دوران حمل جگر کے امراض

3,880

حمل کے دوران عورتوں میں بعض بیماریاں شدت سے حملہ آورہوتی ہیں۔کچھ بیماریوں کے خلاف دوران حمل خواتین میں قوت مدافعت پیداہوجاتی ہے۔مثلاً وبائی اورماحولیاتی امراض اس حالت میں عورت پرجلدی حملہ نہیں کرپاتے یعنی ان کے خلاف حاملہ کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔
حمل کے دوران حاملہ عورت پرجگر کے بعض امراض آسانی سے حملہ کرسکتے ہیں ۔ان امراض کاشکار زیادہ تر ایسی خواتین ہوتی ہیں جوپہلے سے ہی جگر کی کمزوری کاشکار ہوں۔
ایسے حالات میں اگر اس کے مطابق صحیح دوا استعمال کی جائے تونہ صرف عورت بہت سی بیماریوں سے بچ جاتی ہے بلکہ ایسی بہت سی بیماریوں سے اپنے ہونے والے بچے کوبھی عمربھر کے لئے محفوظ کرلیتی ہے اوربچے کوکسی قسم کی وراثتی بیماری کاخطرہ نہیں رہتا۔
دوران حمل عام طورسے جگر کے دو طرح کے امراض زیادہ آسانی سے حملہ آور ہو سکتے ہیں وہ یہ ہیں:

۱۔صفرا یاCholestesis

اس مرض کی علامات میں سے ایک جسم میں مختلف ہاتھوں اور پیروں میں شدید خارش ہونا ہے ۔صفرا یاCholestesis کی اہم وجوہات میں سے ایک وجہ حمل بھی ہے۔دورانِ حمل چونکہ جسم میں ایسٹروجن کی مقدار بڑھ جاتی ہے اس لئے عموماًجسم میںدوتبدیلیاںواقع ہوتی ہیں۔ایک تویہ کہ کامن بائل ڈکٹ موٹی ہوجاتی ہے اوردوسرایہ کہ صفراگاڑھاہوجاتاہے۔

صفراکااجتماع ایک مزاجی بیماری ہے اس لئے یہ زیادہ تر ان خواتین کوہوتی ہے جن کاجگر پہلے سے ہی کمزورہواورجسم میں ایسٹروجن کی مقدار بڑھنے سے ان کی تکلیف میں اضافہ ہوجاتاہے۔صفراکے اجتماع کی وجہ سے پورے جسم میں خارش شروع ہوجاتی ہے۔صفرامیں رکاوٹ کی وجہ سے پتہ میں درد ہوتارہتاہے۔صفرانہ ہونے کی وجہ سے فضلہ سفید رنگ کاآتاہے۔اگر یہ تکلیف لمبے عرصے تک رہے تو اس وجہ سے یرقان بھی ہوسکتاہے۔صفرا کے اجتماع سے بچے پرکوئی اثر نہیں پڑتا لیکن اگر یرقان شدت اختیار کرلے تو بچے کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتاہے۔

۲۔جگر میں چربی بننا

دوران حمل جگرمیں چربی کے اجتماع کی دووجوہات ہوتی ہیں۔ ایک موٹاپااوردوسرا کاربوہائیڈ ریٹس کازیادہ استعمال ۔ان دونوں صورتوں میں ہی خون میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اورانہی کی وجہ سے جگر میں بھی چربی جمع ہوجاتی ہے۔
دورانِ حمل اکثر خواتین میں یہ تکلیف نظرآتی ہے۔اسکی وجہ عام طورسے یہ ہوتی ہے کہ دوران حمل خواتین کی خوراک میں کاربوہائیڈریٹس کااستعمال بڑھ جاتاہے جس کے باعث ان کاوزن بھی بڑھ جاتاہے۔اس طرح ان کے جگر میں بھی چربی کی زیادتی ہونے لگتی ہے۔لیکن اس کی وجہ سے انھیں کسی قسم کی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ۔بغیر دوا کے ہی یہ کیفیت ٹھیک ہوجاتی ہے بس چکنائی والی اشیاء اورکاربوہائیڈریٹس کاضرورت سے زیادہ استعمال کم کرناچاہئے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...