کیا صحت کے لیے دودھ ضروری نہیں؟

7,316

جب بھی مضبوط ہڈیوں اور صحت بخش غذا کی بات آتی ہے تو ہم میں سے اکثریت کے ذہن میں صرف ڈیری پراڈکٹس خصوصاً دودھ کا ہی ذکر آتا ہے ۔ یہ درست ہے کہ دودھ کیلشیئم اور وٹامن ڈی ضرور فراہم کرتی ہیں لیکن کیا یہ جاننا ضروری نہیں کہ اس کے علاوہ بھی کچھ اشیاء ایسی ہیں جو کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ وہ لوگ جو دودھ سے دور بھاگتے ہوں وہ یہ سن کر زیادہ خوش نہ ہوں۔کہنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ دودھ سے بنی مصنوعات ترک کردیں یہ بے شک کیلشیئم اور وٹامن ڈی کیلئے بہترین ذریعہ ہیں۔دراصل آپکو صرف یہ باور کرانا مقصود ہے کہ اگر آپ اپنے کھانے میں ان غذاؤں کا انتخاب بھی کریں جو آپکی ہڈیوں کیلئے مفید ہیں تو کیا زیادہ بہتر نہ ہوگا۔یقیناًیہ بات ان لوگوں کیلئے خوشی کاباعث ہوگی جو دودھ سے الرجک رہتے ہیں یا پھر دوسری وجوہات کی بناء پر دودھ پینے سے گریز کرتے ہیں۔

کیلشیئم کے حصول کیلئے دوسرے ذرائع

اگر آپ اپنی غذا میں کیلشیئم کی صحیح مقدار نہیں لیتے تو آپکی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں50سال کی عمر تک عورتوں اور مردوں کو روزانہ1000 ملی گرام کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 50 سال سے بڑی عمر کے افراد کی یہ ضرورت بڑھ کر 1200 ملی گرام تک پہنچ جاتی ہے سبزیاں اور مچھلی کیلشیئم سے بھرپور غذائیں ہیں جو آپکو ڈیری غذاؤں کا متبادل فراہم کرتی ہیں تاکہ آپ روزانہ اپنی کیلشیئم کی ضرورت کو پورا کرسکیں۔ بہت سی سبزیاں ایسی ہیں جو وافر مقدار میں کیلشےئم رکھتی ہیں لیکن کچھ سبزیاں ایسی بھی ہیں جن میں موجود دوسرے مرکبات کیلشیئم کے انجذاب میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

ابلی ہوئی پالک کا آدھا کپ 115ملی گرام کیلشیئم مہیا کرتاہے لیکن آپکو دودھ کے گلاس سے ملنے والی قابلِ انجذاب کیلشیئم کی مقدار حاصل کرنے کیلئے پالک کی ایسی 16سرونگز کھانی ہونگی۔ اسکے برعکس بروکلی،بوک چوئے،بندگوبھی،سرسوں اور شلغم کے پتوں سے آپکو ایسی کیلشیئم مل سکتی ہے جو ڈیری مصنوعات کی طرح آسانی سے جذب ہو سکتی ہیں ایک کپ ابلی ہوئی بروکلی میں تقریباً 70ملی گرام کیلشیئم موجود ہوتی ہے اسکے علاوہ کیلشیئم کے دیگر ذرائع میں خشک انجیر،سفید لوبیا، بادام اور تازہ سوئے بینز نمایاں طورپرشامل ہیں۔

ڈبہ پیک سارڈین اور سامن(مچھلیاں) جنہیں انکی باریک ہڈیوں کے ساتھ کھایا جاتا ہے کیلشیئم فراہم کرتی ہیں سارڈین کی3 اونس کی سرونگ میں تقریباً 324ملی گرام کیلشیئم ہوتی ہے جبکہ 8اونس بغیر چکنائی والے دودھ کے ایک گلاس میں302ملی گرام کیلشیئم موجود ہوتی ہے۔ اورنج جوس ، سوئے فوڈز اور ناشتہ کے دلیہ میں بھی اسکی کافی مقدار موجود ہوتی ہے انمیں سے کچھ غذاؤں میں تو ہڈیاں تعمیر کرنے والی وٹامن ڈی بھی موجود ہوتی ہے۔

وٹامن ڈی والی غذائیں

کیلشیئم کے انجذاب کیلئے وٹامن ڈی بہت ضروری ہے اگر آپ مناسب مقدار میں وٹامن ڈی نہیں لیتے تو آپکا جسم بہت ذیادہ مقدار میں پیرا تھائی رائیڈ ہارمون خارج کرنا شروع کر دیتا ہے اس ہارمون کی جسم میں ذیادتی ہڈیوں کی توڑ پھوٖڑ اور تکلیف کا باعث بنتی ہے حیرت انگیز حد تک لوگوں کی بڑی تعداد وٹامن ڈی کی کمی کاشکار ہے اگر چہ آپکا جسم براہِ راست دھوپ سے وٹامن ڈی تھری کو لے سکتا ہے لیکن یہ ناقابلِ بھروسہ ہے ۔جو لوگ دھوپ والے علاقوں میں رہتے ہیں انکا جسم موزوں مقدار میں وٹامن ڈی نہیں بناسکتا اور پھر بڑی عمر میں آپکا جسم اتنا مستعد نہیں رہتا کہ دھوپ میں وٹامن ڈی بنا سکے۔

کچھ غذاؤں میں یقیناً وٹامن ڈی ہوتی ہے لیکن قابلِ ذکر مقدار میں نہیں ہاں البتہ سامن ، میکرل،ٹونا، سارڈین مچھلیوں، انڈے کی زردی اور سالم اناج اسکے بہترین ذرائع ہیں ایک اندازہ کے مطابق 50سے 70سال کی عمر کے افراد کو روزانہ 400انٹرنیشنل یونٹس اور اس سے زائد عمر کے افراد کو روزانہ 600یونٹس وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے ایک ریسرچ کے مطابق ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو 800 یونٹس وٹامن ڈی روزانہ لینی چاہے کیونکہ یہ ہڈیوں اور صحت کے دیگر امور میں نہایت اہم ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کچھ مطالعات کے مطابق صرف کیلشیئم کے حصول میں اضافہ اآپکو بڑی عمرمیں فریکچرز سے محفوظ رکھنے کیلئے کافی نہیں ہوتاالبتہ وٹامن ڈی فرق پیداکرتی ہے ۔لہٰذا کوشش کریں کہ اپنے روزمرہ کے کھانوں میں ان اشیاء کااستعمال بھی کریں جو آپکو صحت مند بنانے میں معاون کردار ادا کر سکیں۔کیونکہ صحت ہے تو سب کچھ ہے!

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...