مردوں کی صحت – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur Wed, 27 Mar 2024 10:44:30 +0000 en-US hourly 1 https://htv.com.pk/ur/wp-content/uploads/2017/10/cropped-logo-2-32x32.png مردوں کی صحت – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur 32 32 وہ عادتیں جو مردوں کو بانجھ پن سے محفوظ رکھیں https://htv.com.pk/ur/mens-health/safety-from-infertility-in-men Fri, 16 Aug 2019 11:20:53 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=34002 (safety from infertility in men)

شادی کے بعد بچے نہ ہونا ازدواجی تعلقات میں دوری لانے کا باعث بنتا ہے اور آج کے دور میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اور عورتوں کے ساتھ ساتھ مردوں میں یہ بھی یہ مرض بڑھتا جارہا ہے۔مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں […]

The post وہ عادتیں جو مردوں کو بانجھ پن سے محفوظ رکھیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
(safety from infertility in men)

شادی کے بعد بچے نہ ہونا ازدواجی تعلقات میں دوری لانے کا باعث بنتا ہے اور آج کے دور میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اور عورتوں کے ساتھ ساتھ مردوں میں یہ بھی یہ مرض بڑھتا جارہا ہے۔مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں اور ان میں اکثر عام سی عادتوں کا ہاتھ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔تاہم آپ اس سے بچنے کے لیے چند عادتوں کو اپنا سکتے ہیں جو اس موذی عارضے کو دور رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔

سبزیاں زیادہ کھائیں:

پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال جسم کو مناسب مقدار میں وٹامنز اور منرلز ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ بانجھ پن کے خطرے سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ اسپین میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پھلوں اور سبزیوں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس مردوں کو بانجھ پن کے خطرے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

سگریٹ نوشی ترک کیجئے:

یہ عادت صرف پھیپھڑوں کو ہی متاثر نہیں کرتی بلکہ بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھاتی ہے۔ کلیولینڈ کلینک کی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی اسپرم کاؤنٹ اور صحت کو متاثر کرتی ہے، تاہم اس لت کو ترک کرکے بہت جلد اس نقصان کی تلافی ممکن ہوتی ہے۔

بڑھتے وزن پر قابوپائیں:

صحت مند جسمانی وزن بانجھ پن کا خطرہ کم کرتا ہے، ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ جسمانی وزن کے حامل مردوں میں اسپرم کاؤنٹ صحت مند افراد کے مقابلے میں 11 سے 42 فیصد تک کم ہوتا ہے، جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مناسب نیند لیجئے:

بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو مرد 6 گھنٹے سے کم یا 9 گھنٹے سے زیادہ سونے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا امکان بھی 42 فیصد ان افراد سے زیادہ ہوتا ہے جو ہر رات 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیتے ہیں۔ محققین کا ماننا تھا کہ ہارمونز اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں جن کے لیے نیند ضروری ہوتی ہے۔



 

کیفین کا کم استعمال کیجئے:

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو مرد 300 ملی گرام کیفین (سوڈا، انرجی ڈرنکس یا گرم مشروبات) کی شکل میں استعمال کرتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے، تاہم محققین نے اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کازیادہ استعمال:

کم چربی والی دودھ سے بنی مصنوعات اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد کم چربی والی ڈیری مصنوعات کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

پرسکون رہنے کی کوشش کیجئے:

ذہنی تناؤ بھی بانجھ پن کا باعث بنتا ہے جس کی ممکنہ وجہ کورٹیسول نامی ہارمون کی مقدار کا بڑھنا ہے، تاہم سائنسدان اس حوالے سے یہ کہنے سے قاصر ہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جن مردوں کو ذہنی تناؤ کا سامنا زیادہ ہوتا ہے، ان میں بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

بلڈپریشر اور کولیسٹرول پر نظر رکھئے:

ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول بھی بانجھ پن کا باعث بن سکتے ہیں، بفالو یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ہائی کولیسٹرول کے شکار افراد کے لیے والدین بننا کافی مشکل ہوتا ہے۔



The post وہ عادتیں جو مردوں کو بانجھ پن سے محفوظ رکھیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
مردوں میں بانچھ پن کی 9وجوہات https://htv.com.pk/ur/mens-health/infertility-in-men Thu, 25 Jul 2019 06:19:19 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33787 INFERTILITY

ہمارے معاشرے میں اگر شادی شدہ جوڑوں کے یہاں اولاد نہیں ہورہی ہوتی تو اس کا سب سے زیادہ الزام عورت کو دیا جاتا ہے حالانکہ بے اولادی یعنی بانجھ پن صرف عورت میں نہیں بلکے مرد میں بھی ہوسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے مردوں میں بانجھ پن کی کئی وجوہات کا پتہ چلایا ہے جو […]

The post مردوں میں بانچھ پن کی 9وجوہات appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
INFERTILITY

ہمارے معاشرے میں اگر شادی شدہ جوڑوں کے یہاں اولاد نہیں ہورہی ہوتی تو اس کا سب سے زیادہ الزام عورت کو دیا جاتا ہے حالانکہ بے اولادی یعنی بانجھ پن صرف عورت میں نہیں بلکے مرد میں بھی ہوسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے مردوں میں بانجھ پن کی کئی وجوہات کا پتہ چلایا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں ۔

گلے کے غدود میں سوزش:

گلے کے غدود میں سوزش کے باعث مردانہ جرثومے بننے میں رکاوٹ آتی ہے اور بعض حالات میں مرد مکمل بانجھ پن کا شکار بھی ہوجاتا ہے۔

ذیابیطس:

جدید تحقیق کے مطابق ذیابیطس کا مرض بھی اسپرم کی افزائش پر اثر انداز ہوتا ہے جس کے باعث جنسی عمل کارآمد نہیں ہوتا۔

ٹیسٹیکلز میں خون کی روانی کا متاثر ہونا:

سائنسی تحقیق کے مطابق ٹیسٹیکلز میں موجود خون کی روانی میں کمی کے باعث تولیدی جرثوموں کی افزائش نہیں ہوپاتی۔

ٹیسٹیکلز کا اپنی جگہ پر نہ ہونا:

ماہرین کے مطابق دوران حمل بچے کے ٹیسٹیکلز پیٹ میں تشکیل پاتے ہیں اور پیدائش سے کچھ عرصہ قبل ہی یہ اس کی مخصوص جگہ پر آتے ہیں، بعض بچوں میں ایک یا دونوں ٹیسٹیکلز ہی اپنی جگہ پر نہیں آپاتے جس کی وجہ سے بچے میں مختلف طبی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں جن میں بانجھ پن بھی شامل ہے۔

ٹیسٹیکل کینسر:

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹیسٹیکیولر کینسر بھی مردانہ بانجھ پن کی ایک بڑی وجہ ہوتی ہے، کینسر کی دیگر اقسام کی طرح اس کا علاج بھی اسی وقت ممکن ہے جب اس مرض کی تشخیص ابتدائی سطح پر ہی کرلی جائے، کینسر کی یہ قسم ٹیسٹیکلز کو شدید متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے مرد ناصرف ہمیشہ کے لئے بانجھ پن کا شکار ہوجاتا ہے بلکہ حق زوجیت کی ادائیگی کی صلاحیت سے بھی محروم ہوجاتا ہے۔

آپریشن یا چوٹ:

کھیل کے دوران کسی حادثے یا آپریشن کے باعث ٹیسٹیکلز کو خون پہنچانے والی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے تولیدی جرثوموں کی افزائش متاثر ہوجاتی ہے اور جنسی عمل فائدہ مند نہیں ہوتا۔

مسلسل زیادہ درجہ حرارت میں کام کرنا:

وہ لوگ جو مسلسل زیادہ درجہ حرارت والے ماحول میں کام کرتے ہیں ان میں بھی بانجھ پن کے کیسز کی تعداد زیادہ دیکھی گئی ہے۔

آرام کی کمی، ذہنی دباؤ اور شراب کا استعمال:

بانجھ پن کی اکثر کیسز نفسیاتی مسائل کے باعث بھی سامنے آتے ہیں جن کی وجوہات بہت زیادہ کام، بے آرامی اور شراب نوشی ہوتی ہے۔

جسمانی معذوری:

پیشاب کی نالی میں رکاوٹ کے باعث بعض مردوں کا تولیدی مادہ جنسی عمل کے دوران اس کی اصل جگہ پر نہیں پہنچ پاتا جس کے باعث بھی جوڑا اولاد کی نعمت سے محروم رہ سکتا ہے۔


مرد وں کو لاحق صحت کے ان چھ خطرات سے کس طرح نمٹنا چاہئیے


The post مردوں میں بانچھ پن کی 9وجوہات appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟ https://htv.com.pk/ur/mens-health/mens-as-father Wed, 17 Jul 2019 08:06:57 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=33666 mens-as-father

دہائیوں سے عورتوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب بعد از تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ باپ کی عمر بھی اولاد کی صحت پر اثر ڈالتی ہے۔حقیقت میں مردوں کو 35 سال کی عمر […]

The post مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
mens-as-father

دہائیوں سے عورتوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں مگر اب بعد از تحقیق یہ بات سامنے آئی ہے کہ باپ کی عمر بھی اولاد کی صحت پر اثر ڈالتی ہے۔حقیقت میں مردوں کو 35 سال کی عمر سے قبل بچوں کے بارے میں سوچ لینا چاہیے تاکہ اپنی شریک حیات اور بچوں کی صحت کو نقصان سے بچاسکیں۔

یہ دعویٰ امریکا کی رٹگرس یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔رٹگرس یونیورسٹی کی تحقیق میں حالیہ عرصے میں ابھرنے والے اس خیال کو تقویت دی گئی ہے کہ خواتین کی طرح مردوں میں بھی ایک چلنے والی حیاتیاتی گھڑی موجود ہے۔تحقیق کے دوران اس حوالے سے 40 برسوں کی تحقیق کا تجزیہ کرتے ہوئے محققین نے دریافت کیا کہ 45 سال کے بعد مردوں کا باپ بننے کا امکان کم ہوتا ہے اور ان کی شریک حیات اگر حاملہ ہوجائے تو حمل سے جڑے فشار خون ، معدے کی ذیابیطس اور قبل از وقت پیدائش کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ ادھیڑ عمری میں باپ بننے والے مردوں کے بچوں کی پیدائش قبل از وقت یا دوران پیدائش موت کےخطرے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ ان کی مجموعی صحت بھی بہت خراب ہوتی ہے اور پیدائشی نقص، دل کے مسائل اور آٹزم کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو واضح نہیں کہ ان خطرات کی وجہ کیا ہے مگر ان کا ماننا تھا کہ اس کی وجہ مردں میں وقت کے ساتھ ٹسٹوسیٹرون ہارمونز کی سطح میں کمی آنا ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 35 سال سے پہلے باپ بننے کی کوشش کرنا ماں اور بچے کے حوالے طبی خطرات کم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ تو عرصے سے تسلیم کیا جاتا ہے کہ 35 سال کی عمر کے بعد خواتین میں حمل کے حوالے سے تبدیلیاں آتی ہیں مگر مردوں کو یہ احساس نہیں کہ ان کی عمر بڑھنا بھی ایسے ہی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔


مرد وں کو لاحق صحت کے ان چھ خطرات سے کس طرح نمٹنا چاہئیے


اس تحقیق کے مطابق خواتین تولیدی صحت کے حوالے سے زیادہ باشعور اور علم رکھتی ہیں مگر بیشتر مرد اس وقت تک ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتے جب تک انہیں کسی قسم کے طبی مسئلے کا سامنا نہ ہو۔اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 4 کروڑ سے زائد بچوں کی پیدائش کے ڈیٹا کا جائزہ لے کر والدین کی عمر اور بچے کی صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

اسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔محققین کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے اگر مرد بچوں کی پیدائش کے لیے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔


وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔


The post مردوں کے لیے باپ بننے کی بہترین عمر کیا ہونی چاہیئے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
آپ کی داڑھی کتنی صاف ہے؟ https://htv.com.pk/ur/mens-health/how-clean-is-your-beard Wed, 27 Mar 2019 10:45:41 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=30623 Fawad Khan's Beard

کیا آپ کی داڑھی صاف ہے یا جراثیم اور بیکٹیریا کی آماجگاہ بن رہی ہے؟اورکیا آپ جانتے ہیں کہ مردوں کی داڑھی میں بھی وہی جراثیم ہوتے ہیں جو ٹوائلٹ میں پائے جاتے ہیں ۔یہ بات صحیح ہے یا غلط یہ جاننے کے لئے آپ یہ آرٹیکل پڑھ سکتے ہیں ۔ ہلکی داڑھی ہو گھنی […]

The post آپ کی داڑھی کتنی صاف ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
Fawad Khan's Beard

کیا آپ کی داڑھی صاف ہے یا جراثیم اور بیکٹیریا کی آماجگاہ بن رہی ہے؟اورکیا آپ جانتے ہیں کہ مردوں کی داڑھی میں بھی وہی جراثیم ہوتے ہیں جو ٹوائلٹ میں پائے جاتے ہیں ۔یہ بات صحیح ہے یا غلط یہ جاننے کے لئے آپ یہ آرٹیکل پڑھ سکتے ہیں ۔
ہلکی داڑھی ہو گھنی ، آجکل مردوں میں اسکا فیشن عام ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق ،داڑھی میں خاص قسم کے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو نئے اینٹی باڈیز میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ داڑھی کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لئے پابندی کے ساتھ تراشنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

کیا داڑھی میں جراثیم ہوتے ہیں؟

ایک تحقیق (جس میں کئی مردوں کی داڑھیوں کا جائزہ لیا گیا)سے پتہ چلا ہے کہ عام طور پر لمبی داڑھی اینٹیرک بیکٹیریا سے گھری ہوئی ہوتی ہے جو انسانی فضلے میں موجود ہوتے ہیں ۔گھبرائیے نہیں۔ایسی بہت سی دوسری تحقیقات ہیں جو اوپروالی تحقیق کی تردید کرتی ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ داڑھی والے مردوں کے مقابلے میں کلین شیو مردوں کی تھوڑی کو اینٹیرک بیکٹیریا کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔یہ جراثیم ہماری میز،کرسی ،کچن کے سلیب اور کوئی بھی سطح جسے ہم اکثر چھوتے رہتے ہیں ،پر موجود ہوتے ہیں ۔عام طور پر یہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچاتے ۔حقیقت میں لاکھوں جرثومے ہمارے جسم کے اندر اور باہر موجود ہوتے ہیںجو ہمارے صحت کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتے ۔اینٹیرک بیکٹیریا بھی ان میں سے ایک ہیں ۔

کیا اس کے لئے شیو کرنا چاہئیے؟

اس سلسلے میںایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جوجراثیم سے بچانے کے لئے شیو کرنے پر مجبور کردے۔زیادہ اہم بات یہ ہے کہ کسی قسم کے بیکٹیریا کی روک تھام کے لئے داڑھی کے ارد گرد صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔لہٰذا جتنے عرصے آپ اپنی داڑھی کی صفائی کا خیال رکھیں گے آپ بھی بغیر داڑھی والوں کی طرح کسی قسم کی بیماری سے محفوظ رہیں گے ۔

کیا یہ جرثومے ہماری صحت کے لئے مفید ہیں؟

ہمارے جسم میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں جو اہم کام انجام دیتے ہیں ۔اسی طرح دوسرے جراثیم بھی ہماری صحت کے لئے مفید ہوتے ہیں ۔بلاشبہ بعض اوقات اچھی صحت کے لئے ہمیں بیکٹیریا کی ضرورت ہوتی ہے۔

اپنی داڑھی کا اس طرح خیال رکھیں :

داڑھی کو بیکٹیریا سے پاک رکھنے کے لئے ان مشوروں پر عمل کریں۔
۔دارھی کو شیمپو اور کنڈیشنر سے اسی طرح دھوئیں جیسے آپ اپنے سر کے بالوں کو دھوتے ہیں۔
۔داڑھی کو اچھی طرح تراشیں۔تراشنے سے داڑھی کے پھٹے ہوئے سرے کٹ جائیں گے اور بالوں کی اچھی نشونماء ہوگی۔
۔ اپنے کھانے کا انداز درست کریں تاکہ کھانا آپ کی داڑھی پر نہ لگے۔
ان دنوں داڑھی فیشن کا حصہ بن چکی ہے ۔ضرور رکھئے،کیونکہ اس میں کوئی نقصان نہیں ۔بس صحت کے حوالے سے آپ کے بالوں کی طرح داڑھی کو بھی خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔جراثیم سے بچائو کے لئے داڑھی کو روزانہ دھوئیں اور تراشیں ۔داڑھی کو نرم بنانے کے لئے تیل یا موائسچرائزر کا استعمال کر سکتے ہیںاور جراثیم سے پاک رکھنے اور صحت مند بنانے کے لئے روزانہ سنواریں۔

The post آپ کی داڑھی کتنی صاف ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں جاننا ضروری ہے https://htv.com.pk/ur/health/prostate-cancer-in-urdu Fri, 08 Mar 2019 13:01:47 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=30501 Prostate cancer in urdu

ایک بار کسی ماہر کینسر نے مجھ سے کہا تھا ،ـ’اگر مجھے اپنے لیئے کسی کینسر کا انتخاب کرنا پڑے۔۔۔تو میں پروسٹیٹ (prostate cancer) کینسر کا انتخاب کروں گا۔‘ پروسٹیٹ یعنی مثانے کا کینسر مردوں میں ہونے والا سب سے عام کینسر ہے ۔ البتہ اس کے باعث ہونے والی اموات کی شرح محض دس […]

The post پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں جاننا ضروری ہے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
Prostate cancer in urdu

ایک بار کسی ماہر کینسر نے مجھ سے کہا تھا ،ـ’اگر مجھے اپنے لیئے کسی کینسر کا انتخاب کرنا پڑے۔۔۔تو میں پروسٹیٹ (prostate cancer) کینسر کا انتخاب کروں گا۔‘
پروسٹیٹ یعنی مثانے کا کینسر مردوں میں ہونے والا سب سے عام کینسر ہے ۔ البتہ اس کے باعث ہونے والی اموات کی شرح محض دس فیصد ہے ۔

پروسٹیٹ کینسر (prostate cancer) کو سمجھنے کے لئے اس کے اسٹرکچر کو سمجھنا بے حد ضروری ہے ۔ پروسٹیٹ گلینڈ (مثانے کی غدود) مرد کے تولیدی نظام کا حصہ ہے۔ اس میں سے جو سیال خارج ہوتا ہے وہ سیمن بناتا ہے ۔ یہ مثانے کے نیچے اور مقعد کے پیچھے ہوتا ہے ۔ یہ غدود پیشاب کی نالی کو گھیرے ہوئے ہوتی ہے جس سے پیشاب اور سیمن خارج ہوتا ہے ۔ اس کا سائز بڑا ہونے سے پیشاب کی نالی دب جاتی ہے ۔ اس کی ایک علامت پیشاب کا بار بار آنا یا غیر ارادی طور پر نکل جانا بھی ہے ۔اس سے اریکشن یعنی مردانہ قوت میں کمی کی شکایت بھی عام ہے ۔

Prostate cancer
ایک صحت مند مثانہ اخروٹ کے برابر ہوتا ہے ۔ البتہ عمر کے ساتھ اس کا سائز بھی بڑھتا ہے ۔ لہٰذا ضروری نہیں کہ مثانے بڑھنا کینسر ہی کی وجہ سے ہو ۔ نہ صرف بڑھتی عمر بلکہ بی پی ایچ یا بینگن پروسٹیٹک ہائپر پلیسیا کے باعث بھی مثانے کا سائز بڑھ سکتا ہے ۔ بی پی ایچ ایک عام نوعیت کا مرض ہے جسکا علاج سرجری کے ذریعے ممکن ہے ۔

چالیس سال سے کم عمر مردوں کو پروسٹیٹ کینسر ہونے کا خطرہ کم ہی ہوتا ہے ۔ البتہ پچاس سال کی عمر کے بعد یہ خطرہ تیزی سے بڑھ جا تا ہے ۔ اس کینسر کے ساٹھ فیصد کیسز پینسٹھ سال سے زائد عمر افراد کے ہیں ۔

برُی خبر

اس کینسر کے خطرات سے بچنے یا کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے ۔
یہ ایک موروثی مرض ہے ۔ اگر کسی کے باپ یا بھائی کو یہ مرض ہو تو ایسے شخص کے لئے خطرہ دگنا ہو جا تا ہے ۔
مثا نے کے کینسر (prostate cancer) کی علامات عموماً اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب تک یہ مرض پوری طرح سے پھیل چُکا ہوتاہے ۔ مثال کے طور پر اس کینسر کی ابتدائی علامات میں سے ایک کمر کا درد ہے جو کہ تب سامنے آتی ہے جس یہ کینسر ہڈیوں تک پہنچ چکا ہوتا ہے ۔ جب اس کا سائز بڑھنے کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی پر پریشر پڑتا ہے تو اکثر اوقات ٹانگوں میں بھی درد محسوس ہونے لگتا ہے ۔

مزید جانئے :وہ 7غلطیاں جو مستقبل میں مرووں کے لئے خطرناک ہوسکتی ہیں۔

اچھی خبر

پروسٹیٹ کینسر کے بڑھنے کی رفتار بے حد سست ہوتی ہے ۔
اس کی تشخیص کا عمل بہت آسان ہے۔ اس مقصد کے لئے دو ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں ۔ پہلا پروسٹیٹ اسپیسفک اینٹی جن (پی ایس اے) جو کہ خون کا ٹیسٹ ہوتا ہے ۔ دوسرا ڈجیٹل ریکٹل اکزیمنشن ( ڈی آر ای جس میں معالج انگلی داخل کرکے مثانے کی غدود کے سائز کا اندازہ لگاتا ہے ۔
حتمی نتیجے پر پہنچنے کے لئے بائی پسی کرائی جاتی ہے ۔
امریکہ میں پروسٹیٹ کینسر کا شکار 99فی صد افراد پانچ سال تک جی پاتے ہیں ۔

علاج

مثانے کے کینسر کا علاج اس بات پر معین ہے کہ کینسر کس اسٹیج پر ہےیا مرض جسم میں کس حد تک پھیل چکا ہے ۔ سرجری کے ذریعے بعض مریضوں کا علاج کیا جات ہے لیکن باقی افراد سرجری کے ساتھ ساتھ کیمو تھیراپی، ریڈیو تھیراپی اور یہاں تک کے ہارمونل تھیراپی کے مراحل سے بھی گزرتے ہیں ۔
ان اچھی بڑی خبروں کے ساتھ ساتھ ٹائمنگ بھی بہت اہم فیکٹر ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے پروسٹیٹ کینسر کی علامات کی جتنی جلدی ہوسکے تشخیص کر لی جائے تاکہ علاج ممکن ہو سکے ۔

اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں 


 

The post پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں جاننا ضروری ہے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>