ایڈز

781

مختصر جائزہ

ایڈز ایک دائمی اورجان لیوا بیماری ہے جوایچ آئی وی وائرس کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔ یہ وائرس جسم کے مدافعتی نظام پرحملہ کرتا ہے اور پھر کئی سالوں بعد انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ ایڈزایک ایسا مرض ہے جوجسم کو کمزور بنا دیتا ہے جس کی وجہ سے مختلف انفیکشن ،کینسر اوربہت سی دیگر بیماریاں آسانی سے جسم پر حملہ کر دیتی ہیں ۔

وجوہات

ایچ آئی وی جنسی طورپرمنتقل ہونے والاایس ٹی آئی انفیکشن ہےجومتاثرہ فرد سے دوسروں تک منتقل ہوسکتا ہے۔
یہ مندرجہ ذیل طریقوں سے پھیل سکتاہے:
٭ جنسی تعلقات
٭ آلودہ انجیکشن کااستعمال اورشیئرنگ
٭ خون کی منتقلی
٭ دورانِ حمل اور ڈلیوری کے بعد
٭ بچے کودودھ پلانے سے
مندرجہ ذیل عوامل ایڈز کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں:
٭ غیرمحفوظ جنسی عمل
٭ پہلے سے موجود (STIs)
٭ منشیات کے ٹیکہ کاغلط استعمال
٭ ختنہ نہ ہونا

علامات

ایڈزکا علاج تین مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:

1۔پرائمری انفیکشن(ایکیوٹ ایچ آئی وی)

وائرس جسم میں داخل ہونے کے ایک سے دوماہ بعد مریض کوفلوکی شکایت ہوسکتی ہے۔اسکے علاوہ مدافعتی نظام کمزور ہو جانے کی وجہ سے صحت کے مندرجہ ذیل مسائل پیدا ہوسکتے ہیں:
٭ بخار
٭ سردرد
٭ تھکاوٹ
٭ جسم کادرد
٭ گلے کی سوزش
٭ لمف نوڈز کی سوجن

2۔کلینیکل لیٹنٹ انفیکشن (دائمی ایچ آئی وی)

کچھ لوگوں میں کبھی کبھارلمفیٹک سوجن ہونا۔ اس مرحلے میں عام طورپربیماری علامات کے بغیر ہوتی ہے اوراگرکوئی علاج نہ کیا جائے تو دس سال تک جاری رہ سکتا ہے۔

3۔ایڈز کی پیش رفت

وائرس جسم میں داخل ہونے کے بعد مدافعتی نظام کوبیکارکردیتاہے۔اس کے بعد جسم عام بیماریوں کے خلاف دفاع کرنے سے قاصر رہتا ہے۔جب مدافعتی نظام اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس صورتحال کو ایڈز کہتے ہیں۔اس سے مندرجہ ذیل حالات سامنے آسکتے ہیں:
٭ متواتربخار
٭ اچانک وزن میں کمی
٭ اورل ایسٹ انفیکشن
٭ شنگلز(جلدی بیماری)
٭ دائمی اورشدید ڈائیریا
٭ مسلسل تھکاوٹ

پیچیدگیاں

ایڈز کےمریض کو مندرجہ ذیل امراض کا خطرہ ہو سکتا ہے:

انفیکشنز

تپ دق،کینڈی ڈائیسس،گردن توڑبخار(cryptoccal meningitis)، ٹوکسو پلیسموسس(toxoplasmosis)
،کریپٹوس پوریڈیوسس(Cryptosporidiosis) وغیرہ ۔

کینسرز

کپوسی سرکوما، لمفوما وغیرہ

مرض کی دائمی صورتحال

ویسٹنگ سنڈروم، نیورولوجیکل مرگ اورڈیمنشیا، گردے کی بیماری وغیرہ

تشخیص

خون اورلعاب ٹیسٹ کے ذریعے ایچ آئی وی کے خلاف جسم میں اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال کے بعد تشخیص کی جاتی ہے۔ایڈز کی تشخیص کاتیز ترین طریقہ یہ ہے کہ انفیکشن کے فوری بعد یچ آئی وی کے باعث پیدا ہونے والے پروٹین اینٹیجن کا ٹیسٹ کیا جائے ۔اس مقصد کے لئےجو ٹیسٹ ہوتا ہے اسے ایلیسااورویسٹرن بلوٹ انالسس(western blot analysis) کہاجاتاہے۔بیماری کی مجموعی صورتحال کا ضائزہ لینے کے لئے مندرجہ ذیل ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں:
٭ سی ڈی فور ٹی سیل کاؤنٹ
٭ وائرل لوڈ
٭ ڈرگ ریسسٹینس(Drug resistance)

احتیاطی تدابیراورعلاج

ایچ آئی وی کے انفیکشن کوروکنے کابہترین طریقہ یہ ہے کہ جنسی عمل کومحفوظ بنایا جائے ،جراثیم سے پاک انجیکشنز کا استعمال کیا جائے،انتقالِ خون سے پہلے اس کی جانچ پڑتال کرائی جائے اورمردوں میں ختنہ کے رجحان کویقینی بنایاجائے۔حاملہ خواتین جوایچ آئی وی کی مریضہ ہوںانھیں علاج اورسخت طبی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وائرس بچہ میں منتقل نہ ہوپائے۔ایڈزایک لاعلاج مرض ہے لیکن وائرس کوکنٹرول کرنے کے لئے ادویات استعمال کی جاسکتی ہیں۔


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...