اختلاج و گھبراہٹ کی وجوہات اور علاج

31,164

اختلاج اور گھبراہٹ ایک ایسا مرض ہے جس میں دل کی دھڑکنیں تیز اور بے قائدہ ہونے لگتی ہیں ۔ دل کا مقصد جسم کے مختلف اعضا میں خون کی روانی کو یقینی بنانا ہے ۔ دل میں موجود ایک الیکٹرک سسٹم دل کے پٹھوں کو اس طرح حرکت کرنے میں مدد کرتا ہے کہ خون کی ایک خاص مقدار جسم میں دوڑتی رہے ۔ اختلاج تب ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کی حرکت میں کسی قسم کا ردو بدل یا خرابی پیدا ہونے لگتی ہے اور دل ایک خاص رفتار سے تیز یا ہلکے دھڑکنے لگتا ہے ۔ اکثر دل کی دھڑکنوں میں تبدیلی معمولی نوعیت کی ہوتی ہے اور اس کا احساس نہیں ہو پاتا ۔ ایسی تبدیلی سے جسم یا دل کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ۔ البتہ اگر یہ ردوبدل شدید نوعیت کا ہو تو مریض گھبراہٹ اور بے اطمینانی محسوس کرنے لگتا ہے ۔ اختلاج سینے، حلق اور گردن میں بے چینی کا سبب محسوس ہوتا ہے ۔

اختلاج کی وجوہات

*اختلاج کسی ذہنی دباؤ یا پریشانی کے باعث ہوسکتا ہے ۔
*بعض اوقات کیفین، نیکوٹین یا الکوہل کا استعمال بھی اختلاج کی وجہ بنتا ہے ۔
*حاملہ خواتین اکثر اختلاج کی شکایت کرتی ہیں ۔ جسم میں پیدامیں ہونے والی ہارمونل تبدیلیوں کے باعث حمل کے دوران دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوجاتی ہیں ۔
*کبھی کبھی اختلاج اور گھبراہٹ ہونا دل میں پیدا ہونے والی کسی خرابی کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے ۔اگر اس کے ساتھ ساتھ مریض کوبے ہوشی، سینے میں درد اور سانس پھولنے کی بھی شکا یت ہو تو ضرور کسی ڈاکٹر سے مشورہ کریں ۔
*شدید جسمانی مشقت کے بعد بھی دل کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی ہیں اور گھبراہٹ محسوس ہونے لگتی ہے ۔
*جن امراض میں اختلاج محسوس ہوتا ہے ان میں تھائی رائیڈکا مرض، شوگر لیول کم ہونا، بخار، خون کی کمی ، بخار یا پانی کی کمی شامل ہیں ۔
*چند دوائیں گھبراہٹ اور اختلاج کا سبب بن سکتی ہیں ۔ جیسے کہ وزن کم کرنے والی ادویات، ایستھما یا امراض قلب کی دوائیں ۔
*کوئی چیز کھا کر اگر اختلاج محسوس ہونے لگے تو اس کا ممکنہ مطلب ہے کہ آپ اس کھانے کی چیز سے الرجک ہیں ۔

اختلاج کا علاج

اس کا علاج بھی اس کی وجہ پر منحصر ہے ۔ عموماًاختلاج کا ہونا کسی بڑے خطرے کی علامت نہیں ہوتا اور اکثر یہ خود ہی ٹھیک بھی ہوجا تا ہے ۔ ایسے کیس میں علاج کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اختلاج دو ر کرنے کے لیے ڈاکٹر عام طور پر مندرجہ ذیل تراکیب آزمانے کا مشورہ دیتے ہیں :
*اسٹریس اور ذہنی دباؤ کم کرنے کی کوشش کی جائے۔ ذہن کو پر سکو ن رکھنے کے لیے کسی بھی پریشان کردینے والی با ت کے بارے میں زیادہ دیر تک نہ سوچیں۔ ذہن ہٹانے کے لیے ماحول کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔ ایسے میں ہلکی پھلکی ورزش جیسے کہ یوگا یا اروما تھیراپی کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے ۔
*معدے میں تیزابیت کے باعث بھی اختلاج ہو سکتا ہے ۔ جب یہ تیزابیت حلق سے اوپر کی طرف آتی ہے تو گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے۔ ایسے میں جلن دور کرنے کے لیے کوئی دوا لی جاسکتی ہے ۔
*ایسی غذائیں جنھیں کھا کر اضطرابی کیفیت محسوس ہونے لگے ان سے پرہیز کرنا چاہیے ۔
*ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو اختلاج کی شکایت ہونے پر شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا چاہیے۔
*بعض اوقات ہربل ادویات یا کھانسی اور سردی کی دواؤں سے بھی اختلاج کی شکایت ہو سکتی ہے۔ ایسا ہو تو ان سے گریز کرنا ضروری ہے ۔

اگر ان تدابیر سے بھی مسئلہ حل نہ ہو تو معالج ذہنی سکون اور دل کی دھڑکن کنٹرول کرنے کی ادوایت کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔

گھریلو نسخے

اختلاج دور کرنے کے لیے ان گھریلو ٹوٹکوں کو بھی آزمایا جاسکتا ہے :
*کھانسی: جی ہاں!کہتے ہیں کہ جب دل کی دھڑکنیں بے قابو ہونے لگیں توچند منٹوں تک زور زور سے کھانسنا اختلاج کو کم کردیتا ہے اور دل کی دھڑکنوں کو نارمل کردیتا ہے ۔
*لمبی لمبی سانسیں لینا: دل میں ہونے والے اختلاج پر قابو پانے کا یہ ایک بہترین نسخہ ہے ۔ اس سے جسم کوآکسیجن فراہم ہوتی ہے اور ذہن بھی پرسکون ہوجاتا ہے ۔
*ٹھنڈا پانی:جسم میں سیال کی کمی کی وجہ سے بھی دل کی دھڑکنیں کم یا زیادہ ہو سکتی ہیں ایسے میں اگر ایک گلاس ٹھنڈا پانی پی لیا جائے تو حالت بہتر ہو جاتی ہے ۔اس سے آپ کا اعصابی نظام بھی نارمل رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ ٹھنڈے پانی سے نہانہ بھی فائدے مند ہو سکتا ہے ۔
*اگر معدے میں جلن یا تیزابیت کی وجہ سے گھبراہٹ محسوس ہو تو تھوڑے سے دودھ میں زیادہ سا ٹھنڈا پانی ڈال کر تھوڑی تھوڑی دیر میں پئیں ۔
*میگنیشیم کی کمی دل کی دھڑکنوں کو بے ترتیب کرسکتی ہے ۔ اس کے لیے میگنیشیم سے بھرپور غذائیں مثلاًپالک، دیگر ہری سبزیاں، بادام، کیلے، ڈارک چاکلیٹ ا ور دہی کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...