موسمِ سرما میں بچوں کی حفاظت

1,727

ویسے تو ہر موسم میں بچوں کی دیکھ بھال کی بہت ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ موسم کے اتار چڑھاؤ بچوں پر بہت جلدی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ویسے تو بدلتا موسم ہر شخص پر ہی اپنے اثرات مرتّب کرتا ہے، مگر بچے اس کی لپیٹ میں زیادہ آتے ہیں ،بالخصوص سردیوں میں، کیونکہ بڑوں کی نسبت بچوں میں قوتِ مدافعت قدرے کم ہوتی ہے۔ لہٰذا سردیوں میں نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار جلد ہی ان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ سردیوں میں ناک بند ہونا،الرجی، خارش اور نمونیا جیسے امراض میں بہت شدت پید اہوجاتی ہے۔ زیادہ ٹھنڈک کی وجہ سے ناک، کان ،حلق ،ٹانگیں اور پسلیوں کی تکلیف میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ نوزائیدہ بچے موسم کی سختی کو برداشت نہیں کرپاتے، لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ موسمِ سرما کے آنے سے پہلے ہی بچوں کی غذا میں ایسی چیزیں شامل کرنا شروع کردیں کہ یہ بیماریاں زیادہ شدت اختیار نہ کرسکیں۔ ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں جن کے سبب ان بیماریوں کی روک تھام ممکن ہوسکے۔ کیونکہ نزلہ بخار کی شدت کی وجہ سے نمونیا ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کی پسلیاں چلنے لگتی ہیں اور انھیں سانس لینے میں قدرے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

چھوٹے بچوں کے پاؤں ،سر اور سینے کو خاص طور پرگرم کپڑوں سے ڈھانپ کے رکھنا چاہیے۔ بڑے بچوں کو بھی اسی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کہ انھیں مناسب گرم کپڑے پہنائے جائیں۔ ٹھنڈے پانی کے استعمال سے دور رکھا جائے،بازا رکی اشیاء پاپڑ، ٹافیاں اور چاکلیٹ وغیرہ سے دوررکھا جائے، کیونکہ اس سے گلا اور سینہ خراب ہوکر انفیکشن کا اندیشہ ہوتا ہے۔ جب بچوں کو نہلانا ہوتو اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ انھیں نیم گرم پانی سے نہلائیں اور نہلانے کے بعد انھیں اجوائن کا قہوہ بناکر پلایا جائے۔اس موسم میں شہد کا استعما ل بھی بے حد مفید ہے۔ابلے ہوئے انڈے کی زردی بھی فائدہ مند ہے۔ نوزائیدہ بچوں کو انڈے کی کچی پکی زردی چٹائی جائے اور بڑے بچوں کو اُبلے ہوئے انڈے کے ساتھ نیم گرم دودھ دینا چاہیے۔

موسمِ سرما میں خشک میوہ جات کا استعمال بھی ایک مناسب مقدار میں کرنا چاہیے۔کوشش کریں کہ شروع ہی سے ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں کہ اینٹی بائیوٹک دینے کی نوبت ہی نہ آئے۔ کیونکہ زیادہ اینٹی بائیوٹک دوائیں بچوں میں قوتِ مدافعت مزید کم کردیتی ہیں جس سے بیماریوں کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔جوشاندہ سردیوں میں بہترین ٹانک ہے اور سردی کے اثرات سے بچاتا ہے۔اسی طرح شہد اور پانی ملا کر پکا کر پلانے سے انسان سردی کے اثرات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بچوں کو سوتے وقت شہد دینا انھیں نمونیا وغیرہ سے دور رکھتا ہے۔جبکہ سردیوں میں کھجوروں کا استعمال سردی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں کافی مدد دیتا ہے۔

یوں تو ہر موسم میں ہی بچوں کی مالش پابندی سے کرنی چاہیے،لیکن موسمِ سرما میں بچوں کی جلد کوبھی زیادہ توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔بچوں کو نیم گرم پانی سے غسل کے بعد سرسوں کے تیل سے ان کی خوب رگڑ رگڑ کے مالش کریں ۔یہ مالش ان کی جلد کو قوت بخشے گی۔ جلد ہمارے جسم کا حساس ترین حصہّ ہے اور بچوں کی جلد تو بہت ہی نرم و نازک ہوتی ہے اسی لیے شروع ہی سے ان کی حفاطت کریں۔بچپن ہی سے ان باتوں پر توجہ دینے کے نتیجے میں بچے صحت کے مختلف مسائل کا شکار ہونے سے بچے رہیں گے۔آپ کی ذراسی توجہ کی بدولت ابتدا ہی میں ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔بچوں کی مالش اس وقت تک جاری رکھیں جب تک وہ کئی سال کے نہ ہوجائیں۔

جو مائیں بچوں کو فیڈ کراتی ہیں انھیں خود بھی بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا وہ خود ٹھنڈا پانی، ٹھنڈے مشروبات اور ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کریں۔مائیں خود بھی گرم کپڑے پہنیں اور خشک میوہ جات کو اپنی خوراک کا لازمی جزبنائیں۔کیونکہ ماں تن درست رہے گی تو بچہ بھی تن درست رہے گا۔

بس اب موسم تبدیل ہونے کو ہے ہلکی سی سردی کو بھی بچوں کے لیے معمولی نہ سمجھیں لہٰذا احتیاطی تدابیر پر ابھی سے عمل شروع کردیں۔ تاکہ موسمِ سرما میں آپ اور آپ کے بچے پُرسکون اور خوشگوار زندگی گزار سکیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...