شادی سے پہلے طبّی معائنہ ضرور کروائیں

5,265

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ مشورہ صرف مر دوں کے لیے ہی ہے۔جبکہ درحقیقت مرد ہو یا عورت دونوں کو شادی سے پہلے اپنا طبّی معائنہ ضرور کروالینا چاہیے۔کیونکہ بعض اندرونی بیماریاں(چاہے وہ مرد میں ہوں یا عورت میں)بہت سی پیچیدگیوں بالخصوص بے اولادی کا سبب بنتی ہیں۔ کچھ خواتین شرما شرمی میں اپنے اندرونی مسائل جیسے لیکوریا،ایّام کی کمی یا زیادتی،کمرمیں درد، کولہے میں درد یا کھچاؤ، اندرونی ورم۔ یہ سب کھل کر اپنی ماں بہن تک کو نہیں بتا پاتیں۔جس کی وجہ سے وہ شادی سے پہلے علاج سے محروم ہوجاتی ہیں ۔ کتنی ہی خواتین ایسی ہیں جن کے ایّام میں بے ترتیبی اور لیکوریا اس قدر کہ ایک نماز کے بعددوسری نمازپڑھنا ممکن نہیں ہوتا۔کپڑے ناپاک رہتے ہیں۔کمر میں اتنا درد کہ گھر کے کام کرنا مشکل ہوجاتے ہیں۔اس حالت میں غصہ چڑچڑا پن اور بے ترتیب زندگی شروع ہوجاتی ہے۔ مگر اس وقت تک خواتین کو احساس نہیں ہوتا۔ لیکن آنکھ اس وقت کھلتی ہے جب ان کی شادی ہوجائے اور شادی کے بعد مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے اور گھر میں لڑائی جھگڑے کی نوبت آجائے۔

اِس سلسلے میں ماؤں کی بھی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو ہر اچھی بری بات سمجھائیں۔بعض نوجوان بچیاں جنھوں نے جوانی کی دہلیز پر تو قدم رکھا مگرکبھی ایّام میں بے ترتیبی ہوگئی،کبھی درد نے انھیں نڈھال کردیا۔اسی بے ترتیبی کی وجہ سے بعض لڑکیاں مٹاپے کا شکار ہوجاتی ہیں تو بعض کے چہرے پر دانے بھر جاتے ہیں۔ماؤں کوچاہیے کہ ایسی صورت میں فوراً لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔وگرنہ یہ مسائل اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ بعض اوقات رحم میں سوزش ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے شادی کے بعد یا تو حمل ٹھہرتا نہیں یا باربارگر جاتا ہے۔اور یوں تھوڑی سی بے پروائی ساری زندگی کے لیے روگ اور طعنوں کا سبب بن جاتی ہے۔

اسی طرح بعض مردحضرات بُری صحبتوں کا شکار ہوکراپنی اندرونی طاقت کھو بیٹھتے ہیں۔ جبکہ ادھر مائیں بچپن ہی سے بیٹے کی شادی کی آس لگائے ہر دکھ برداشت کرتی ہیں ،ادھر بیٹا بجھا بجھا ماں کو ٹھیک سے جواب نہیں دیتا۔ اپنی مصروفیت کا بہانہ بناکر ایک تاریخ کے بعد دوسری تاریخ دے دیتاہے۔ کیونکہ وہ اپنی نادانی ،غلط صحبت یا بری عادات کا شکار ہوکر وہ کچھ کر بیٹھتا ہے جو اسے نہیں کرنا چاہیے۔سو وہ خود کو شادی کے قابل نہیں سمجھتا۔

مقامِ عبرت ہے کہ وہ ذراسی دیر کے مزے اور چسکے کے لیے زندگی کی حقیقی خوشیوں سے خود کو محروم کرلیتے ہیں۔شادی کے بعد ازدواجی زندگی کے مزے اور خوشیوں سے خود تو محروم ہوتے ہی ہیں بیوی کو بھی محروم کر ڈالتے ہیں۔ بیوی کے سامنے شرمندگی الگ اور زندگی عمر بھر کا طعنہ بن جاتی ہے۔بہت سے امراض یکدم حملہ کردیتے ہیں اور بے والادی ان تمام مسائل کا سب سے بڑا سبب بن جاتی ہے۔ان تمام مسائل کا شکار ہونے سے پہلے ہی اگر بروقت اور شادی سے پہلے اپنا طبّی معائنہ کرالیا جائے تو یقیناًزندگی کی خوشیوں سے آپ بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ صرف مستند ڈاکٹر اور حکیم سے رابطہ کیا جائے۔نہ کہ اشتہاری دواؤں کے چکر میں پڑ کر خود کو مزید تباہی کی طرف دھکیلا جائے۔

شادی سے قبل مندرجہ ذیل ٹیسٹس کرانے ضروری ہیں:
*شوگر ٹیسٹ
*تھیلے سیمیا
*انیمیا
*تھائی رائیڈ
*ہیپاٹائٹس
*جنسی بیماریوں کے لیے ٹیسٹس جیسے کہ ایڈز

علاج کے سلسلے میں شرم اور جھجک کو دُور بھگایئے کہ شادی کے بعد کی شرمندگی اور پیچیدگیوں سے بچا جا سکے ورنہ گھر اجاڑ اور زندگی تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔کسی بھی اندرونی مسئلے کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں ۔ شادی سے پہلے کی گئی احتیاط اور علاج عمر بھر کی ندامت اور بے سکونی سے بہتر ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...