شیر خواربچوں کی بیماریاں اور علاج

4,349

شیرخوار بچہ جب بیمار ہوتا ہے تو وہ اپنی تکلیف کسی کو بتا نہیں سکتا۔ بچے کی حرکات و سکنات ہی سے اس کی تکالیف کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ کسی تکلیف کے نہ ہونے کی صورت میں تندرست بچہ خوش و خرم رہتا ہے۔ دودھ رغبت سے پیتا ہے اور آرام سے گہری نیند سوتا ہے لیکن اگر بچہ کسی تکلیف میں مبتلا ہوجائے تو پھر روتا ہے، بے چین رہتا ہے۔ دودھ رغبت سے نہیں پیتا۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ بچے کے حالات پر گہری نظر رکھیں۔ اگر بچے کے معمولات میں فرق آجائے تو اس کے اسباب جاننے کی کوشش کریں۔

شیر خوار بچوں کو معمولی معمولی امراض میں دوا دینے سے احتیاط کرنا چاہیے۔ دیکھا گیا ہے کہ بچے کو ہونے والے امراض عموماً ماں کی غذائی بد احتیاطی اور بدپرہیزی سے ہوتے ہیں۔ اس لیے انھیں مناسب تدابیر سے رفع کرنا چاہیے اور ماں کی غذا میں احتیاط ہونی چاہیے۔ اگر معمولی اور گھریلو تدابیر سے مسئلہ نہ حل ہوتو معالج کے مشورے سے علاج کریں۔ خود علاجی مناسب نہیں ہے۔ ایسے عمومی امراض جن سے والدین کو آگاہ ہونا چاہیے ذیل میں دیے جارہے ہیں۔

قے آنا

بعض اوقات بچے زیادہ دودھ پی لیتے ہیں یا تیزی سے دودھ پینے کے سبب دودھ پینے کے بعد قے کردیتے ہیں۔ بعض اوقات دودھ کی خیرابی کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔ تاہم یہ کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔ اس کے لیے مناسب تدبیر یہ ہے کہ بچے کو دودھ اس کے ہضم کے مطابق پلایا جائے۔ دودھ صاف ہو، فیڈر کو نیم گرم پانی سے صاف کیا جائے۔ اگر اس طرح قے نہ رُکے تو نرکچور ،پودینہ، چھوٹی الائچی کے دانے تین تین ماشے لے کر باریک پیس کر چھان کر رکھیں اور ایک رتی عرق پودینہ دودوچمچ میں گھول کر دن میں تین چار مرتبہ دودوچمچ پلائیں۔

قبض

پیدائش کے کچھ دیر بعد بچے کو خودبخود پتلا کالے رنگ کا پاخانہ آجایا کرتا ہے جو بعد میں زرد رنگ کا ہوتا ہے۔ لیکن بچے کو قبض ہوجائے یعنی اگر چوبیس گھنٹے میں ایک بار بھی اجابت نہ کرے تو ارنڈی کا تیل(کسٹر آئل) تین ماشے شہد ایک چمچ میں ملاکر چٹائیں۔ اس کے علاوہ تیار شدہ گھٹی بھی ملتی ہے۔ اسے بھی پیٹ صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔تاہم بلا ضرورت گھٹی کا استعمال مناسب نہیں ہے۔

زبان کا جڑنا(تندوا)

اس مرض میں زبان نیچے کی طرف تالو سے اتنی زیادہ چمٹی ہوتی ہے جس سے بچہ ماں کا دودھ چھاتیوں سے اچھی طرح چوس کر نہیں پی سکتا اور بڑا ہوکر ٹھیک طرح بولنے کے بجائے تُتلاکر بولتا ہے۔ اس کا علاج جراحی کا عمل ہے۔ کسی اچھے ماہر معالج سے اس کا آپریشن کرناچاہیے۔

دستوں کی بیماری

شیر خوار بچوں کو عموماً دستوں کی شکایت ہوجاتی ہے۔ اس کا سبب بدہضمی ہے۔ اس لیے بچے کے نظامِ ہضم کو درست رکھنے کی کوشش کی جائے۔ جو بچے ماں کا دودھ پیتے ہیں عموماً انھیں یہ شکایت کم ہوتی ہے۔ایسی صورت میں عرق چہار(چاروں عرق ملے ہوئے) صبح،دوپہر ،شام دودوچمچ پلایا کریں۔

سرخ دانے

بعض بچوں کی جلد بہت حساس ہوتی ہے۔ پیدا ئش کے بعد سرخ دانے نکل آتے ہیں۔ پیشاب سے لنگوٹ بھیگ جاتا ہے۔ پیشاب کی تیزابیت سے جلد متاثر ہوجاتی ہے۔ بعض دفعہ تھوڑی سی بھی گرمی سے جلد متاثر ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں جلد پر سرخ دانے نکل آتے ہیں۔ ان دانوں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی دوائیاں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ازخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ بچے کی جلد پر پاؤڈر چھڑک دیا کریں یہی کافی ہے۔

یرقان

بعض بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد یا ایک دوروز بعد یرقان ہوجاتا ہے۔ آنکھیں پیلی ہوجاتی ہیں۔ یہ عام طبعی قسم کا یرقان ہے جسے پیدائشی یرقان کہتے ہیں۔ ایسے بچوں کوماں کا دودھ پلانا مناسب ہے اور عرق کاسنی دن میں تین بار ایک ایک چمچ ایک ہفتے تک پلادیں۔ عام طورپر ایک ہفتے میں یرقان ختم ہوجاتا ہے۔

آنکھیں دُکھنا

اس مرض میں بچے کی آنکھیں دُکھتی ہیں جس کی وجہ بچے کی آنکھوں کی صفائی سے غفلت ہے۔ بچے کی آنکھیں ہمیشہ صاف رکھی جائیں اور کوئی اچھا سرمہ استعمال کرایا جائے۔عرق گلاب سے بھی آنکھیں صاف کرنا مناسب ہے۔

کساح(ہڈیوں کا نرم پڑجانا)

اس بیماری کا سبب دوران حمل زچہ کو مناسب غذا نہ ملنا ہے۔ جس سے بچے کی ہڈیاں نرم پڑجاتی ہیں۔ بعض اوقات یہ پیدائشی طورپر بھی نرم ہوتی ہیں اور چھا دودھ نہ ملنے کی وجہ سے بھی ایساہوتا ہے۔ جن بچوں میں یہ تکلیف ہو ان کے دانت دیر سے نکلتے ہیں۔ معالج کے مشورے سے علاج کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...