فاسفورس جسمانی خلیوں کی نشونما کے لیے ضروری

2,223

فاسفورس ایک نرم غیر دھاتی عنصر ہے۔ جو جانداروں کے جسم میں دوسرے مادوں کے امتزاج میں پائی جاتی ہے۔ یہ الگ حیثیت میں نہیں ہوتی۔ فاسفورس جسم کو توانائی بخشتی ہے۔ یہ معدنی جزو کیلشیم کی ساتھی ہے اور اس کے ساتھ مل کر بدن میں عمل درآمد کرتی ہے۔ کیلشیم انفرادی طورپر دانتوں اور ہڈیوں کی اچھی حالت کے لیے اور دماغ اور اعصاب کی نشوونما کے لیے کچھ نہیں کرسکتی۔ ان چیزوں کی بہتر کارکردگی کے لیے انسانی خون میں فاسفورس کا دُرست تناسب اور توازن بہت ضروری ہے۔ فاسفورس جسمانی خلیوں کی نشونما اورمرمت کے لیے ضروری ہے ۔

ایک بالغ انسان کے جسم میں فاسفورس کی مقدار سات سو سے چارسو گرام تک ہوتی ہے اور فاسفیٹ کی شکل میں پائی جاتی ہے۔اس مقدار کا کم ازکم دوتہائی کیمیائی مرکبات کی شکل میں ہڈیوں، دانتو ں اور جسم کی بافتوں میں موجود ہوتا ہے۔ فاسفورس نہ صرف کیلشیم کے موزوں استعمال کے لیے ناگزیر ہے بلکہ دوسرے معدنی اجزا مثلاً فولاد،میگنیشیم،پوٹاشیم اور سوڈیم وغیرہ کے جسم میں کام کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔

فاسفورس چھوٹی آنت میں غیر نامیاتی فاسفیٹ کی حیثیت سے جذب ہوتی ہے۔ نامیاتی امتزاج میں پائی جانے والی فاسفورس فائٹک ایسڈ کی صورت میں ہوتی ہے اور جذب ہونے سے پہلے فاسفیٹ کے غیر نامیاتی سیال میں تبدیل ہوجاتی ہے۔چونکہ انسانی نظامِ ہضم میں فائی ٹیس نامی انزائم موجود نہیں ہوتا اس لیے فائی ٹن فاسفورس انسانی بدن میں بہت کم جذب ہوتی ہے۔

فاسفورس حیوانی غذاؤں مثلاً دودھ،گوشت کے ذریعے وافر مقدار میں جبکہ اناج اور پھلیوں کے ذریعے بہت کم مقدار میں انسانی جسم میں جذب ہوتی ہے کیونکہ اناج اورپھلیوں میں یہ زیادہ تر فائٹک ایسڈ کی شکل میں پائی جاتی ہے۔ جسم میں جذب ہونے والی فاسفورس کے اخراج کا بڑا راستہ گردے ہیں۔ بچوں میں فاسفورس کی موجودگی دس سے چالیس فیصد مختلف مقداروں میں ہوتی ہے۔ فاسفورس کا استقرار کئی عوامل پر منحصرہوتا ہے جن میں فاسفورس کی ہضم ہونے والی مقدار،غذا میں کیلشیم کا تناسب،غذا میں پائی جانے والی فاسفورس کی صورت اور وٹامن ڈی کا استعمال ہے۔

خصوصیات

فاسفورس بدن کی تمام افعال بافتوں کے لیے ناگزیر ہے۔ کیلشیم کے ساتھ یہ اعصاب کے لیے غذائیت بنتی ہے۔بالوں کی نشوونما کرتی ہے اور تھکاوٹ کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ فاسفورس دل اور گردوں کی معمول کی کارکرگی کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کو بدن کے استعمال کے قابل بنانے والے کیمیائین عمل کے لیے بھی فاسفورس ضروری عنصر ہے۔ یہ مذکورہ غذائی اجزا سے توانائی کا اخراج جسم کی ضرورت کے مطابق ممکن بناتی ہے۔ خون میں تیزاب اور الکلی کا توازن باقاعدہ بنانے کا عمل بھی سرانجام دیتی ہے۔ یہ توازن صحت برقرار رکھنے اور بیماریوں سے تحفظ کے لیے لازمی ہوتا ہے۔

فاسفورس کے اہم ذرائع پر مشتمل غذائیں اناج، دودھ اور مچھلی ہیں۔ گاجر اور پتوں پر مشتمل سبزیاں پھلوں میں رس بھری، کشمش ،منقا اورخوبانی اس معدنی جزو کے بہترین ذریعے ہیں۔ فاسفورس کے دیگر ذرائع میں سویا بین،دالیں اور پھلیاں ہیں۔کیلشیم کی کمی پوری کرنے یا کسی بیماری کے علاج کے لیے کیلشیم کی اضافی مقدار لی جائے تو تناسب کے ساتھ لی جائے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ کیلشیم انفرادی طورپر مقاصد پورے نہیں کرسکتی۔ یہ اس وقت موثر ہوتی ہے جب فاسفورس بھی اس کے ساتھ ہو۔

فاسفورس کی کمی سے وزن کم ہوجاتا ہے۔ نشوونما میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ جنسی عمل سے بے رغبتی اور عمومی کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔اس کی کمی کے نتیجے میں ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں اور اعصاب اور دماغ کی مستعدی بھی متاثر ہو سکتی ہے تاہم فاسفورس کی کمی بہت کم واقع ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسا معدنی جزو ہے جس کی مطلوبہ مقدار روزمرہ غذاؤں میں بہ آسانی مل جاتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...