فالسہ طبی اور غذائی فوائدسے مالا مال

3,180

براعظم ایشیا کا مقبول ترین پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔فالسہ کا پھل کم و بیش مٹر جتنا یا اس سے کچھ بڑا ہوتا ہے۔ ابتدامیں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کے پھو ل زرد ہوتے ہیں اور پتے توت کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے اور ان کے کناروں پر خطوط ہوتے ہیں۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ اس کا مزاج سرد، دوسرے درجے میں اور ترہوتا ہے۔گرمیوں کے موسم میں فالسہ بہت بڑی قدرتی نعمت ہے۔

فالسے میں لذت کے علاوہ بے شمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں، فالسے کا شربت بلڈ پریشر اور سر درد میں بھی فائدہ مند ہے، شدید گرمی اور لو میں فالسے کا شربت سن اسٹروک سے محفوظ رکھتا ہے۔موسم گرما کا پھل فالسہ بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں اکیاسی فیصد پانی کے علاوہ پروٹین اور نشاستہ بھی موجود ہوتا ہے۔ فالسے میں لذت کے علاوہ بے شمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق فالسے جگر کے امراض میں فائدہ مند ہیں اور یرقان کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ فالسے کے شربت سے نہ صر ف بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے بلکہ سر درد میں بھی فائدہ مند ہے۔ شدید گرمی اور لو میں فالسے کا شربت پینے سے سن اسٹروک سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

فالسہ معدہ،جگراور دل کو طاقت دیتا ہے یہ پیاس بجھاتا ہے پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے۔گرمی کے بخا ر کو فائدہ دیتا ہے فالسہ کا شربت بھی بنایا جاتا ہے اختلاج القلب اور خفقان میں بے حد مفید ہوتا ہے فالسے کا رب بھی تیار کیا جاتا ہے جسے معدہ کی طاقت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے یہ صفراوی اسہال ‘ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے تپ دق(ٹی بی) میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے ۔ معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ عورتوں کی مخصوص بیماریوں مثلاً لیکوریا اور سیلان الرحم میں مفید ہوتا ہے ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مل چھان کر مریض کوکم ازکم پانچ روز تک پلائیں۔ اس سے ذیابیطس (شوگر)پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔ جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور دوسو پچاس ملی گرام صبح و شام استعمال کریں فالسہ مصفی خون بھی ہے۔

فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پچاس گرام میں پچیس گرام بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک کلو پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے۔ پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فورا فائدہ ہوتا ہے۔ فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے۔ تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے ۔فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سدہ پیدا کرتے ہیں۔ اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے۔

فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے۔ فالسے کی جڑ کی چھال بیس گرام رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک ، سینے کی جلن اورپیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے۔ فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراکی تیزی کو دفع کرتا ہے۔ فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے جن میں خون کی کمی ہو وہ فالسہ استعما ل کریں کیونکہ فالسہ نیا خون کافی مقدار میں پیدا کرتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...