غذاؤں کے متعلق غلط فہمی اور مٹاپا
غذاؤں کے بارے میں عام طور سے کچھ غلط تصورات پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے انسان اپنے وزن میں کمی کے بجائے اضافہ کرتا چلاجاتا ہے۔ یہاں کچھ ایسے ہی مغالطے اور چند دوسری تعجب خیز حقیقتوں کو بیان کیا جارہا ہے۔
*ایک عام غلط فہمی ہے کہ گریپ فروٹ چربی کو پگھلا دیتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گریپ فروٹ وزن کم کرنے کے کئی ’’معجزاتی‘‘ فارمولوں میں ایک اہم جز کے طورپر استعمال ہوتا ہے۔ یہ اچھی غذا ضرور ہے جس میں حرارے نسبتاً کم ہوتے ہیں اور حیاتین ج(وٹامن سی) خاصی مقدار میں پایا جاتا ہے مگر یہ چربی کو نہیں پگھلاتا۔ بدقسمتی سے اب تک ایسی کوئی غذا دریافت نہیں ہوسکی ہے جو چربی کو پگھلا سکے۔
* ایک عام غلط فہمی ہے کہ کیلے مٹاپا پیدا کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سیب یا نارنگی کے مقابلے میں اسی جسامت کے کیلے کے اندر نشاستے یا کاربوہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ پھر بھی چھے انچ کے کیلے میں پچاسی حرارے ہوتے ہیں جبکہ درمیانی سائز کے ایک سیب میں ستاسی حرارے اور ایسی ہی جسامت کی ایک نارنگی میں تہتّر حرارے ہوتے ہیں۔
* ایک عام غلط فہمی ہے کہ جن غذاؤں پر’’شکر کے بغیر تیار کی گئی‘‘ کا لیبل لگا ہوتا ہے ان میں شکر سے تیار کی گئی غذاؤں کے مقابلے میں حرارے کم ہوتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی غذاؤں جن کے بارے میں دعوا کیا جاتا ہے کہ ان میں شکر استعمال نہیں کی گئی،دوسری مٹھاس پیدا کرنے والی ایسی اشیا موجود ہوتی ہیں جن میں تقریباً اتنے ہی حرارے پائے جاتے ہیں جتنے کہ شکر میں۔ مکئی کا شربت،راب اور پھلوں کے رس سے بنائی جانے والی چینی جنھیں گنے کی شکر کے متبادل کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے، یہ سب بھی خاصی تعداد میں حرارے پیدا کرتے ہیں۔
*ایک عام غلط فہمی ہے کہ ایسی کریم میں حراروں کی تعداد کم ہوتی ہے جسے دودھ سے تیار نہ کیا گیا ہو۔ جبکہ حقیقت میں ایسی کریم میں بھی جو دودھ سے نہیں بنائی جاتی،تقریباً اتنے ہی حرارے ہوتے ہیں جتنے پھینٹی ہوئی کریم میں۔ ان میں سے کچھ تو ناریل کے تیل سے تیار کی جاتی ہیں جس میں سیر شدہ چکنائی کی مقدار عام کریم سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
* ایک عامغلط فہمی ہے کہ مکھن کے مقابلے میں مارجرین میں حرارے کم ہوتے ہیں۔ جبکہ امریکی قانون تو یہ کہتا ہے کہ مارجرین اور مکھن دونوں میں چربی کی مقدار کم ازکم اسّی فیصد ہونی چاہیے۔ نباتی تیل سے تیار کی جانے والی مارجرین میں کولیسٹرول تو نہیں ہوتا ، لیکن مکھن ہو یا مارجرین دونوں میں فی چمچہ ایک سو حرارے موجود ہوتے ہیں۔ پھینٹے ہوئے مارجرین اور پھینٹے ہوئے مکھن ہی کے ہر چمچے میں تقریباً پینسٹھ حرارے ہوتے ہیں۔ مگر ایسا محض اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ ہر چمچے میں مکھن یا مارجرین کی اصل مقدار گھٹ جاتی ہے اور ہوا کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ وزن کم کرنے والی مارجرین میں روغن کی مقدار آدھی رہ جاتی ہے کیونکہ اس کے اندر پانی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اس میں حرارے بھی کم ہوتے ہیں۔
*ایک غلط فہمی ہے کہ مچھلی میں حراروں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مچھلی کے تمام حصوں میں چربی کی مقدار ایک جیسی نہیں ہوتی۔ عام طورپر مچھلی کو دیکھ کر آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے کس حصے میں چربی زیادہ ہوگی۔ جس حصے کی رنگت گہری ہو اس میں چربی کی مقدار اور حراروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ گوشت سے پُر مچھلی بھون کر پکانے کے لیے زیادہ موزوں ہوتی ہے کہ اس کے اندر تیل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ کم گوشت والی مچھلی کو عموماً تیل یا مکھن میں پکایا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس میں بھی حراروں کی گنتی بڑھ کر اتنی ہوجاتی ہے جتنی کہ اسی سائز کی گوشت سے بھری ہوئی مچھلی میں،بلکہ کبھی کبھی تو اس سے بھی زیادہ۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ا یسی مچھلیوں کو بھی آگ پر بھونا جائے یا بھاپ میں پکایا جائے۔
*ایک عام غلط فہمی یہ بھی ہے کہ جب آپ اپنی غذا کو کنٹرول کرتے ہیں توپیٹ سُکڑ جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب آپ کامیابی کے ساتھ غذا کو کنٹرول میں لاتے ہیں تو آپ کم کھانے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ مگر پیٹ ویسا کا ویسا ہی رہتا ہے۔