بہرا پن نظر انداز مت کیجئے

3,233

قوت سماعت میں خرابی اور دماغ کے درمیان تعلق ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں عمر گزرنے کے ساتھ دماغی کارکردگی کی سطح کم ہوجاتی ہے۔اس لیے بہرے پن کے عارضہ کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔یاد رہے کہ حسیات کی خرابیوں میں بہرا پن سب سے زیادہ پائی جانیوالی خرابی ہے اور اس کی وجوہات مختلف ہوسکتی ہیں جیسے جینیاتی ، شور کے باعث یا محض عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہونے والا بہرا پن وغیرہ۔

قوت سماعت میں خرابی یا بہرا پن ایک ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف سماجی زندگی میں بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے بلکہ تعلیم اور روزگار کے حوالے سے بھی کئی نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔ دنیا بھر میں پچاس لاکھ سے زائد افراد قوت سماعت کی خرابی سے دوچار ہیں اور ان میں پچاس فیصد ایسے ہیں جن کی عمر پینسٹھ سال سے زائد ہے اور ان کی قوت سماعت کی خرابی کی وجہ بھی عمر ہی ہے۔ قوت سماعت کی خرابی کی بعض قسموں کا علاج ہوسکتا ہے اور یہ کہ بچوں میں ابتدائی تشخیص ، علاج اور مینجمنٹ کے ذریعے ان کی آئندہ کی زندگی کو مشکلات سے بچایا جاسکتا ہے۔اگرچہ ترقی یافتہ ممالک میں فیکٹریوں کا شور کم ہورہا ہے تاہم پسماندہ اور غریب ممالک میں کم تر درجے کی مشینری کے استعمال کے باعث شور تاحال بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان معاشروں میں بہرہ پن بھی زیادہ پایا جاتا ہے۔اس قسم کے شور کو لائف اسٹائل میں بدلاؤ لاکر بہتر بنایا جاسکتا ہے۔مثال کے طورپر اگر ہیڈ فون پہنا جائے اور وہ بھی ایسے وقت جب ہم دوران سفر شور سے گزر رہے ہوتے ہیں۔اگر ہم ایسا کریں تو مستقبل میں ہمارے کانوں کی صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔

المیہ یہ بھی درپیش ہے کہ لوگ بہرہ ہونے کے باوجود آلہ سماعت استعمال کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور یوں ان کا بہرہ پن بڑھتا رہتا ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی مسئلہ ہے کہ قوت سماعت کے آلات استعمال کرنے کے باوجود سماعت کی قدرتی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوتا اور صرف پندرہ بیس فیصد لوگوں کو قوت سماعت کے آلات سے کسی قسم کا فائدہ دیکھنے میں آتا ہے۔

قوت سماعت کا مسئلہ اس وقت اور بھی زیادہ سنگین ہوجاتا ہے جب یہ دماغ کی شعوری صلاحیت کو بھی متاثر کرنے لگتا ہے اور ایسا عموماً اس وقت ہوتا ہے جب قوت سماعت کی خرابی کا مناسب طریقے سے علاج کرانے میں غفلت کی جاتی ہے۔اس طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ قوت سماعت کے ساتھ ذہنی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...