ماہ محرم کی فضیلت و اہمیت

530

ماہ محرم ہجری سال کاپہلامہینہ ہے جن کی بنیاد تو نبی کریم ﷺکے واقعہ ہجرت پر ہے لیکن اس اسلامی سن کاتقرر اورآغاز استعمال ۱۷ ھ میں حضرت عمر فاروق ؓکے عہد حکومت سے ہوا۔حضرت عمر فاروق ؓکے دور میں صحابہ کے تبادلہ افکار کے بعد قرار پایا کہ اپنے سن تاریخ کی بنیاد واقعہ ہجرت کوبنایاجائے اوراس کی ابتداماہ محرم سے کی جائے ۔
اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم ہے جیسے عیسوی سال کاآغاز جنوری سے ہوتاہے۔پہلے ماہ محرم کانام “صفر اول “تھا جسے تبدیل کرکے محرم رکھاگیا۔عربوں نے اس کانام محرم اس لئے رکھاکہ وہ لڑائی جھگڑے کواس میں جائز نہیں سمجھتے تھے۔قرآن مجید میں چار مہینوں کوحرمت والا قرار دیا گیا ہے ان میں سے ایک” محرم “ہے۔
نبی کریم ﷺ نے محرم کوشہر اللہ (اللہ کامہینہ ) کہاہے۔یہ اعزاز کسی اورمہینے کوحاصل نہیں ہے۔ویسے تو ہروقت ظلم وزیادتی سے بچناچاہئے لیکن خصوصاًاس مہینے میں ظلم وزیادتی سے  ۔.بچنے کی کوشش کریں کیونکہ حرمت والے مہینوں میں گناہ کاجرم بڑھ جاتاہے لہذا اس مہینے میں نیکیاں زیادہ سے زیادہ کمانی چاہیے ۔

یہ مہینہ لوگوں کے لئے اس لئے بھی قابلِ احترام ہے کہ اس میں حضرت حسین ؓ کی شہادت کاسانحہ دلگداز پیش آیا تھا۔یہ سانحہ شہادت نبی ﷺ کی وفات کے پچاس سال بعد پیش آیا۔اسی مہینے میں یکم محرم کو ایک اورسانحہ شہادت یعنی حضرت عمرفاروق ؓ کی شہادت کاواقعہ بھی پیش آیا تھا۔
اس موقع پرحضرت حسن ؓ اورحضرت حسین ؓ کے فضائل بیان کرنا ضروری ہیں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“وہ (حسن وحسین)دونوں دنیامیں سے میرے دوپھول ہیں۔”
حضرت حزیفہ ؓ سے مروی ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“بے شک یہ فرشتہ اس رات سے پہلے کبھی زمین پرنہیں اترا،اس نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ وہ مجھے سلام کہے اورمجھے خوشخبری دی کہ بے شک فاطمہ ؓ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اورحسن ؓوحسین ؓنوجوانانِ جنت کے سردار ہیں۔”
محرم کامہینہ حرمت والامہینہ ہے اوراس میں جدال وقتال،قتل وغارت گری اوراس طرح کی دیگر بری حرکتوں کے ارتکاب کی اجازت نہیں ہے۔ان کاموں کی اجازت تو اگرچہ کسی بھی وقت نہیں ہے لیکن حرمت والے مہینوں میں ان باتوں کی شناعت اورقباحت دوچند ہوجاتی ہے۔
ضرورت تو اس بات کی ہے کہ ہم مسلمان اپنے سال نو کے آغاز پریہ عہد کریں کہ ہم اللہ کی حرمتوں کوپامال نہیں کریں گے،اللہ کی حدود کونہیں توڑیں گے۔حلال اورحرام کی پابندی کریں گے اورغم وحزن کی کیفیت ہویاطرب ومسرت کالمحہ ،ہم کسی حالت میں بھی شریعت کی حدود سے تجاوز نہیں کریں گے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...