کراچی میں ایکس ڈی آر ٹایفائیڈ کی وباء:

869

پاکستان میں صحت کے اداروںنے ایکس ڈی آر ٹایفائیڈ کی نشاندہی کردی ہے ۔اس بخارکی وباء کاآغازسب سے پہلے حیدرآباد میں نومبر 2016میں ہوا تھا۔سالمونیلا بیکٹیریا سے ہونیوالے اس بخار پر ٹائیفائیڈ میں استعمال ہونے والی اینٹی بائیوٹک اثر نہیں کررہیں۔یہ وباء کراچی کے مختلف علاقو ں میں پھیل رہی ہے جس کیوجہ سے کچھ ہلاکتیں بھی واقع ہوئی ہیں ۔ہلاک ہونے والوں میں تین مسافر بھی تھے جن میں سے ایک یو کے اور دو یونائٹڈ اسٹیٹس جارہے تھے۔
پاکستان ہیلتھ اتھارٹیز نے ٹائیفائیڈ کے کیسز کے پیش نظر متاثرہ علاقوںمیں ٹائیفائیڈ سے بچائو کے لئے ویکسینیش کی مہم شروع کردی ہے۔اس کے علاوہ صاف غذا اور پانی اور ہاتھوں کی صفائی پر خاص طورپر زور دیا جارہا ہے۔

ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈسے حفاظت کیسے کریں:

صاف پانی اور کھانے کی عادت اپنائیں:

ٹائیفائیڈ بخار کا بیکٹیریا گندے پانی اور ناقص غذا میں پھیلتا ہے۔اس لئے بیماری سے بچنے کے لئے کئی اقدامات کرنا ہونگے۔پاکستان خاص کر کراچی میں آلودہ پانی کا بہت زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے اس کا خطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔
۔گھر میں پکا صاف ستھرا کھاناکھائیں۔
۔پانی ابال کر پیئیں۔
۔کھانے کو اچھی طرح پکائیں اور گرم ہی کھائیں ۔
۔گلی محلے میں بکنے والی کھلی چیزیں کھانے سے گریز کریں۔
۔ہاتھوں کو دن میں کئی مرتبہ دھوئیں ،خاص طور پر کھانا کھانے سے پہلے ہاتھو ں کو اچھی طرح دھوئیں۔
۔ایسے شخص کے ہاتھ کا بناکھانا کھانے سے گریزکریں جو بیمار ہو یابیماری سے اٹھا ہو۔
۔سالمونیلا بیکٹیریا جانوروں اور پرندوں کے معدے میں پرورش پاتا ہے اور ان کے دودھ، گوشت اور انڈوں کے ذریعے بھی انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔اس لئے گوشت کے استعمال سے پہلے اس کی صفائی کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔


یہ بھی پڑھیں : حساس دانتوں کے درد کا گھریلو علاج

بیرو ن ملک سفر کرنیوالے مسافروں کیلئے حفاظتی اقدام:

پاکستا ن آنے والے تمام مسافروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ٹائیفائیڈ سے حفاظت کی ویکسین ضرورلیں۔
اگر دوران سفر آپ بیمارہوجائیں تو ڈاکٹرسے رجوع کریں اور اسے یہ بھی بتائیں کہ آپ نے کب اور کہاں کا سفر کیا ہے۔

علامات:

اس مرض کی علامات میں بخار اور سردرد شامل ہے۔

تشخیص اورعلاج:

مرض کی تشخیص مریض کے خون اور پاخانے کے کلچر ٹیسٹ اور اینٹی مائکروبیل ٹیسٹ کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ(اگر شدید نہ ہو)کے علاج میں ایزیتھرومائسین کارآمد ہے۔لہٰذا پاکستان میں رہنے والے مریضوں یابیرون ملک سے پاکستان آنے والے مریضوں کو بھی ایزیتھرومائسین ہی ۵سے ۷دن کے لئے استعمال کرانے کی تاکید کی جارہی ہے۔
لیکن اگر مرض شدت اختیار کر جائے تو کارباپینمزاس میں اثردکھاسکتی ہے۔


اس بارے میں جانئے : گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8 غذائیں


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...