں سے بھری دیواریں ، کیا یہ ہی ہمارے ملک کی تہذیب ہے ؟ کیا ہمارے بزرگوں نے اسی کے لیے قربانیاں دے کر پاکستان حاصل کیا تھا ؟ہمارے نوجوانوں کی نظر میں یوم آزادی منانے کا مقصد صرف تفریح ہے۔ نوجوان لڑکے بنا سائلنسر بائک پر جھنڈے لگا کر سارے شہر میں دوڑاتے پھرتے ہیں ۔ گاڑیوں میں تیزآواز میں قومی نغمے چلاتے ہیں اور رات میں گانوں کا فنگشن ہوتا ہے ۔ لیجئے یوم آزادی من گیا۔ اور اگلے دن سے پھر وہی روٹین شروع ہوگیا۔
ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو آزادی والے دن اپنے بزروگوں کی قربانیوں کو یاد کر کے ایک آنسو بھی بہاتے ہوں اور عزم کرتے ہوں کہ ہم بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے وطن کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں گے۔ وطن سے ہماری یہ محبت صرف ایک دن کے لیے نہیں پورا سال رہے گی اور ہم اپنے وطن کی ترقی کے لیے کوشاں رہیں گے۔
یہ بات نہیں کہ آپ یوم آزادی نہ منائیں ضرور منائیں لیکن وطن سے اپنی محبت کا اظہار اسے سارا سال صاف رکھ کر کریں ۔ اپنے شہر کی دیواروں کو گندا نہ کریں جن جھنڈیوں اور جھنڈوں سے اپنے گھروں کو سجا رہے ہیں ان کو یوم آزادی کے بعد اتار لیں تاکہ نہ صرف آپکا شہر اور گلیاں صاف رہیں ساتھ ہی قومی پرچم کی بے ادبی نہ ہو ۔ ہمارے بچے ہمیں ایسا کرتے دیکھیں گے تو ان کے دلوں میں بھی وطن کی محبت اور قومی پرچم کا ادب و احترام رہے گا۔
اس مرتبہ صفائی کے ساتھ یوم آزادی منائیں اور سارا سال اپنے وطن کو صاف رکھیں۔ اللہ تعالی ہمارے وطن کو آزاد اور آباد رکھے۔آمین
پاکستان زندہ باد!!!

تبصرے
Loading...