ڈپریشن کا علاج غذا سے کیجئے

17,256

ڈپریشن کے علاج کے لیے دواؤں کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے، لیکن بعض غذائیں بھی اس سلسلے میں کافی فائدہ مندہ یں۔

ڈپریسن دور کرنے والی غذائیں

بتایا جاتا ہے کہ ناشپاتی،چوکلیٹ اورکھجور ڈپریشن کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
بعض قسم کی چکنائی خصوصاً وہ چکنائی جو گائے اور بھیڑ بکری کے گوشت نیز د ودھ سے تیار شدہ اشیا میں پائی جاتی ہے مضر صحت سمجھی جاتی ہے اور مرضِ قلب اور سرطان کا سبب بن سکتی ہے، لیکن بعض چکنائیاں مفید صحت بھی ہوتی ہیں۔مفید صحت چکنائیوں میں اومیگا ۳ اور اومیگا۶ کی چکنائی شامل ہے۔اومیگا۳چکنائی کے حصول کا ایک اچھاقدرتی ذریعہ روغنی مچھلی ہے لیکن یہ چکنائی ہمار ے جسم کو کم ہی حاصل ہوتی ہے۔ اومیگا ۶ اکثر نباتی تیل اور مارجرین میں پائی جاتی ہے۔جدید تحقیق سے اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ اگر جسم میں اومیگا ۳ چکنائی کی کمی ہوتو ڈپریشن کا خطرہ رہتا ہے۔ ایک تحقیقی جائزے کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ اومیگا۳ چکنائی کی ایک قسم ای پی اے کی کمی کے باعث ڈپریشن کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جبکہ ایک اورجائزے کے مطابق جن لوگوں میں اومیگا۳ چکنائی کی کمی تھی ان میں ڈپریشن کا رجحان ان لوگوں کی بہ نسبت زیادہ تھا جن میں اس چکنائی کی سطح معمول پر تھی۔اسی موضوع پر ایک تحقیق اور ہوئی جس میں اس بات کی تائیدکی گئی کہ ہفتے میں دوبار روغنی مچھلی کھانے کے علاوہ اگر مچھلی کا تیل بھی کھا لیا جائے تو اچھا ہے۔ مچھلی کا تیل ایک گرام دن میں ایک یا دوبار کھایا جاسکتا ہے۔

ڈپریشن کا سبب بننے والی غذائیں

بعض غذائیں ہماری مزاجی کیفیت بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں جبکہ بعض غذائیں ایسی بھی ہیں جن کا اثر اُلٹا ہوتا ہے۔
دماغ کی کیمیائی ترکیب وترتیب میں بڑی نزاکت ہوتی ہے اور یہ اکثر غذاؤں سے بگڑ جاتی ہے۔ ان غذائی اشیا یا اجزا میں جو دماغ کی کیمیائی ترکیب وترتیب کو درہم برہم کردیتے ہیں،شکر اور کیفین قابلِ ذکر ہیں۔کم ازکم ایک تحقیقی مطالعہ ایسا ضرور ہے جس کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا جن افرادنے یہ اشیا ترک کیں ان کی مزاجی کیفیت بہتر ہوگئی۔

خون میں شکر کی مقدار اور ڈپریشن

ایک اور اہم بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ اگر خون میں شکر کی سطح معمول سے کم رہنے لگے تو یہ رجحان بھی ڈپریشن کا سبب ہوسکتا ہے۔ گوہمارا جسم اپنے فعل کے لیے مختلف چیزوں سے توانائی حاصل کرتا ہے،لیکن دماغ اپنی ضرورت کے لیے صرف شکر سے توانائی لیتا ہے،لہٰذا اگر خون میں شکر معمول سے کم ہو جائے تو مزاجی کیفیت میں نمایاں تبدیلی واقع ہوگی اور ڈپریشن اور چڑچڑا پن غالب آجائے گا۔خون میں شکر کم ہوجانے کی دیگر علامات یہ ہیں کہ توانائی میں کمی بیشی ہونے لگتی ہے اور میٹھی اور نشاستے والی غذا کی شدید خواہش ہوتی ہے۔اگر کسی شخص کو ڈپریشن محسوس ہو اور ساتھ ساتھ یہ علامات بھی محسوس ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ باقاعدگی سے کھانا کھائے جس میں ایسی چیزیں شامل ہوں جو خون میں شکر کی سطح کو درست رکھیں۔مختصر یہ کہ ہماری غذا میں بعض مقویات کی کمی ہماری مزاجی کیفیت میں خرابی اور ڈپریشن کا سبب ہوتی ہے اور غذا پر توجہ دے کر اس خرابی پر کسی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...