پٹرول پمپ سے نزدیک رہنے والوں میں خون کے کینسر کا خطرہ

343

خون کے کینسر کے بارے میں فرانسیسی سائنس دانو ں نے انکشاف کیا ہے کہ دو سے چھے سال کی عمر کے وہ بچے جن کی رہائش پیٹرول پمپ سے نزدیک ہو ان کے لیے سرطانِ خون کے خطرات ان بچوں کے برعکس چار گنا زیادہ ہوتا ہے جو پیٹرول پمپ سے دور رہتے ہیں۔

’’جرنل آف اوکوپیشنل اینڈ انوائرمنٹل میڈیسن‘‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فرانس میں واقع فرنچ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل میں یہ تحقیق ڈاکٹر جیکولین کالول کی زیر نگرانی ہوئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پیٹرول پمپوں پر فروخت ہونے والا وہ پیٹرول جس میں سیسے کی آمیزش نہیں ہوتی، جب گاڑیوں میں بھراجاتا ہے تو اس دوران صاف شفاف اورخوشبودار کیمیائی مادّے بینزین کے بخارات کا اخراج ہوتا ہے،جس کی وجہ سے پیٹرول پمپ کے اطراف کے علاقوں میں موجود ہوا میں بینزین کا تناسب حد سے زیاد ہوجاتا ہے۔اس دوران اطراف میں رہائش پذیر دو سے چھے سال کی عمر کے بچے ان سے شدید متاثر ہوتے ہیں اور ان بچوں میں خون کے سرطان کے خطرات چارگنا سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

دارالحکومت پیرس کے علاوہ فرانس کے تین بڑے شہروں لیلی،نینسی اور لیون کے اسپتالوں میں گیارہ فرانسیسی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے دو سے چھے سال کی عمرکے سینکڑوں بچوں پر اس حوالے سے مطالعہ کیا جن میں پچاس فیصد بچے جان لیوا خو ن کے کینسر میں مبتلا پائے گئے۔ جبکہ کچھ بچے دیگر امراض میں مبتلا تھے۔خون کے کینسر میں مبتلا ان بچوں میں چالیس بچے ایسے بھی شامل تھے جو خون کے کینسر کی عام قسم لیوکیمیا یعنیAllمیں مبتلا پائے گئے۔

اگرچہ بینزین کے مضر اثرات کے حوالے سے رنگ روغن اور ربڑکی صنعتوں میں کام کرنے والے بالغوں میں لیوکیمیا کے موضوع پر تحقیقات ہوچکی ہیں،مگر پیٹرول پمپوں اور اس کے اردگرد رہنے والے بچوں پر بینزین کے خطرات کے حوالے سے یہ پہلا مطالعہ ہے۔

فرنچ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل کی گیارہ رُکنی ٹیم نے اپنے اس پہلے مشاہدے کے دوران خون کے کینسر میں مبتلا بچون کی ماؤں سے گفتگو کرکے اعدادوشمار اکٹھے کیے۔بچوں کی ماؤں سے صحت کے حوالے سے ان کے مرض کی بابت دریافت کیا گیا۔

اس مطالعے اور انٹرویوز میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جن کی رہائش دوران حمل گنجان ٹریفک والے علاقوں میں تھی اور وہ بچے بھی اس مطالعے میں شامل کیے گئے جو گنجان ٹریفک والے علاقوں میں رہائش پذیر تھے۔ مطالعے کے بعد بتایاگیا کہ گنجان ٹریفک والے علاقوں میں رہائش پذیر خواتین اور دوران حمل گاڑیوں میں سفر کرنے والی خواتین کے یہاں خون کے کینسر میں مبتلا بچوں کی پیدائش کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔ صرف پیٹرول پمپوں کے اطراف رہنے والے خون کے کینسر میں مبتلا پائے گئے۔

ڈاکٹر جیکولین کلاول نے ایک ویب سائٹس کو بتایا کہ یہ ابھی ہمارا ابتدائی مطالعہ ہے جس میں لیوکیمیا میں مبتلا بچوں کی ماؤں سے انٹرویوز کیے گئے ہیں۔پیٹرول پمپوں کے اطراف رہنے والے خون کے کینسر میں مبتلا کچھ بچوں کا ہمیں کھوج ملا ہے۔

ابھی ہمیں پیٹرول پمپ کے اطراف مقیم مزید خاندانوں کا مطالعہ کرنا ہے اور یہ بات ہم بڑے دکھ سے بیان کر رہے ہیں کہ پیٹرول بھرنے کے دوران پیٹرول پمپ کے اطراف ہوا میں بینزین کے بخارات کا تناسب زیادہ ہوجاتا ہے اور پیٹرول پمپ کے اطراف میں رہنے والے بچے بینزین کے بخارات جذب کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔اس طرح ان معصوم بچوں میں خون کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ڈاکٹرجیکولین کا کہنا ہے کہ اتنے اعدادوشمار اکٹھے ہونے کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی ہمارا مطالعہ بے حد محدود ہے،مگر ہمارا مشاہدہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...