خواتین کا عالمی دن شعور وآگہی کے نام!

1,206

خواتین کے حقوق کے حوالے سے دنیا بھر میں 8 مارچ کو “خواتین کا عالمی دن” منایا جاتا ہے۔ یہ دن کیوں اور کس لیے منایا جاتا ہے اس بات کا جائزہ بھی ہم لیں گے لیکن یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ دور جدید میں خواتین کو اپنے حقوق کا علم ہے بھی یا نہیں؟ اور موجودہ دور میں خواتین اپنے حقوق حاصل کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوئی ہیں؟

عالمی یوم خواتین 8 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس  دن کو منانے کا مقصد خواتین کے حقو ق سے آگاہ کرنا ہے اور لوگوں میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کیلئے ترغیب دینا ہے۔ اس دن کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ 8 مارچ 1907 کو امریکا کے شہر نیویارک میں گارمنٹس ورکرز یونین سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین نے مظاہرہ کیا۔ ان خواتین کا مطالبہ تھا کہ انکو بھی مردوں کی طرح برابری کے حقوق دیے جائے۔ اس مظاہرے کو روکنے کیلئے حکومت نے پولیس کا استعمال کیا اور کئی درجن خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے کے بعد سے یورپی ممالک میں ہر سال عالمی کانفرنس برائے خواتین کا انعقاد کیا جانے لگا اور خواتین کے مسائل پر بات چیت کی جانے لگی۔ اس کانفرنس میں آسٹریا، ڈینمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ سمیت کئی مغربی ممالک سے خواتین شامل ہوتی تھیں۔ اس طرح ہر سال 8 مارچ کو “خواتین کا عالمی دن” منایا جانے لگا۔
Sharmeen Obaid Chinoy director

عالمی یوم خواتین کے دن کے پس منظر سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ دنیا میں عورتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی تعداد کم نہیں اور ان مظالم کی داستاں کسی خاص خطے یا مذھب میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہی موجود ہے۔ موجودہ دور کی بات کی جائے تو اب بھی عورتوں کو مردوں کے مقابلے میں وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کی وہ حقدار ہیں۔ یورپی ممالک خواتین کو انکے حقوق فراہم کرنے کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن وہاں فیملی سسٹم کی اہمیت کو زیرو کرتے ہوئے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کے مد مقابل لا کر کھڑا کردیا ہے ۔ جب کہ حقوق کا مقصد مقابلہ کرنا نہیں بلکہ گھر اور باہر کی دنیا میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہونا چاہیے ۔

Samina-Baig

دوسری طرف اگر ایشیائی ممالک خصوصا پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش پر نظر ڈالی جائے تو یہاں حقوقِ نسواں پر کوئی بات ہی کرنے کو تیار نہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں عورتیں اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں اور مظالم کا شکار ہوتی نظر آتی ہیں۔حقوق کا درس دینے والے اکثر خود بھی اس بات سے نا آشنا ہوتے ہیں کہ مرد اور عورت کے حقوق و فرائض ہیں کیا؟

Nergis Mavalvala
تاہم پھر بھی اسی معاشرے میں کئی خواتین نے اپنا لوہا منوایا ہے ۔چاہے وہ آئن اسٹائن کے فلکیاتی نظریے کی توثیق کرنے والے عالمی گروپ کی رکن نرگس ماوال والا ہوں یاپہاڑ سر کرنے والی ثمینہ بیگ یا پھر دو بار آسکر جیتنے والی شرمین عبید چنائے ہوں۔ ہر شعبے میں باصلاحیت خواتین مشکلات جھیل کر اپنے ملک کا نام آج بھی روشن کر رہی ہیں۔ اگر ہم خواتین کے حقوق کو اسلام کے تناظر میں دیکھیں تو وہاں بھی خواتین کے حقوق پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ان میں معاشرتی، تعلیمی، معاشی، قانونی اور سیاسی حقوق شامل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مرد عورت دونوں ایک دوسرے کو احترام دیتے ہوئے دین و دنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جدو جہد کریں ۔ اور اس مقصد کے لیے سب کو بلا امتیاز مواقع فراہم کیے جائیں ۔


مزید جانئے : کبھی محلے داری رشتہ داری سے زیادہ اہم تھی

مزید جانئے : چھ عادتیں اپنائیں گھر ہمیشہ سمٹا پائیں


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...