پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے بھی کھائیں

1,903

جب ہم کینو یا مالٹا کھاتے ہیں تواس پر چڑھا موٹا سا چھلکا اتار پھینکتے ہیں، اور اس میں کوئی عجیب بات بھی نہیں ، سب یہی کرتے ہیں ،لیکن کیا آپ جانتی ہیں اس طرح ہم کینو یا مالٹے میں موجود غذائیت کا بڑا حصہ ضایع کردیتے ہیں ۔اس چھلکے میں کینو یا مالٹے سے دوگنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتی ہے ۔اب آپ سوچ رہی ہوں گی کہ چھلکے کو کیسے کھایا جائے تو اس کے بھی بے شمار ذائقے دا ر طریقے اور ترکیبیں ہیں، بس آپ کو تھوڑا سا تخلیقی ہونا پڑے گا۔اور یہ بات صرف کینو یا مالٹے تک محدود نہیں۔کئی پھل اور سبزیاں ایسی ہیں جن کے چھلکے ہم کچرے میں پھینک دیتے ہیں حالانکہ یہی چھلکے اس پھل یا سبزی کاسب سے زیادہ غذائیت سے بھرپور حصہ ہوتے ہیں ۔اب آپ کے ذہن میں کیلے اور آم کے بھی چھلکے آرہے ہوں گے اور آپ سوچ رہی ہوں گی کہ کیا ان کو بھی کھایا جاسکتا ہے ۔بات ناقابل یقین لگتی ہے مگر اس سوال کا جواب
بھی ہاں میں ہی ہے ۔یہاں ہم آپ کو چند پھل اور سبزیوں کے بارے میں بتارہے ہیں جنہیں ان کے چھلکوں کے ساتھ کھانا چاہئے ، اور یہ بھی بتائیں گے کہ ان چھلکوں کو کس طرح استعمال کرنا ہے ۔

سیب:

سیب میں فائبر کی وافر مقدار پائی جاتی ہے ۔ مگر اس فائبر کا نصف سے زیادہ حصہ اس کے چھلکے میں ہوتاہے ۔سیب کو اگر چھلکا الگ کرکے کھایا جائے تو اس فائبر کے ساتھ سیب میں موجود غذائی اجزا کا ایک تہائی حصہ بھی ضایع ہوجاتاہے ۔ایک درمیانے سائز کے سیب میں تقریباً 9ملی گرام وٹامن سی ہوتی ہے ، چھلکا اترنے کے بعد میں صرف 6ملی گرام وٹامن سی باقی رہتی ہے ۔ سیب وٹامن کے ،کے حصول کا بھی بڑا ذریعہ ہے ۔سیب کے برعکس اس کے چھلکے میں چار گنا زیادہ وٹامن کے موجود ہوتاہے ۔یہ وٹامن پالک اور دیگر سبز پتے والی سبزیوں میں بھی پائی جاتی ہے ، اور اس کا کام رگوں میں خون کو جمنے سے روکنا اورجسم میں موجود اس پروٹین کو فعال رکھنا ہے خلیوں کی نشوو نما اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے انتہائی ضروری ہیں ۔سیب کے چھلکے میں صرف وٹامنز ہی نہیں ہوتے ،بلکہ اس میں quercetin نام کا ایک ضروری اینٹی آکسڈینٹ بھی پایا جاتاہے ، جس کا کام پھیپھڑوں کی حفاظت اور سانس کی بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہے ۔quercetin دماغ کے ٹشوز کو تباہ ہونے سے بھی روکتا ہے اور یادداشت بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے .

آلو:

چھلکوں والے آلو میں آئرن ،کیلشیم،میگنیشیم،وٹامن B6 ،اور وٹامن سی کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔آلو کو بھی چھلکوں کے ساتھ کھاکر اس کی غذائیت سے بھرپورفائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ۔آلو کی چھلکوں کو اہمیت کو اس طرح سمجھا جاسکتا ہے کہ آلو کے سو گرام چھلکوں میں سو گرام آلو کے مقابلے میں سات گنا زیادہ کیلشیم اور سترہ گنا زیادہ آئرن ہوتا ہے ۔اس کو یوں سمجھ لیجئے کہ اگر آپ نے چھلکے اتار کر آلو کھائے تو اس طرح آپ نے اس سبزی کا نوے فیصد آئرن ضایع کردیا ۔

شکر قندی :

شکر قندی کے چھلکے میں بیٹاکیروٹین کی وافر مقدار پائی جاتی ہے ۔ یہ بیٹا کیروٹین دوران ہضم وٹامن اے میں بدل جاتی ہے ۔ وٹامن اے ہمارے جسم کے خلیوں کی صحت اورمدافعتی نظام کی درستگی کے لیے انتہائی ضروری جز وہے ۔ہی وٹامن ہمارے جسمانی اعضاء کو فعال رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے ۔

کینو،مالٹے،لیموں وغیرہ:

کینو ،مالٹے اور لیموں وغیرہ کے چھلکوں میں اندر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ وٹامن سی پائی جاتی ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس میں کیلشیم ، میگنیشیم اور وٹامن بی سکس کی بھی وافر مقدار ہوتی ہے ۔ ان چھلکوں میں ایک flavonoidsنامی مادہ پایا جاتا ہے جو کینسر کے خلاف موثر مدافعت کا باعث بنتا ہے ۔ یہ چھلکے جسم میں آئرن جذب کرنے کی صلاحیت کو بھی بڑھاتے ہیں ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب آپ ان پھلوں کو چھلکوں سمیت ثابت کھانا شروع کردیں ۔ یہ چھلکے ذائقے میں نہ صرف کڑوے ہوتے ہیں بلکہ آسانی سے ہضم بھی نہیں ہوتے ۔ انہیں استعمال میں لانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کدوکش کے ان کے ذریعے باریک باریک ٹکڑے کرلیں۔پھر انہیں سلاد پر چھڑک کر کھایا جاسکتا ہے ۔ آئسکریم یا کیک بنائیں تو اس میں بھی شامل کرلیں ۔زردہ پکاتے وقت اس میں شامل کرنے سے زردے کا ذائقہ اور بڑھایا جاسکتا ہے ۔ شروع میں ان چھلکوں کی ذرا سی مقدار شامل کریں۔ اس کے بعد چاہیں تو ان کی مقدار بڑھادیں ۔

ککڑی اور کھیرے:

ککڑی اور کھیرے کے گہرے سبز رنگ کے چھلکے اینٹی آکسیڈنٹس ، غیرحل پذیر فائبراور میگنیشیم سے بھرے ہوتے ہیں۔وٹامن کے ،کی مقدار بھی ان میں اچھی خاصی ہوتی ہے ۔اس لیے اگلی بار آپ سلاد کے لیے کھیرا کاٹیں اور چھلکا نہ اتاریں بلکہ اس کی تمام خصوصیات سے فائدہ اٹھائیں۔

بینگن:

بینگن کے چھلکوں میں ایک انتہائی طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ nasunin پایا جاتا ہے ۔ جو جسم کومختلف اقسام کے کینسر سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔ خصوصاً دماغ اور دیگر اعصابی نظام کو کینسر سے بچاتا ہے ۔ cancerous میں اینٹی ایجنگ کی خصوصیات بھی ہوتی ہیں ۔ یعنی اس کے مستقل استعمال سے بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو دیر تک روکا جاسکتا ہے ۔ بینگن کے چھلکوں میں chlorogenic acid اور phytochemical بھی پائے جاتے ہیں ۔جن کی وجہ سے جسم سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد ملتی ہے اوراس کے ساتھ اس سے جسم میں گلوکوز کی مقدار معمول پر رہتی ہے ۔

آم :

تحقیق سے پتہ چلاہے کہ آم کے چھلکوں میں resveratrol جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں ۔ جو جسم میں نہ صرف چربی کی زائد مقدار کو جلاتا ہے بلکہ انہیں بڑھنے سے بھی روکتا ہے ۔ آم کے گودے پر بھی تحقیق کی گئی مگر اس میں resveratrol جیسی کسی خصوصیت کی موجودگی دریافت نہیں ہوئی ۔جس کے ماہرین نے مشورہ دیا کہ اگر جسم سے چکنائی کی زائد مقدار سے نجات پانی ہے توآم کے چھلکوں کا استعمال بھی شروع کردیں ۔ان چھلکوں میں گودے کے مقابلے میں carotenoids،polyphenols، اومیگا تھری، اومیگاسکس فیٹی ایسڈ بھی زیادہ پائے جاتے ہیں ۔ ایک اور تحقیق سے ثابت ہوا کہ آم کے چھلکوں میں کینسر،ذیابیطس اور امراض قلب سے محفوظ رکھنے والے مرکبا ت کی بھی بڑی مقدار ہوتی ہے ۔ آم کے چھلکوں کو اس کے گودے کے ساتھ کچا بھی کھایا جاسکتا ہے اور مختلف تراکیب کے ساتھ پکا کربھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے ۔

گاجر:

ٹماٹر اور کالی مرچ کی طرح گاجر کی جلد کا رنگ بھی وہی ہوتا ہے جو اس کے اندر گودے کا ہوتا ہے ۔ اسی طرح گاجر کے چھلکوں اور ان کے اندر کے گودے کی خصوصیات بھی ایک ہی طرح کی ہوتی ہیں۔اس لیے آپ گاجر کچا کھائیں ، اس کا حلوہ بنائیں یا کسی اور طرح سے استعمال میں لائیں ،اس کا چھلکا مت اتاریں۔ کھانے میں لانے سے پہلے اسے اچھی طرح دھولینا ہی کافی ہے ۔

انناس:

انناس میں bromelain پایا جاتا ہے ، یہ ایک انزائم ہے جوناک وغیرہ سوزش کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ انناس کے چھلکے میں اس کے گودے کے مقابلے میں چالیس فیصد sinuses زیادہ ہوتی ہے ۔ اب اس کا چھلکا کون کھائے ۔ اس کا طریقہ آسان ہے ، جب آپ انناس کا جوس بنائیں تو جوسر میں اس کے چھلکے کے بھی کچھ مقدار شامل کردیں۔

کیلا:

کیلے کے مقابلے میں ا س کے چھلکے میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ،اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ ان چھلکوں میں lutein بھی ہوتی ہے ۔ یہ ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو آنکھوں کی صحت کے لیے لازمی تصور کی جاتی ہے ۔ کیلے کے مقابلے میں اس کے چھلکے میں ایک امینو ایسڈ tryptophan بھی زیادہ ہوتا ہے ۔ دیگر بہت سے فوائد کے ساتھ tryptophan کے استعمال سے ڈپریشن میں کمی ، موڈ بہتر بنانے میں دماغ کو مدد ملتی ہے ۔ اگرچہ کیلے کے چھلکے کھانے میں کڑوے محسو س ہوتے ہیں مگر زیادہ پکے ہوئے کیلوں کا چھلکا کچھ میٹھاہوتا ہے اس لیے انہیں چبایا جاسکتا ہے ۔ یہ مشکل لگے تو بنانا شیک بناتے وقت چھلکوں کو بھی جوسر میں ڈال دیں ۔ چھلکوں کو چند منٹ پانی میں ابال کر یا فرائنگ پین پر ہلکا سا تل کر بھی کھایا جاسکتا ہے ۔ اگر یہ بھی مناسب نہ لگے تو چھلکوں کو بیس منٹ تک یا جب تک وہ اچھی طرح خشک نہ ہوجائیں،اوون میں رکھیں ۔پھر اس کی چائے بناکر پئیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...