ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں بات کرنا کیوں ضروری ہے؟

486

دنیا کا موسم جتنا تیزی سے تبدیل ہو رہا ہےایسا انسانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس پہ جلد نہیں بلکہ ابھی بات کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس امر میں کئی تحقیقات اور سرویز کئے جا چکے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک تلخ حقیقت ہے جس کا سب سے بڑا سبب انسان خود ہے ۔
اس میں تو کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ زمین اب قدرتی وسائی سے اس طرح سے مالا مال نہیں ہے جیسا کہ آج سے دوہزار سال قبل ہوا کرتی تھی ۔ مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ اگر ہم اسی طرح قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے رہے تو یہ دنیا دو سو سال سے زیادہ نہیں چل پائے گی ۔

غور طلب اعداد وشمار

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی سے ہونے والے امراض سے سالانہ چالیس لاکھ کے قریب لوگ مر جاتے ہیں ۔اس کی وجہ آب و ہوا میں بڑھتی ہوئی آلودگی ہے ۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند سالوں سے چین، بھارت ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں ماحولیاتی آلودگی میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔
ای پی آئی رینکنگز(environmental performance index rankings)کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کو روکنےمیں اپنا کردار ادا کرنے والے ممالک میں دنیا کے 189 ممالک میں پاکستان کا نمبر 169واںہے۔فضائی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی فہرست میں سے محض ایک مسئلہ ہے ۔ ایسے بہت سارے دیگر مسائل ہیں جن پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
کچرے کو ٹھکانے لگانے کے معاملے میں بھی ہمارے ملک میں بے قائدگی نظر آتی ہے ۔ پاکستان ایک سال میں 48ملین ٹن کے قریب کوڑا کرکٹ پیدا کرتا ہے جس کی مقدار سالانہ 2فیصد بڑھتی جارہی ہے ۔
ساتھ ہی پانی کی بڑھتی ہوئی کمی بھی اب واضح طور پر سامنے آچکی ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ حکومت مزید ڈیمز بنانے کے منصوبے پر فوری عمل درآمد کرانے کی کوشش میں جٹی ہے ۔ ملک میں پانی کی شدید قلت کے باعث خشک سالی اورسیلاب کےخطرات میں اضافے کا اندیشہ ہے ۔
آئی آر سی اے (indus river system authority)کا ماننا ہے کہ ہمیں2025تک اکتیس ملین ایکڑ فٹ میٹھے پانی کی کمی کا سامنا ہوگا ۔ اس سے پاکستان جیسے ذرعی ملک کی معیشت پر فصل کی پیداوار میں کمی کے باعث بھاری بوجھ آن پڑے گا۔
یہاں یہ بات سمجھنا بے حد ضروری ہے کہ زمین میں موجود قدرتی وسائل لا محدود نہیں ہیں ۔ آج نہیں تو کل ایسا وقت آنا ہے جب ہمیں وہ وسائل میسر نہ ہونگے جوکرہ عرض پر زندگی کی موجودگی کو یقینی بنا تے ہیں ۔

آغاز خود سے

ان مسائل کے لئے ہم جتنا چاہے حکومت ، سرمایہ دارانہ نظام اور بڑی بڑی ملوں کے مالکان کو قصور وار ٹہرائیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس خرابی کے لئے ہم سب بھی برابر کے ذمہ دار ہیں ۔ کتنی ہی بار ہم نے اپنی گاڑی سے کولڈ ڈرنک کا کین باہر پھینکا ہوگا ؟یہ سوچے بغیر کے یہ کچرا ایک دن اتنا بڑھ جائے گا کہ ہمارے لئے سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا ۔
ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے اس بات کو ماننا ہوگا کہ تبدیلی اپنے اندر سے ہی آتی ہے ۔ پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال ہو یا اپنی گاڑی سے نکلنے والے مضر ِصحت دھوئیں کا اخراج ہم اپنے ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کے لئے پہلی کوشش کہاں سے کریں گے اس کا فیصلہ ہمیں خود ہی لینا ہوگا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...