شادی ۔۔۔۔۔۔درازئ عمر کا راز

3,758

دنیا بھر میں ایسے مرد کم کم ہی ہوں گے جنہیں اپنی بیوی سے کوئی شکایت نہ ہو۔ انہیں جہاں کہیں موقع ملتا ہے چاہے لطیفوں اور مزاح کے انداز میں ہی سہی، شکائتیں زبان پر لے آتے ہیں۔ اور اسی طرح ایسی بیویاں بھی کم کم ہی ہیں جنہیں اپنے شوہروں سے کوئی گلہ نہ ہو،مگر اس حقیقت کا دوسرا رخ یہ ہے کہ شادی کا بندھن ان کی عمر کا دورانیہ بڑھا دیتاہے اورشادی شدہ افراد عموماً طویل عمر پاتے ہیں۔

جی ہاں!شادی شدہ افراد ، تنہا زندگی گزارنے والوں کی نسبت نہ صرف طویل عمر پاتے ہیں بلکہ وہ صحت مند زندگی کے فوائد بھی حاصل کرتے ہیں۔شادی انسان کے لیے بہت سے ثمرات لاتی ہے۔ مثال کے طورپر زیادہ تر بیویاں اپنے شوہر کی صحت کا بہت زیادہ خیال رکھتی ہیں جب کہ مردوں کی اکثریت اپنی صحت کے سلسلے میں لاپروا ہوتی ہے۔شادی کا بندھن خواتین کی نفسیاتی کیفیات کو اعتدال پر رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور انہیں کئی نفسیاتی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ شادی شدہ افراد تنہازندگی گذارنے والوں کے مقابلے میں دس سے 15 سال تک زیادہ زندہ رہتے ہیں۔

ازواجی زندگی کے دوران پروان چڑھنے والی انسیت اور ہم آہنگی دماغی و اعصابی نظام کے اس حصے کی کارکردگی بہتربناتے ہیں جن کاتعلق دماغ اور جسم کے درمیان پیغام رسانی سے ہوتاہے۔ ٹین ایج یعنی نوعمری کے رومانس کے اثرات عموماً منفی ہوتے ہیں اور اس کا نتیجہ اکثر اوقات ڈیپریشن کی علامتوں کی شکل میں سامنے آتاہے۔جسمانی اور ذہنی بلوغت کی عمر قدرتی اعتبار سے مردوں اور عورتوں کے لیے مختلف ہوتی ہے۔ خواتین اس دور میں عموماً 19 اور 25 سال کی عمر کے درمیان داخل ہوتی ہیں ، جب کہ مرد وں پر یہ عہد 25 سال کی عمر کے بعد آتاہے یہی ان کے لیے شادی کی مناسب ترین عمر ہوتی ہے۔شادی شدہ جوڑے تنہاافراد کی نسبت زیادہ معاشرتی فوائد حاصل کرتے ہیں۔ ان کے فوائد کی ایک شکل انہیں اپنے جیون ساتھی، اس کے رشتے داروں اور دوست احباب کی جانب سے حاصل ہونے والا تعاون ہے جو ان کی زندگی کو مزید خوشگوار بناتا ہے۔ شادی شدہ افراد کو معاشرے میں نسبتاً زیادہ قابل بھروسا سمجھا جاتاہے جس سے انہیں مزید معاشرتی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

شادی شدہ جوڑے چونکہ ایک دوسرے کے عمر بھر کے ساتھی ہوتے ہیں اس لیے ایک دوسرے کے بارے میں ان کی سوچ عموماً بے لوث اور خلوص پرمبنی ہوتی ہے ۔شادی صرف دو افراد کے درمیا ن ایک معاہدہ نہیں ہے بلکہ قانون اور معاشرہ اس میں ضامن کے طور پر موجود ہوتے ہیں جو اس تعلق کو آسانی سے ٹوٹنے نہیں دیتے۔ یہ وہ عوامل ہیں جوشادی شدہ افراد کی زندگی میں سکون ، اطمینان اور توازن لاتے ہیں اور عمر میں اضافہ کرتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ سبھی شادی شدہ جوڑے خوش وخرم زندگی کے ثمرات سے فیض یاب ہورہے ہوں۔ ذہنی عدم موافقت اور کئی دوسرے عوامل ازدواجی زندگی کو اجیرن بھی بناسکتے ہیں اور اس سے جنم لینے والی پیچیدگیاں اوردباؤانسان کو مختلف امراض کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔چنانچہ بعض ماہرین کہتے ہیں کہ تناؤ کے بندھن میں بندھے رہنے سے تنہا زندگی گذارنا کوئی برا سودا نہیں ہے۔ تعلقات چاہے کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں، شادی شدہ زندگی بہرحال تنہائی سے بہتر ہے اور کشیدہ تعلقات کے نقصانات کے مقابلے میں شادی شدہ زندگی کے فوائد بہرطورزیادہ ہیں۔

 مزید جانئے :شادی کے بعدکس کی سنیں کس کی نہ سنیں؟


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...