بچہ دانی نکلوانے کا آپریشن ، وجوہات اور اثرات

31,023

بچہ دانی نکلوانے کے آپریشن کو ہسٹیریکومی کہتے ہیں ۔سیزیرئین /سیکشن سی کے بعد خواتین میںیہ آپریشن تیزی سے عام ہو رہاہے۔ امریکہ میں تو ہر تین میں سے ایک عورت ۶۰ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی یہ آپریشن کرا لیتی ہے ۔

ناقدین اس آپریشن کے مقصدیت پر اعتراض کرتے ہیں،کیوں کہ یہ بات بھی مشاہدہ میں آتی ہے کہ بلا ضرورت اوربے مقصد بھی یہ آپریشن کیا جا رہا ہے جس کے لئے ڈا کٹر علیحدہ سے معاوضہ وصول کرتے ہیں۔ بچہ دانی نکلوانے کا آپریشن محض ضبط تولید کے لئے کروانا درست نہیں۔

یہ آپریشن اس صورت میں کیا جاتا ہے جب حیض، رحم میں کینسر ،رسولی یا کوئی اور خرابی پیدا ہوجائے۔ پیچیدہ صورتوں کے علاوہ معمولی مسائل کا حل اگر دیگر علاج و معالجے کے ذریعے ممکن ہے تو اس سرجری سے اجتناب ہی بہتر ہے۔

بچہ دانی نکلوانے کی بنیادی وجوہات

۱۔رحم کا سرطان

رحم ،رحم کی گردن یا بیضہ دانیوں کا سرطان چالیس برس سے زیادہ عمر کی عورتوں کو سب سے زیادہ ہوتا ہے۔اس کی پہلی علامت خون کی کمی یا بے وجہ خون کا بہاؤ ہے۔بعد میں پیٹ کے اندر ایک سوجن سی ہوتی ہے جو بے چین کرتی ہے یا درد پیدا کر دیتی ہے۔
رحم کی گردن کے سرطان کو بالکل شروع میں پکڑ نے کے لئے ایک خصوصی ٹیسٹ ہوتا ہے ۔ بیس برس سے زیادہ عمر کی تمام عورتوں کو یہ ٹیسٹ کرا لینا چاہئے۔رحم کے کینسر کا پہلا شک ہوتے ہی طبی امداد اور علاج ضروری ہے گھریلو چٹکلوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔

۲۔ رحم کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا

رحم کے اندرونی تہہ میں موجود ٹشوزبڑھ جانے کے نتیجے میں کثرت اور قلت حیض ، یا حیض کا درد سے آنا جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں ۔بعض اوقات بانجھ پن ہو جاتا ہے یہ بچہ دانی نکلوانے کی دوسری عام وجہ ہے

۳۔ رحم کا گرنا یا پلٹنا

جب رحم کیٹشوزڈھیلے پڑ جائیں تورحم کی نلی یا فرج کی جانب ڈھلک جاتا ہے جس سے پیشاب میں انفیکشن ،پیشاب پر کنٹرول نہ ہونا ،ہا ضمہ خراب رہنا ،ہارمونز کا تبدیل ہونا ،حیض کا بند ہونا جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں ۔لہذا ان مسائل سے نجات حاصل کرنے کے لئے خواتین رحم نکلوانا ان مسائل کا حل سمجھتی ہیں ۔

۴۔ رسولی

یوں تو رحم کی رسولی کا علاج سرجری کے بغیر بھی ممکن ہے لیکن اگر رسولی کا سائز بڑھتا چلا جائے تو وہ اندام نہانی میں تکلیف کا با عث بن جاتی ہے جس سے خون کا ڈسچارج کئی دنوں تک ہوتا رہتا ہے ۔ اس سے اینیمیا کی شکایت ہو جاتی ہے ۔ ایسی حالت میں ڈاکٹر بچہ دانی نکلوانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

۵۔ کثرت حیض یا قلت حیض

رحم یا کوکھ میں اوپر کی جانب دو خم کھائی ہوئی نالیاں ہوتی ہیں۔ ان نالیوں کے سروں پر دو غدود ہوتے ہیں جنھیں بیضہ دانیاں یااووریزکہتے ہیں ۔یہ غدود ہار مونز اور نسوانی بیضہ پیدا کرتے ہیں۔ن ہارمونز کا نام ایسٹروجن اور پروجیسٹرین ہے ۔

نسوانی جسم میں ان ہارمونز کی مقدار میں باقاعدہ اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے جو ایک ماہ میں اپنا سائیکل پورا کرتا ہے۔اگر اس سائیکل میں توازن نہ ہو تو کثرت حیض یا اس میں قلت کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ ایسی حالت میں بچہ دانی کا آپریشن کرایا جاتا ہے ۔

سرجری کے منفی اثرات

۱۔ ۱۰ سے ۴۰ فیصد خواتین یہ شکایت کرتی ہیں کہ اس سرجری کے بعد انھیں جنسی ملاپ میں لطف محسوس نہیں ہوتا ۔
۲۔ بچہ دانی نکلوانے کے بعد بعض اوقا ت فرج سکڑ جاتا ہے جس سے خواتین کو ملاپ کے دوران تکلیف ہوتی ہے یا خون بہنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔جس سے شوہر اکثر اپنی بیویوں سے دور ہو جاتے ہیں ۔اس لئے یہ سرجری اپنے شریک حیات کی رضا مندی کے بغیر نہیں کرانی چاہئے۔
۳۔ اس آپریشن کے بعد ماہواری آنا بند ہو جاتی ہے ۔جس سے صحت کے کئی مسائل بھی در پیش آسکتے ہیں۔
۴۔ اس سرجری کو کرانے کے بعد ۲۵ پاؤنڈ تک وزن بڑھ سکتا ہے جو کہ ایک سال تک مشکل سے کم ہوتا ہے۔
۵۔ خواتین جلد تھکنے ،کمر کے درد،جوڑوں کے درد میں مبتلا ہو سکتی ہیں ۔
۶۔ بعض خواتین کو تیز بخار اور فرج سے خون کے بہاؤ کی شکایت ہو جاتی ہے۔
۷۔ بعض خواتین نفسیاتی طور پر اس بات کو قبول نہیں کر پاتیں کہ وہ کبھی ماں نہیں بن پائیں گی ۔جس سے وہ جزباتی طور پر عدم استحکام کا شکار ہو جاتی ہیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...