پانی: جسم کے لیے ٹانک

1,825

جسم سے پانی کا اخراج کئی طرح سے ہوتا ہے۔شدید گرم اور خشک موسم اور مرطوب گرم موسم میں پسنے اور پیشاب کے ذریعے پانی ہمارے جسم سے خارج ہوتا رہتاہے۔ پانی ہمارے جسم کے بہت سے افعال کو قائم رکھتا ہے۔مثلاً ہاضمہ،دورانِ خون،غذائیت کا جسم میں جذب ہونا وغیرہ۔ تاہم دوسرے غذائی اجزا کے برعکس پانی کو جسم میں محفوظ یا جمع نہیں کیا جاسکتا۔

ایک عام آدمی،عام حالات میں پسینے اور پیشاب کی صورت میں لگ بھگ دس گلاس پانی یومیہ خارج کرتا ہے۔ زیادہ خشک اور گرمی کے دنوں میں یا بخار یا دستوں میں یہ اخراج غیر معمولی طورپرزیادہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس بات کا خیال رہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ گردوں کے افعال کمزور ہونے کی وجہ سے ضعیف لوگوں میں جسم میں پانی کی کمی کا شکار ہوجانا زیادہ پایا جاتاہے۔ آکسیجن کے بعد پانی ہمارے جسم کی سب سے اہم ترین ضرورت ہے۔ ہمارے جسم کے پٹھے اجزائے ترکیبی کے اعتبارسے ستّر فیصد اور دماغ کا پچھتّر فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔

جسم میں پانی کی کمی کے ساتھ ساتھ نمکیات کی کمی بھی واقع ہونے لگتی ہے جو ہمارے جسمانی افعال کو متوازن رکھتی ہیں۔ ان نمکیات میں عام نمک پوٹاشیم، میگنیشیم اور کیلشیم شامل ہیں۔

وجوہات

جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:۔
*دست اور اُلٹیوں کا آنا۔
*زیادہ مشقت کا کام کرنا جس میں پسینہ بہت آئے۔
*تیز بخار۔
*پانی کا کم استعمال کرنا۔
*پیشاب آور ادویات،مشروبات یا غذاؤں کا استعمال۔
*شدید گرمی یا دھوپ میں زیادہ قوت گزارنا۔
علامات:
*منہ کا خشک ہونا۔
*تھکن اور چکر آنا۔
*طبیعت کا متلانا۔
*پیشاب کی مقدار میں کمی ہونا۔
*آنکھوں کا دھنس جانا۔
*بلڈپریشر کا کم ہوجانا۔
*دل کی دھڑکن اور سانس کا تیزتیز چلنا۔
*چٹکی بھرنے سے جلد کا اکٹھاہوجانا۔
جسم میں پانی کی کمی سے بچاؤ کی تدابیر:
*فوری طورپر کم ازکم دوگلاس پانی میں آدھا چمچ نمک کا تناسب رکھتے ہوئے مریض کو زیادہ سے زیادہ پلائیں۔
*پیشاب مقدار میں زیادہ آنا چاہیے اور رنگت ہلکی پیلی ہونی چاہیے۔ بصورت دیگر پانی کا استعمال بڑھا لیں۔
*پیاس لگنے سے پہلے پانی پی لیں۔
*دن بھر میں کم سے کم آٹھ سے دس گلاس پانی پئیں۔
*چائے ،کافی اور کولامشروبات سے پرہیز کریں۔
*گرمی اور تیز دھوپ میں مشقت کے کام کرنے سے بچیں۔ پھر بھی اگر کام کرنا ہوتو وقتاً فوقتاً پانی پیتے رہیں۔ اور پانی میں کبھی کبھی نمک ملاکر پینے کو معمول بنالیں۔بشرطیکہ آپ بلڈپریشر کے مریض نہ ہوں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...