دس باتیں جو بچوں سے کرنی ضروری ہیں

77,005

1۔بہت خوب! یا شاباش

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہر بار آپ کے بچے کی جانب سے کوئی نئی بات سیکھنے پر ’’بہت خوب‘‘ یا ’’شاباش‘‘ وغیرہ جیسے عام سے الفاظ کہنابجائے اس میں اعتماد پیدا کرنے کے، آگے بڑھنے کے لئے اسے آپ کی تعریف کا محتاج بنا دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی تعریف مناسب و موزوں مواقع پر کریں اور مختصرالفاظ استعمال کریں یعنی بجائے اسکے کہ ’’بہت اچھا کھیلے‘‘ یہ کہیں کہ ’’اپنے ساتھیوں کا تم نے اچھی طرح ہاتھ بٹایا۔‘‘

2۔محنت کی ترغیب

سچ ہے کہ بچہ جتنا زیادہ وقت سیکھنے میں صرف کرے گا اس کی مہارت اتنی ہی بڑھے گی۔ مگر دوسری جانب یہ پرانی کہاوت اس دباؤ کو بڑھا سکتی ہے جو آپ کابچہ جیتنے یا مہارت حاصل کرنے کے لئے برداشت کررہا ہوتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں، ’’اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ اگر آپ سے غلطی ہوگئی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے محنت نہیں کی۔ اکثر ایسے بچوں کودیکھا گیاہے جو اپنے آپ سے یہی سوال کرکے خود کو کوس رہے ہوتے ہیں کہ ’میرے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ میں مسلسل محنت کررہا ہو مگر پھر بھی سب سے بہتر نہیں ‘۔‘‘ اس کے بجائے اپنے بچوں کو مزید محنت کرنے کی ترغیب دیں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور اس بہتری پر اسے فخر بھی ہوگا۔

3۔تمہیں کچھ نہیں ہوا

آپ کے بچے کو اگر چوٹ لگ جائے اور وہ دھاڑیں مار کر رونا شروع کردے تو یقیناًآپ کا دل اسے یہ تسلی دینے کو چاہے گاکہ اسے زیادہ چوٹ نہیں لگی۔ لیکن یہ کہنے سے کہ ’تمہیں کچھ نہیں ہوا‘ ممکن ہے کہ وہ اور زیادہ برُا محسوس کرنے لگے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ’’آپ کا بچہ اس لئے رورہا ہے کہ اسے کچھ ہوا ہے۔‘‘ اس صورت حال میں آپ کا کام ہے بچے کو اس کے جذبات سمجھنے اور ان پرقابو پانے میں مدد دیں، ان کی نفی نہ کریں۔ اسے سینے سے لگائیں اور کچھ ایسا کہہ کر کہ’’واقعی تمہیں تو چوٹ لگی ہے،‘‘ اس کے محسوسات کو تسلیم کریں۔ پھر اس سے پوچھیں کہ وہ کیا چاہتا ہے۔۔۔ پٹی کی جائے یا اسے پیار کیا جائے!

4۔ جلدی کرو

اس کے باوجود کہ اسے اسکول کے لئے دیر ہو رہی ہے آپ کا بچہ اپنے جوتوں کے تسمے خود باندھنے کی ضد کررہا ہے (حالانکہ ابھی اسے تسمے باندھنا ٹھیک طرح سے نہیں آئے)۔ مگر اسے جلدی کرنے کو کہنا اس پر دباؤ بڑھا دے گا۔ ایسے موقع پر اپنا لہجہ نرم رکھتے ہوئے کہنا چاہیئے ’’دیر ہو جائے گی بیٹا‘‘ جس سے یہ پیغام جائے گا کہ آپ دونوں ایک ہی مشکل کا سامنا کررہے ہیں۔ کام جلدی کرنے کے عمل کو کھیل میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے یہ کہہ کر کہ ’’دیکھیں پہلے کون اپنا یونیفارم پہنتا ہے!‘‘

5۔ میں موٹی ہو گئی ہوں

آپ وزن میں کمی کررہی ہیں؟ یہ بات اپنے تک رکھیں۔ اگر آپ کا بچہ ہر روز آپ کو ترازو پر کھڑے ہو کر وزن کرتے اور خود کو ’’موٹی‘‘ کہتے ہوئے سنے گا تو انسانی جسم کے بارے میں وہ غلط تصور تخلیق کرسکتا ہے، اس کی بجائے یہ کہنا بہتر ہوگا کہ ’’میں صحت بخش غذائیں استعمال کررہی ہوں کیونکہ اس سے میں ہشاش بشاش رہتی ہوں۔ ‘‘ یہی طریقہ ورزش کے لئے بھی استعمال کریں کیونکہ ’’مجھے ورزش کرنی ہے،‘‘ سے یہ تاثر مل سکتا ہے کہ یہ ایک بوجھ ہے جبکہ یہ کہنے سے کہ ’’آج کا دن بہت اچھا ہے ۔۔۔ میں ٹہلنے جارہی ہوں‘‘ آپ کی بچی یا بچہ متاثر ہوکر آپ کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔

6۔ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں

اپنے بچے کی جانب سے کسی کھلونے کی فرمائش کرنے پر یہ جملہ دہرانا بہت آسان ہے مگر خیال رہے کہ یہ کہنے سے آپ کے بچوں پر غلط تاثر پڑ سکتا ہے جو انہیں احساس محرومی میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اور جب آپ کوئی مہنگی گھریلو شے خریدیں تو چھوٹے بچے اپنی معصومیت میں آپ سے استفسار کرسکتے ہیں کہ ’’آپ تو کہہ رہی تھیں کہ آپ کے پاس پیسے نہیں۔ پھر یہ چیز کیسے خرید لی؟‘‘ لہٰذا یہی بات کہنے کا کوئی متبادل طریقہ منتخب کریں جیسے ’’ہم یہ نہیں خرید رہے کیونکہ ہمیں کئی اہم چیزیں خریدنی ہیں۔ اس کے لئے پیسے بچا رہے ہیں۔‘‘اور آپ کا بچہ بحث پر اتر آئے تو آپ کے پاس بچاؤ کا راستہ یہ ہے کہ اسے سمجھا نا شروع کردیں کہ بچت کس طرح کی جاتی ہے۔

7۔ کسی اجنبی سے بات مت کرو

چھوٹے بچوں کے لئے یہ بات سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ اگر کسی کو جانتے نہ ہوں پھر بھی اس کے اچھے رویے کی بنا پر وہ اسے اجنبی نہیں سمجھتے۔ مزید یہ کہ بچے اس بات کا غلط مطلب لے کر پولیس والوں یا فائر فائٹرز کی مدد لینے سے بھی انکار کرسکتے ہیں کیونکہ وہ انہیں پہلے سے نہیں جانتے۔ بجائے اس کے کہ انہیں اجنبیوں سے ڈرایا جائے آپ ان کے سامنے چند مناظر تخلیق کرسکتے ہیں کہ ’’اگر کوئی ایسا شخص جسے تم نہیں جانتے، تمہیں ٹافی دینے کی کوشش کرے تو کیا کروگے؟‘‘اسے بتانے دیں کہ ایسی صورت میں وہ کیا کریں گے پھر انہیں درست عمل سے آگاہ کریں۔ یادرکھیں کہ بچوں کے اغوا کے زیادہ تر واقعات میں اغوا کار کوئی ایسی شخصیت ہوتی ہے جسے بچے پہلے سے جانتے ہیں۔ لہٰذا آپ کو اپنے بچوں کو یہ بات ذہن نشین کرانی ہوگی کہ ’’اگر کسی کو دیکھ کر تمہیں دکھ ہو، ڈر لگے یا الجھن ہو، تو فوراً مجھے بتاؤ!‘‘

8۔ دیکھ بھال کرو یا احتیاط کرو

آپ کے بچے پارک میں منکی بارز پر لٹک رہے ہوں اور آپ انہیں کہیں ’’احتیاط سے کھیلو!‘‘ تو بڑی حد تک ممکن ہے کہ وہ گر جائیں۔ ’’آپ کے الفاظ ان کی توجہ بھٹکا دیں گے، ان کا ذہن منتشر ہوگا‘۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ کو تشویش ہے تو بچوں کے قریب رہیں تاکہ اگر وہ لڑکھڑائیں تو آپ انہیں سنبھال سکیں۔

9۔پہلے کھانا ختم کرو، پھر میٹھا ملے گا

یہ جملہ کہنے سے بچے کے نزدیک انعام کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور کھانے کی اہمیت کم ہو جاتی ہے اور وہ کھانے سے لطف اندوز نہیں ہو پاتا۔ اس لیے ایسے مواقع پر کہنا چاہئے : ’’پہلے ہم کھانا کھائیں گے پھر میٹھا۔‘‘ الفاظ بدلیں گے تو خیالات بدلیں گے اور بچوں پر مثبت اثر پیدا کریں گے۔

10۔میں تمہاری مدد کرتی ہوں

آپ کا بچہ اگر بلاک ٹاور بنانے یا کوئی معمہ ختم کرنے کی کوشش کررہا ہو تو فطری طور پر آپ اس کی مدد کرنا چاہیں گی ۔ خبردار ایسا مت کیجئے۔اگر آپ بہت جلدی اس کی مدد کرنے لگیں گی تو بچے کی سوچنے کی صلاحیت پر ضرب پڑے گی اور وہ جواب کے لئے دوسروں کی طرف دیکھے گا۔البتہ آپ اس کی مدد کرسکتی ہیں مگر اس سے ایسے سوالات کرکے کہ ’’اس جگہ بڑا پیس لگے گا یا چھوٹا؟‘‘
یہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو کہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ان کے کرنے اور نہ کرنے سے بچوں کی شخصیت پر بہت اثر پڑے گا ۔اگر ہم اپنے بچوں کی شخصیت میں کمینہیں دیکھنا چاہتے تو ہمیں اس کا خیال رکھنا پڑے گا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...