بچوں میں ڈپریشن کی وجوہات

2,631

اکثر دیکھا گیا ہے کہ والدین کے گھریلو جھگڑے بھی بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ والدین کے درمیان تناؤ انھیں ڈپریشن میں مبتلا کردیتا ہے۔ والدین کا منفی رویہ بھی بچے کی شخصیت کو متاثر کرسکتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کے سامنے لڑائی جھگڑوں سے اجتناب کریں۔ اپنی تلخیوں کا اظہار بچوں کے سامنے نہ کریں۔

علاوہ ازیں ان کے لیے کمپیوٹر،ٹی وی،ویڈیو گیمز کھیلنے کے اوقات مقرر کریں۔انھیں پُرتشدد اور رونے دھونے والی فلموں سے دور رکھیں کیونکہ یہ بھی بچوں کے دل و دماغ پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔ انھیں پُر سکون ماحول فراہم کریں۔ اچھا کام کرنے پر شاباش دیں۔ آپ کی معمولی سی حوصلہ افزائی بھی بچے کو سرشار کردیتی ہے اور وہ اپنے اندر بہت توانائی محسوس کرتے ہیں۔جن بچوں کو ابتدائی عمر میں شاباشی نہیں ملتی وہ سست رفتار بن جاتے ہیں۔

ویسے بھی ہر بچہ غیر معمولی صلاحیت کا مالک نہیں ہوتا۔عموماً اساتذہ بچوں کی نفسیات سے واقف نہیں ہوتے اس لیے ہر بچے کے لیے علیحدہ ہدایات کی تکنیک ہی نفع بخش ثابت ہوگی کیونکہ والدین بچوں کو قابو کرسکتے ہیں۔اس لیے اگر والدین اساتذہ سے رابطے میں رہیں تو انھیں بچوں کی کمزوریوں کے بارے میں آگاہی مل سکتی ہے۔ اس طرح وہ اساتذہ کی مدد سے بچوں کی بہت رہنمائی کرسکتے ہیں۔


مزید جانئے :وقت سے پہلے سنِ بلوغت اسباب اور احتیاط

 

بعض بچے سست ہونے کی وجہ سے ڈائری لکھ کر نہیں لا سکتے ہیں یا پھر شرمیلے ہونے کی وجہ سے دوسرے بچوں سے پٹتے ہیں ۔اپنی چیزیں کلاس میں گم کردیتے ہیں۔ایسے میں اساتذہ اور والدین کی ڈانٹ انھیں ڈپریشن میں مبتلا کردیتی ہے والدین کا فرض ہے کہ ان کی کمزوریوں کو دورکرنے میں ہمیشہ خوش دلی سے ان کی مدد کریں۔انھیں بتائیں کہ ہوم ورک کو بہتر انداز میں کیسے کیا جاسکتا ہے۔

انھیں اپنی چیزوں کی حفاظت کرنا سکھائیں۔ان کے اندر اعتماد پیدا کریں تاکہ وہ اپنے چھوٹے موٹے مسائل خود حل کرسکیں۔

بچوں کو ڈرپوک نہ بنائیں۔ بے جا ڈانٹ ڈپٹ سے اجتناب کریں۔ ان کیساتھ ایسا رویہ رکھیں کہ وہ اپنے مسائل آپ کو بتا سکیں۔ بعض والدین ایک وقت میں بہت سے کام بتادیتے ہیں حالانکہ ایک وقت میں ایک ہی کام بہتر انداز سے کیا جا سکتا ہے۔زیادہ اسباق انھیں مشکلات میں مبتلا کرسکتے ہیں۔سبق یاد کراتے وقت اگر وہ آپ کی ہدایات صحیح طریقے سے سمجھ لے تو ٹھیک ورنہ آپ اپنا طریقہ کار تبدیل کرلیں۔بچوں کو سکھانے کے لیے کئی انداز کی حکمتِ عملی اختیار کی جاسکتی ہے۔اساتذہ اور والدین کی انفرادی توجہ سے ایسے بچوں میں بہرتی لائی جاسکتی ہے۔

بعض اوقات بچے اپنی متاثرہ کارکردگی کی رپورٹ گھر لے کر نہیں آتے۔اسے اعتماد دیں تاکہ وہ اپنی خراب رپورٹ چھپانے کی کوشش نہ کرے۔ اگر بچے کی صلاحیت میں گڑ بڑ ہے تو اس مسئلے کو دانش مندی سے حل کریں۔ بچے کو اس حد تک نہ ڈرایا کریں کہ وہ خوفزدہ ہوجائے۔خراب کارکردگی کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کریں۔ بعض اوقات بچے کو اسکول کے اندر مختلف سماجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس پہلو پر نظر رکھیں۔یہ بھی جاننے کی کوشش کریں کہ اسے گھر میں کن مسائل کاسامنا ہے۔

بچوں کے مسائل کو حل کرنا والدین کی ذمے داری ہے۔اپنے گھر کے افراد اوربچے کے اساتذہ کے ساتھ اس کے معاملات پر بات کریں۔اس کی ذاتی حیثیت کا احترام کریں۔دوسرے بچوں کے سامنے اس کے ساتھ اچھا رویہ رکھیں۔آپ کا محبت بھر اطرزِ عمل بچے کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا۔صرف یہی طریقہ اسے خوف اور ڈپریشن سے نکال سکتا ہے۔


مزید جانئے: ہارمونز میں عدم توازن کی وجوہات ، علامات اور احتیاط

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...