ماں صحت مند تو بچہ صحت مند

1,661

خاتونِ خانہ کی حیثیت سے پورے گھر کی ذمّے داری عورت پر ہوتی ہے۔ شوہر کی خدمت اور بچوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ وہ حمل اور زچگی کے مراحل سے بھی گزرتی ہے۔ مکمل صحت مندی کے بغیر یہ ممکن نہیں کہ وہ احسن طریقے سے یہ سارے روزمرہ کے کام انجام دے سکے۔ خراب یا کم زور صحت رکھنے والی عورت صحت مند بچے کو جنم نہیں دے سکتی۔ عورت صحت مند ہوگی توپیدا ہونے والا بچہ بھی صحت مند ہو گا۔ ماں کی غذا اور نگہداشت دورانِ حمل بہت اہمیت رکھتی ہے، کیوں کہ بچے کی نشوونما ماں کی غذا پر منحصر ہوتی ہے۔ عورت کو دورانِ حمل متوازن غذا کھانی چاہیے۔ بالخصوص حاملہ خواتین کو پانچ اہم حیاتین (وٹامنز) اور معدنیات (منرلز) کی ضرورت ہوتی ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔ آئرن، فولک ایسڈ ، کیلشیم، آیوڈین اور وٹامن اے۔

وٹامنز

وٹامنز سے بھرپور غذائیں صحت کے لیے بے حد ضروری ہیں، بالخصوص حاملہ خواتین کو وٹامنز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا ماں بننے والی خواتین کو ایسی غذا لینی چاہیے جو وٹامنز سے بھرپور ہو۔ خاص طور پر مختلف پھل اور تمام سبزیاں اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل رکھیں تو وٹامنز کی خاصی مقدار حاصل ہوتی رہے گی۔ وٹامنز کی کمی کئی طرح کے مسائل پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اگر روزانہ مناسب مقدار میں وٹامنز حاصل ہوجائیں تو اس سے نہ صرف حاملہ خواتین اپنی صحت بہتر بنا سکتی ہیں ،بلکہ پیدا ہونے والے بچے کی صحت بھی اچھی ہوگی۔ پھل، سبزیاں اور اناج وٹامنز کے حصول کا ذریعہ ہیں۔

آئرن

آئرن خون کے صحت مند سرخ خلیات کی تشکیل کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں تشکیل پانے والا بچہ ماں ہی سے آئرن کا ذخیرہ تعمیر کرنے میں مدد لیتا ہے، جوکہ پیدائش کے بعد چار سے چھ ماہ تک اسے صحیح سالم رکھتا ہے۔ حمل کے دوران خون کی کمی کی کیفیت عام ہوتی ہے۔ تین ماہ کے حمل سے پیدائش تک کا بچہ اپنی غذا ماں کے خون سے حاصل کرتاہے، جس کی وجہ سے ماں کے خون میں ہیموگلوبین کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ ماں کے آئرن کی ایک تہائی مقدار اس کے بچے کو چلی جاتی ہے، لہٰذا ماں کو اپنی ہیموگلوبین کی مقدار نارمل رکھنے کے لیے ایسی غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے جو آئرن کی وافر مقدار رکھتے ہیں۔

عام طور پر دیکھا جاتاہے کہ ایسی مائیں جن کے جسم میں آئرن کی کمی واقع ہوجاتی ہے، آکسیجن کی قلّت کی بنا پر بار بار تھکن محسوس کرتی ہیں۔ ان کی طبیعت میں سستی نظر آتی ہے، اِس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ انھیں آئرن کی ضروری سپلائی ملتی رہے، کیوں کہ اس نازک دور میں انھیں اپنی تمام تر قوت درکار ہوتی ہے۔ آئرن کی بڑھتی ہوئی ضرورت ماں کو خون کی کمی (اینیمیا) سے بچاتی ہے، اِس لیے آئرن سے بھرپور غذا حاملہ عورت کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ کلیجی، انڈے کی زردی، گوشت، پالک، کھجور اور ہرے پتوں والی سبزیوں میں وافر مقدار میں آئرن پایا جاتا ہے۔

کیلشیم

یہ منرل ہمارے جسم کا ایک بے حد اہم جزو ہے۔ ماں بننے والی خواتین کے لیے اس کی جسم میں موجودگی بے حد ضروری ہے، کیوں کہ ہڈیوں، دانت کی مضبوطی، دل اور جسم کی عمدہ کارکردگی کے لیے کیلشیم بہت ضروری ہے۔ یہ خون کو منجمد نہیں ہونے دیتا اور معدے کو مضبوط کرتا ہے۔ حاملہ عورت کو کیلشیم کی اچھی سپلائی درکار ہوتی ہے۔ خاص طور پر آخری تین مہینوں کے دوران، کیوں کہ اس دور میں بچے کی جسمانی تشکیل تیزی سے ہوتی ہے اور دانت تشکیل پارہے ہوتے ہیں ،اِس لیے جنین کو مضبوط دانت اور ہڈیاں تشکیل دینے کے لیے کیلشیم کی اضافی مقدار درکار ہوتی ہے۔ کیلشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ دودھ اور اس کی دیگر مصنوعات ہیں۔

اس کے علاوہ سبز پتوں والی سبزیاں جیسے چولائی کا ساگ، میتھی کا ساگ، سرسوں کا ساگ، شلجم، گاجر، گوبھی، اروی، چقندر اور مولی بھی کیلشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ کیلشیم کی کمی سے مختلف شکایات رہنے لگتی ہیں جیسے سستی، کاہلی، بے خوابی، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، پٹھے چڑھ جانا، ذہنی انتشار، انفیکشن کے خلاف مزاحمت میں کمی، بدہضمی اور تیزابیت وغیرہ۔ اگر حاملہ عورت میں کیلشیم کی کمی ہو تو یہ تمام اثرات بچے میں بھی آجاتے ہیں،اس لیے حاملہ عورت کو کیلشیم سے بھرپور غذائیں اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل رکھنی چاہئیں۔

فولک ایسڈ

جسم کو خون کے صحت مند سرخ خلیے بنانے کے لیے فولک ایسڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایک انتہائی لازمی غذا ہے، جوکہ حاملہ عورت اور اس کے بچے کے لیے بہت اہم ہے۔ فولک ایسڈ کی کمی سے حاملہ عورت میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور نومولود بچے کے لیے شدید مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، اِس لیے حمل کے دوران کافی مقدار میں فولک ایسڈ لینا خاص طور پر اہم ہوتا ہے۔ یہ جزو بچے کے نروس سسٹم کی نشوونما کے لیے بے حد ضروری ہے۔ اگر حاملہ عورت میں فولک ایسڈ کی کمی ہوگی تو یہ ان خلیات کومتاثر کرنے کا سب بن سکتا ہے، جو ہماری صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جیسے سرخ خلیے جو خون بنانے میں کارآمد اور اہم ہیں۔

فولک ایسڈ کی کمی کا انتہائی عام اثر اعصابی ٹیوب کی خرابی ہے، اِس لیے حاملہ خواتین کے لیے یہ بات انتہائی اہمیت رکھتی ہے کہ انھیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ اپنی غذا میں فولک ایسڈ سے بھرپور اشیا شامل نہیں کریں گی تو ان کے بچے اعصابی نقائص کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فولک ایسڈ کے عمدہ ذرائع میں ہرے پتوں والی سبزیاں خاص طور پر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر سبزیوں میں بھی فولک ایسڈ کی کچھ مقدار موجود ہوتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...