نیند اگر 6 گھنٹےسے کم ہو تو
ہوسکتا ہے آپ ایک مرد ہو جو دفتر میں بہت مصروف ہو یا یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ایک ماں ہو اور کسی نومولود کی دیکھ بھال کررہی ہو،یا پھر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ روزگار زندگی میں بہت زیادہ مصروف ہو جس کے باعث نیند پوری نہ ہوتی ہو،
غرض لاکھوں وضاحتیں ہوسکتی ہیں جن کی مدد سے آپ خود کو تسلی دیں کہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند نہیں لی جاسکتی۔مگر یہاں کچھ وجوہات ایسی بتائی جارہی ہیں جو یہ سمجھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے کہ ہر رات پوری نیند لینا کیوں ضروری ہے، اور پوری نیند نہ لینا کس طرح آپ کی زندگیوں میں تبدیلی لارہی ہے۔
فوری غصے کا آنا :
ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نیند کی کمی دماغ کے جذباتی مراکز پر اس طرح اثرانداز ہوتی ہے کہ وہ 60 فیصد زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں۔ آسان الفاظ میں یہ مراکز آپ کے جذبات کو پراسیس کرنے اور حالات کے مطابق مناسب ردعمل سے روک دیتے ہیں جس کے باعث بہت سی باتوں پر غصہ جلد آجاتا ہے۔
امور زندگی میں سستی ہونا:
اگر تو آپ روزانہ رات کو 6 گھنٹہ یا اس سے بھی کم وقت سونے کے عادی ہیں تو اکثر دماغی صلاحیتیں بھی سست ہوجائیں گی جس کی تصدیق کئی تحقیقات میں ہوچکی ہے۔ یہ عادت نہ صرف یاداشت پر اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے دوسرے فیصلے لینےمیں مشکلات پیش آتی ہے۔
اس بارے میں جانئے :پیروں سے ظاہر ہوتی مخلتف امراض کی علامات
پراگندہ حال نظر آنا:
چہرے کی خوبصورتی کے لیےپر سکون نیند بہت ضروری ہے اور بغیر نیند کے آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور چہرہ اتر جانا تو عام ہے مگر ایک تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیند کی بہت زیادہ کمی آپ کی جلد کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب دھکیل دیتی ہے جس کی وجہ جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی زیادہ مقدار کا ریلیز ہونا ہے اور اس کا زیادہ نکلنا جلد کو ہموار اور گداز رکھنے والے پروٹین کولاگین کو کام نہیں کرنے دیتا۔
بھوک سے زیادہ یا بے ترتیبی سے کھانا کھانا:
اگر تو آپ سونے کے وقت پر جاگ رہے ہو تو گھریلین نامی ہارمون جو آپ کو بھوک کے بارے میں بتاتا ہے، کی تعداد بڑھ جاتی ہے جبکہ پیٹ بھرنے کا احساس دلانے والا ہارمون لپٹین کی سطح گھٹ جاتی ہے اور اس طرح آپ کچھ زیادہ ہی کھالیتے ہیں یعنی بھوک سے زیادہ اور ضرورت سے زیادہ۔
فضول خرچی کرنا:
اگر تو آپ بلامقصد ہی چیزیں خرید کر بعد میں پچھتاتے ہیں تو اس کا ذمہ دار نیند کی کمی بھی ہوسکتی ہے ۔ دماغ کا وہ حصہ جو اضطراب کو کنٹرول کرنے کا کام کرتا ہے اسے پری فرنٹل کورٹیکس کہا جاتا ہے اور نیند کی کمی اسے بہت زیادہ متاثر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں قوت فیصلہ کمزور اور لوگ نتائج کا احساس کیے بغیر اقدامات کرنے لگتے ہیں۔
زیادہ بیمار ہونا:
یک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ 6 چھ گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان میں نزلہ زکام کا شکار ہونے کا خطرہ پوری نیند لینے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ تو اگر آپ کسی خاص موسم میں اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں تو اس کی روک تھام کے لیے سب سے آسان طریقہ نیند پوری کرنا ہی ہے۔