باپ کاساتھ ایک گھناسایہ
مجھے کس طرح جیناہے، یہ احساس میرے باپ نے دلایا
باپ نام ہے ایک ایسے سائباں کاجو اپنے بچوں کی خوشیوں کے لئے خود ساری تکلیفیں جھیل کربھی مسکراتاہے۔ماں کی محبت اپنی جگہ لیکن باپ کی لازوال قربانیوں کوخراج تحسین پیش کرناہراولاد کیلئے ضروری ہے۔اپنی والدہ کی طرح والد سے بھی محبت کااظہار کریں اسکی قربانیوں کوسراہیں۔باپ کی کڑی محنت کے بعد آپ کو جومقام ملاہے اسمیں آپ کے باپ کے کردارکو کسی طوربھی نظرانداز کرنامناسب نہیں۔یہ بات سچ ہے کہ باپ نہیں ہوتاتوتحفظ کااحساس نہیں ہوتا۔
بچے کے لئے باپ کی اہمیت
بچے کی پیدائش سے لے کربڑے ہونے تک باپ بچے کی نگرانی اورنگہداشت میں اہم کردار اداکرتاہے۔ وہ دن بھر بچے کے ساتھ نہیں ہوتالیکن اسکاپورادن بچے کے مستقبل کی بھاگ دوڑ میں ہی نکل جاتاہے۔اسی لئے عام طورپریہی خیال کیاجاتاہے کہ باپ بچوں سے دور رہتاہے۔لیکن ہمیں اس بات کوبالکل فراموش نہیں کرناچاہئے کہ باپ بچوں سے دور کیوں ہوتاہے اگر وہ بھی دن بھربچوں کے ساتھ رہے تو گھرکی معاشی ضروریات پوری کرنے کی ذمہ داری کون پوری کرے گا۔
تعلیمی میدان میں باپ کاکردار
بچے کی تعلیمی میدان میں کامیابی باپ ہی کی مرہونِ منت ہوتی ہے۔بچے کوکیسے آگے بڑھاناہے کہاں پڑھاناہے؟مستقبل کی پلاننگ سب باپ ہی کی ذمہ داری ہوتی ہے۔جنھیں پوراکرتے کرتے اسکی زندگی گزرجاتی ہے جب کہیں جاکراسکے بچے اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ اپنے پیروں پرکھڑے ہوسکیں۔بچوں کوانکے پیروں پرکھڑاکرنے کے لئے باپ کوخود مضبوطی سے کڑی دھوپ چھاؤں کامقابلہ کرناہوتاہے۔جب بچہ بڑاہوکرکچھ بن کردکھاتاہے توباپ کی زندگی کی محنت وصول ہوجاتی ہے۔
برائی سے حفاظت
باپ اپنے بچوں کی کڑی نگرانی رکھتاہے اسکی موجودگی میں کوئی اسکے بچوں کاکچھ نہیں بگاڑ سکتا۔بچہ کی ہرطرح کی برائی سے حفاظت باپ اس طرح کرتاہے کہ بچہ کواسکااحساس بھی نہیں ہوتا۔جب بڑے ہوکربچے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے والدنے ا ن کیلئے کچھ نہیں کیاتو ایسانہیں ہوتابلکہ بچوں کووہ اس بات کااحساس نہیں ہونے دیتے کہ ان کی پرورش میں انھوں نے کتنی مشکلات کاسامناکیا۔والد کی نگرانی کی وجہ سے بچے بہت سی معاشرتی برائیوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔
بچوں کے لئے رول ماڈل
بچے عموماً اپنے والد کورول ماڈل مانتے ہیں انکے طرز عمل کوکاپی کرتے ہیں۔بچہ باپ کے رویہ کومحسوس کرتاہے اسکے پاس جاکراسے پیار،محبت،تعاون اورتحفظ کااحساس ہوتاہے۔اگر باپ ایک کامیاب،ہمدرداورمشفق شخصیت کامالک ہوتو بچے بھی اسکی طرح کامیاب،شفیق اورشہرت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔باپ کی شفقت اورمہربان طبیعت کابچے مثبت اثر لیتے ہیں۔جس طرح بیٹیاں ماں کی پرچھائی ہوتی ہیں اسی طرح بیٹے بھی باپ کاعکس ہوتے ہیں۔
ماں کی طرح باپ بھی قابل احترام
جس طرح ماں محترم ہے اسی طرح باپ بھی قابل احترام ہے۔لیکن ہمارے ہاں ماں کی عظمت کوسلام اورباپ کے کردارکوفراموش کردیاجاتاہے ۔جبکہ یہ حقیقت ہے کہ باپ کے تعاون کے بغیرماں کے لئے بچے کی پرورش آسان نہیں ہوتی۔ماں کیونکہ ہرپل بچے کے ساتھ ہوتی ہے اوراسکی ہرخواہش کوپوراکرتی ہے لہٰذابچہ ماں کے زیادہ قریب ہوجاتاہے لیکن بچہ کوبچپن ہی سے اس بات کااحساس ہوناچاہئے کہ باپ اسی کے لئے اس سے دوررہنے پرمجبورہوتاہے۔
آج میں سلام کہتی ہوںآپکی قربانیوں کوداددیتی ہوں
جوآپ نہ ہوتے میرے ساتھ تومیں بھی نہ ہوتی آج